Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 64
لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَیْرًا١ۙ وَّ قَالُوْا هٰذَاۤ اِفْكٌ مُّبِیْنٌ
لَوْلَآ : کیوں نہ اِذْ : جب سَمِعْتُمُوْهُ : تم نے وہ سنا ظَنَّ : گمان کیا الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتُ : اور مومن عورتوں بِاَنْفُسِهِمْ : (اپنوں کے) بارہ میں خَيْرًا : نیک وَّقَالُوْا : اور انہوں نے کہا ھٰذَآ : یہ اِفْكٌ : بہتان مُّبِيْنٌ : صریح
پھر تم اس (عہد) سے اس کے بعد (بھی پھرگئے،227 ۔ سو اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم ضرور تباہ ہونے والوں میں ہوتے،228 ۔
227 ۔ (اور حسب سابق پھر نافرمانی کرنے لگے) (آیت) ” من بعد ذلک “۔ یعنی اس قول واقرار کے بعد، کتاب ہدایت و احکام مل جانے کے بعد۔ اے من بعد البرھان (قرطبی) 228 ۔ یعنی فی الفور ہلاک کردیئے گئے ہوتے، اور ساری قوم کی قوم دنیا سے اسی طرح بےنشان ہوگئی ہوتی، جیسے اور پرانی متعدد قومیں ہوچکی ہیں، فضل و رحمت خداوندی بنی اسرائیل کے حق میں یہی تھی کہ ان کی خطاؤں اور جرائم سے مزید چشم پوشی کی گئی۔ اور انہیں اور مہلت سنبھلنے اور اپنے کو درست کرنے کی دی گئی۔
Top