Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 51
مَاۤ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ١۪ وَ مَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدًا
مَآ : نہیں اَشْهَدْتُّهُمْ : حاضر کیا میں نے انہیں خَلْقَ : پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَا خَلْقَ : نہ پیدا کرنا اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں (خود وہ) وَمَا كُنْتُ : اور میں نہیں مُتَّخِذَ : بنانے والا الْمُضِلِّيْنَ : گمراہ کرنے والے عَضُدًا : بازو
میں نے ان کو نہ تو آسمانوں اور زمین کی پیدائش کے وقت بلایا اور نہ انہیں کی پیدائش کے وقت اور میں گمراہ کرنے والوں کو (اپنا) دست وبازو باننے والا ہی نہ تھا،77۔
77۔ یہ ممکن ہی نہ تھا کہ حق تعالیٰ ان گمراہ کن شیطانوں کو کسی معاملہ میں کسی حد تک بھی اپنا معین یا مشیر بناتا۔ (آیت) ” مااشھدتھم خلق السموت والارض “۔ یعنی آفریشن کائنات کے وقت ان کا وجود ہی سرے سے کہاں تھا ؟ یہ تو بہت بعد کی مخلوق ہیں۔ پھر اس کارخانہ ایجاد تکوین کے کسی شعبہ میں بھی ان کی شرکت، مشورہ کی حدتک بھی کیونکر ممکن تھی، (آیت) ” ولا خلق انفسھم “۔ یعنی جن ” معبودوں “ کو تم شریک خدائی ٹھہرا رہے ہو، یہ کسی اور معاملہ میں مشیر وشریک تو کیا ہوتے، خود اپنے وجود کے باب میں یہ کب کوئی سا بھی مشورہ دے سکتے تھے ؟ (آیت) ” وما کنت۔۔ عضدا “۔ بعض فقہاء مفسرین نے اس جزء سے یہ نکالا ہے کہ کافروں سے اموردین میں مدد لینا جائز ہے۔ واستدل بھا علی انہ لا ینبغی الاستعانۃ بالکافر وھو فی امور الدین کجھاد الکفار و قتال اھل البغی واما الاستعانۃ بھم فی امور الدنیا فالذی یظھر انہ لاباس بھا (روح)
Top