Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 156
وَ قٰتِلُوْهُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّ یَكُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰهِ١ؕ فَاِنِ انْتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ اِلَّا عَلَى الظّٰلِمِیْنَ
وَقٰتِلُوْھُمْ : اور تم ان سے لڑو حَتّٰى : یہانتک کہ لَا تَكُوْنَ : نہ رہے فِتْنَةٌ : کوئی فتنہ وَّيَكُوْنَ : اور ہوجائے الدِّيْنُ : دین لِلّٰهِ : اللہ کے لیے فَاِنِ : پس اگر انْتَهَوْا : وہ باز آجائیں فَلَا : تو نہیں عُدْوَانَ : زیادتی اِلَّا : سوائے عَلَي : پر الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
ان حالات میں جو لوگ صبر کریں اور جب کوئی مصیبت پڑے ، تو کہیں کہ ”ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف پلٹ کر جا نا ہے156،“
سورة الْبَقَرَة 156 کہنے سے مراد صرف زبان سے یہ الفاظ کہنا نہیں ہے، بلکہ دل سے اس بات کا قائل ہونا ہے کہ ”ہم اللہ ہی کے ہیں“ ، اس لیے اللہ کی راہ میں ہماری جو چیز بھی قربان ہوئی، وہ گویا ٹھیک اپنے مَصْرَف میں صرف ہوئی، جس کی چیز تھی اسی کے کام آگئی۔ اور یہ کہ ”اللہ ہی کی طرف ہمیں پلٹنا ہے“ ، یعنی بہرحال ہمیشہ اس دنیا میں رہنا نہیں ہے۔ آخر کار، دیر یا سویر، جانا خدا ہی کے پاس ہے۔ لہٰذا کیوں نہ اس کی راہ میں جان لڑا کر اس کے حضور حاضر ہوں۔ یہ اس سے لاکھ درجہ بہتر ہے کہ ہم اپنے نفس کی پرورش میں لگے رہیں اور اسی حالت میں، اپنی موت ہی کے وقت پر کسی بیماری یا حادثے کے شکار ہوجائیں۔
Top