Mafhoom-ul-Quran - An-Nisaa : 49
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یُزَكُّوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ؕ بَلِ اللّٰهُ یُزَكِّیْ مَنْ یَّشَآءُ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يُزَكُّوْنَ : پاک۔ مقدس کہتے ہیں اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ کو بَلِ : بلکہ اللّٰهُ : اللہ يُزَكِّيْ : مقدس بناتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور ان پر ظلم نہ ہوگا فَتِيْلًا : دھاگے برابر
آپ نے ان لوگوں کو بھی دیکھا جو اپنی پاکیزگی نفس کا دم بھرتے ہیں ؟ حالانکہ پاکیزگی تو اللہ ہی جسے چاہے دیتا ہے اور (انہیں جو پاکیزگی نہیں ملتی تو درحقیقت) ان پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کیا جاتا
یہود کا جھوٹ تشریح : اس آیت میں اللہ تعالیٰ نبی کریم ﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ کیا آپ ان یہود کو نہیں دیکھتے کہ ان میں دنیا جہان کی خرابیاں موجود ہیں پھر بھی اپنے پاک صاف ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، کتنی فضول سوچ ہے ان کی اور کتنی بےمعنی بات یہ اپنے بارے میں کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ سب تو اللہ کے اختیار میں ہے جسے چاہے پاک کرتا ہے، یہ لوگ بالکل گمراہ ہوچکے ہیں، اپنے گناہوں کی وجہ سے عذاب میں ڈالے جائیں گے بغیر وجہ کے اللہ تعالیٰ کسی کو عذاب میں نہ ڈالے گا۔ اس آیت کا شان نزول یوں بیان کیا جاتا ہے کہ یہودی بچھڑے کو پوجتے اور حضرت عزیز (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا کہتے تھے اور دعو ٰی کرتے تھے کہ ہم تو اللہ کے خاص بندے ہیں، مقبول ہیں، پیغمبری ہماری خاندانی (میراث) چلی آرہی ہے ہم مشرک نہیں ہیں تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ دیکھو کیسی عجیب بات ہے ؟ ہر قسم کی برائی میں مبتلا ہیں۔ اللہ پر تہمتیں لگاتے ہیں، خوب کفر کرتے ہیں۔ شرک کرتے ہیں، پھر بھی اللہ کا دوست ہونے کا دعو ٰی کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ اللہ جل جلالہ کے مقبول بندے ہیں، کوئی وقت تھا کہ یہ اللہ کی مقبول قوم تھی اور ان میں بیشمار جلیل القدر نبی ہوتے رہے، یہ بھی سچ ہے کہ بنی اسرائیل پیغمبروں کی اولاد تھے، لیکن یہ تمام عزت اور وقار انہوں نے خود اپنی نالائقی، نافرمانی اور ضد کی وجہ سے کھو دیا یہ بڑی سخت مشرک اور نافرمان قوم بن گئی، لہٰذا ان سے سب کچھ چھین لیا گیا بلکہ ان کے لیے بڑا سخت عذاب بھی تیار کیا گیا ہے۔ جب ان کی نافرمانیاں حد سے بڑھ گئیں تو نبوت کا سلسلہ ان سے نکل کر بنی اسماعیل میں چلا گیا اور یہ ان کے لیے انتہائی اذیت ناک بات تھی۔ حسد میں یہ لوگ اپنی کتاب میں دی گئی نشانیوں کو بھی چھپانے لگے، جو آنحضرت ﷺ کے بارے میں تورات میں ان کو بتا دی گئی تھیں، یہ لوگ (یہودی) غصہ اور حسد میں پاگل ہوگئے اور جو منہ میں آتا مسلمانوں اور نبی محمد ﷺ کے خلاف بکتے رہتے یہاں تک کہتے کہ مکہ کے مشرکین ان مسلمانوں سے زیادہ اچھے ہیں اور ہر وقت مشرکین کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں، ان کی اس قسم کی بداعمالیوں کی وجہ سے اللہ رب العزت نے ان پر لعنت بھیجی ہے اور ظاہر ہے جس پر اللہ ناراض ہوجائے اور لعنت بھیج دے اس کا نہ دنیا میں کوئی دوست ہوسکتا ہے اور نہ آخرت میں ہی کوئی حامی و مددگار ہوسکتا ہے، لہٰذا ایسے لوگ دنیا اور آخرت دونوں جگہ ذلیل و خوار ہوتے ہیں اور کوئی بھی ان کا مددگار نہیں ہوتا۔ آیت 53 کا شان نزول یوں بیان کیا جاتا ہے کہ جب یہود نے یہ دعو یٰ کیا کہ پیغمبری، حکومت اور سرداری تو صرف ہمارا ہی حصہ ہے تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ کیا حکومت و سلطنت صرف یہود کا ہی حصہ ہے ؟ ہرگز نہیں۔ اگر یہ حاکم ہوئے تو ایک تل کے برابر بھی کسی کو یہ خیرات نہ دیں۔ پھر اللہ رب العزت پوچھتے ہیں کہ کیا یہ اس بات پر حسد کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ پر فضل و کرم کیا گیا اور مسلمانوں کو عزت مل گئی ہے ؟ اس بات پر حسد کرنا بالکل بےفائدہ ہے کیونکہ ہم نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے گھرانے کو ہی کتاب، علم و حکمت اور سلطنت عطا کی ہے اور اب بھی یہ اسی خاندان کو ہی ملی ہوئی ہے۔ ان کا حسد اور بغض بےمعنی ہے ان کو چاہیے کہ جب بات واضح ہوگئی ہے کہ محمد ﷺ سچے پیغمبر ہیں، قرآن سچی کتاب ہے تو پھر ان پر ایمان لے آئیں۔ اسی میں ان کی بہتری ہے کہ اللہ پر ایمان لے آئیں مسلمانوں کے مددگار اور بھائی بن جائیں مگر یہ لوگ تو دنیاوی عزت، مال و دولت، طمع اور لالچ میں اس قدر بہک گئے ہیں کہ نہ تو انہوں نے فرمان الٰہی کی کوئی پرواہ کی اور نہ ہی نیکی کی راہ اپنائی، بلکہ کفر و نافرمانی، حسد اور بعض میں ہی دب کر رہ گئے ہیں، بھلا ان کو نبوت و سلطنت کس طرح دی جاسکتی ہے ؟ جبکہ یہ حد سے زیادہ بخیل اور بدکردار لوگ ہیں اور پھر یہ اتنی سی بات بھی نہیں سمجھ سکتے کہ نبوت حضرت محمد ﷺ کو دی گئی ہے اور وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے خاندان میں سے ہی ہیں، پھر اللہ نے فرمایا کہ کچھ یہود تو ایمان لے آئے اور کچھ اپنی ضد پر اڑے رہے اور ایمان نہ لائے تو ایمان نہ لانے والوں کیلئے جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ تیار کی گئی ہے۔
Top