Tafseer-e-Majidi - Yaseen : 11
اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَ خَشِیَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَیْبِ١ۚ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَّ اَجْرٍ كَرِیْمٍ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں تُنْذِرُ : تم ڈراتے ہو مَنِ : جو اتَّبَعَ : پیروی کرے الذِّكْرَ : کتاب نصیحت وَخَشِيَ : اور ڈرے الرَّحْمٰنَ : رحمن (اللہ) بِالْغَيْبِ ۚ : بن دیکھے فَبَشِّرْهُ : پس اسے خوشخبری دیں بِمَغْفِرَةٍ : بخشش کی وَّاَجْرٍ : اور اجر كَرِيْمٍ : اچھا
آپ تو بس اسی کو ڈراسکتے ہیں جو نصیحت پر چلے اور خدائے رحمن سے بےدیکھے خوف رکھے، آپ اس کو خوش خبری سنا دیجیے مغفرت اور عمدہ معاوضہ کی،6۔
6۔ مغفرت گناہوں سے، اور عمدہ معاوضہ طاعت پر۔ یا یوں کہا جائے کہ مغفرت مرتب ہوگی ایمان پر، اور (آیت) ” اجر کریم “ ملے گا اعمال صالح پر۔ (آیت) ” انما ..... بالغیب “۔ یافت حاصل ہوتی ہے طلب سے لیکن خود طلب پیدا ہوتی ہے خوف و خشیت سے۔ اگر سے سے خشیت ہی مفقود ہوئی توتلاش وطلب ہی کیوں پیدا ہونے لگی۔ مرشدتھانوی (رح) نے فرمایا کہ تربت پر جو نفع مرتب ہوتا ہے وہ طالب ہی کی استعداد کا ظہور ہوتا ہے، نہ کہ مربی ظاہری کی عطاء پر۔
Top