Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 165
رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
رُسُلًا : رسول (جمع) مُّبَشِّرِيْنَ : خوشخبری سنانے والے وَمُنْذِرِيْنَ : اور ڈرانے والے لِئَلَّا يَكُوْنَ : تاکہ نہ رہے لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ حُجَّةٌ : حجت بَعْدَ الرُّسُلِ : رسولوں کے بعد وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
اور پیغمبروں کو (ہم نے بھیجا) خوشخبری سنانے والے اور ڈارنے والے (بناکر) تاکہ لوگوں کو پیغمبروں کے (آنے کے) بعد اللہ کے سامنے عذر نہ باقی رہ جائے،417 ۔ اور اللہ تو ہے ہی بڑا زبردست، بڑا حکمت والا،418 ۔
417 ۔ یعنی پیغمبروں کے آجانے کے بعد اب کسی کو قیامت میں یہ عذر پیش کرنے کا موقع باقی نہیں رہا، کہ ہماری عقل مسائل وحقائق کے سمجھنے سے قاصر رہی، متکلمین نے یہیں سے یہ اخذ کیا ہے کہ بندوں پر حجت الہی ارسال رسل کے بعد ہی قائم ہوئی ہے نہ کہ مجرد عقل کی بنا پر۔ یدل علی ان قبل البعثۃ یکون للناس حجۃ فی ترک الطاعات والعبادات کبیر) احتج اصحابنا بھذہ الایۃ علی وجوب معرفۃ اللہ تعالیٰ لایثبت الا بالسمع (کبیر) فی ھذا کلہ دلیل واضح انہ لایجب شیء من ناحیۃ العقل (قرطبی) فیہ تنبیہ علی ان بعثۃ الانبیاء الی الناس ضرورۃ بقصور الکل عن ادراک جزئیات المصالح والا کثر عن ادراک کل یا تھا (بیضاوی) 418 ۔ صفت عزیز لاکر یاد دلادیا کہ وہ مالک حقیقی ہے، فاعل مختار، پیغمبروں کے بھیجے ہوئے بغیر بھی ہر عذر کو قطع کرسکتا ہے، لیکن ساتھ ہی وہ حکیم بھی تو ہے اس صفت کو لاکر یہ بتادیا کہ اس کی حکمت کاملہ مقتضی اس کی ہوئی کی وہ ظاہری عذر بھی نہ باقی رہنے دے ،
Top