Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 78
لُعِنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ عَلٰى لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ١ؕ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّ كَانُوْا یَعْتَدُوْنَ
لُعِنَ : لعنت کیے گئے (ملعون ہوئے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا مِنْ : سے بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل عَلٰي : پر لِسَانِ : زبان دَاوٗدَ : داود وَعِيْسَى : اور عیسیٰ ابْنِ مَرْيَمَ : ابن مریم ذٰلِكَ : یہ بِمَا : اس لیے عَصَوْا : انہوں نے نافرمانی کی وَّكَانُوْا : اور وہ تھے يَعْتَدُوْنَ : حد سے بڑھتے
بنی اسرائیل میں سے جنہوں نے کفر اختیار کیا، ان پر لعنت ہوئی داؤد (علیہ السلام) اور عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) کی زبان سے،261 ۔ یہ اس لئے کہ انہوں نے (برابر) نافرمانی کی، اور حد سے آگے نکل نکل جاتے تھے،262 ۔
261 ۔ ان دونوں لعنتوں کا ذکر عہد عتیق کے صحیفہ زبور اور عہد جدید کے صحیفہ متی میں علی الترتیب موجود ہے۔ چناچہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کی زبان سے :۔ ” خداوند نے سنا اور نہایت غصہ ہوا۔ اس لیے یعقوب میں ایک آگ بھڑکائی گئی، اور اسرائیل پر قہر بھی اٹھا۔ کیونکہ انہیں نے خدا پر اعتماد کیا، اور اس کی قیامت پر اعتماد نہ رکھا “۔ (زبور۔ 78:2 1، 22، 23) اور حضرت عیسیٰ مسیح (علیہ السلام) کی زبان سے :۔ ” غرض اپنے باپ دادوں کا پیمانہ بھردو، اے سانپو، اے افعی کے بچو، تم جہنم کی سزا سے کیونکر بچو گے “ ! (متی۔ 23:3 1، 32) (آیت) ” الذین کفروا “۔ اسرائیلیوں کا یہ کفر اپنے اپنے پیغمبروں کے مقابلہ میں چناچہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے زمانہ میں قانون سبت کو توڑا۔ اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں تو خود ان کی نبوت ہی کا انکار کردیا۔ 262 ۔ ان مسلسل نافرمانیوں کی داستان سے اسرائیلیوں کے مذہبی نوشتے اور صحیفے خود بھرے ہوئے ہیں، نمونہ کے طور پر صرف ایک اقتباس ملاحظہ ہو :۔ ” انہوں نے ایسی شرارتیں کیں کہ جن سے خداوند کو غصہ ور کیا۔ کیونکہ انہوں نے بت پوجے باوجودیکہ خداوند نے انہیں کہا تھا کہ تم یہ کام نہ کیجیو۔ اور باوجود اس کے کہ خداوند نے سارے نبیوں اور غیب بینوں کی معرفت سے اسرائیل اور یہوداہ پر باتیں جتائی تھیں۔۔ پر انہوں نے نہ سنا، بلکہ اپنے باپ دادوں کی گردن کشی کی مانند جو خداوند اپنے خدا پر ایمان نہ لائے تھے، گردن کشی کی، اور اس کے قانونوں کو، اور اس کے عہد کو جو اس نے اپنے باپ دادوں سے باندھا تھا اور اس کی گواہیوں کو جو اس نے ان پر دی تھیں رد کیا اور بطالتوں کو اختیار کیا، اور بہیودہ ہوئے اور ان امتوں کے پیرو ہوگئے جو ان کے گرد وپیش تھیں، جنہیں دکھا کر خداوند نے انہیں حکم کیا تھا کہ تم ان کے سے کام مت کیجیو۔ اور انہوں نے خداوند اپنے خدا کے سب حکم ترک کیے۔ اور اپنے لیے ڈھالی ہوئی مورتیں یعنی دو بچھڑے بنائے۔ اور یسیرت تیار کی، اور آسمانی ستاروں کی ساری فوج کی پرستش کی، اور بعل کی عبادت کی، اور انہوں نے اپنے بیٹے بیٹی کو آگ کے درمیان گزارا۔ اور فال گیری اور جادوگری کی، اور اپنے تئیں بیچ ڈالا کہ خداوند کے حضور بدکاریاں کریں کہ اسے غصہ دلاویں، ان باعثوں سے خداوند بنی اسرائیل پر نپٹ غصہ ہوا “۔ (2 ۔ سلاطین۔ 17: 12 ۔ 18) پارۂ اول آیت نمبر 87 کے حاشیے بھی ملاحظہ ہوں۔
Top