Madarik-ut-Tanzil - Yaseen : 66
وَ لَوْ نَشَآءُ لَطَمَسْنَا عَلٰۤى اَعْیُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰى یُبْصِرُوْنَ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَطَمَسْنَا : تو مٹا دیں (ملیا میٹ کردیں) عَلٰٓي : پر اَعْيُنِهِمْ : ان کی آنکھیں فَاسْتَبَقُوا : پھر وہ سبقت کریں الصِّرَاطَ : راستہ فَاَنّٰى : تو کہاں يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھ سکیں گے
اور اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا کر (اندھا کر) دیں پھر یہ راستے کو دوڑیں تو کہاں دیکھ سکیں گے
درت سے ان کی آنکھوں کو ملیا میٹ کرسکتے ہیں : 66: وَلَوْ نَشَآ ئُ لَطَمَسْنَا عَلٰٓی اَعْیُنِھِمْ (اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھوں کو ملیا میٹ کردیتے) ضرور ہم ان کو اندھا کردیتے اور ان کی بصارت لے جاتے۔ الطمسؔ آنکھوں کا شگاف پاٹ کر پپوٹہ کا نشان مٹا دینا۔ فَاسْتَبَقُوْا الصِّرَاطَ (پھر یہ راستے کی طرف دوڑتے پھرتے) ۔ نحو : جار کو حذف کر کے فعل کو ملادیا۔ ای استبقوا الی الصراط فَاَنّٰی یُبْصِرُوْنَ (پھر ان کو کہاں نظر آتا) انی یہاں کیف کے معنی میں ہے۔ پھر اس وقت وہ کیسے دیکھتے جبکہ ہم ان کی آنکھیں مٹا چکے ؟
Top