Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 69
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا مُسْلِمِیْنَۚ
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات پر وَكَانُوْا مُسْلِمِيْنَ : اور تھے وہ مسلمان (ان سے کہا جائے گا)
جو لوگ ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور فرمانبردار ہوگئے
الذین امنوا بایتنا وکانوا مسلمین ‘ یعنی وہ بندے جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے تھے اور (ہمارے) فرمانبردار تھے۔ ھَلْ یَنْظُرُوْنَ یعنی قریش یا وہ لوگ جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ‘ منتظر نہیں ہیں مگر قیامت کے ناگہاں آ پڑنے کے۔ مطلب یہ ہے کہ قیامت تو بہرحال یقیناً آئے گی ‘ اب گویا یہ لوگ اس کے آنے کے منتظر ہیں۔ اِلاَّ الْمُتَّقِیْنَ مگر وہ دوست جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں۔ بغوی نے اس آیت کے ذیل میں حضرت علی کا ارشاد نقل کیا ہے ‘ آپ نے فرمایا : دو دوست مؤمن اور دو دوست کافر ہوتے ہیں۔ ایک مؤمن مرجاتا ہے ‘ وہ عرض کرتا ہے : اے میرے رب ! فلاں شخص مجھے تیری اور تیرے رسول کی اطاعت کا مشورہ دیتا تھا ‘ مجھے نیک کام کرنے کا حکم دیتا تھا اور برے کام سے روکتا تھا۔ وہ مجھ سے کہتا تھا کہ ایک دن مجھے تیرے سامنے آنا پڑے گا۔ اے میرے رب ! میرے بعد تو اس کو گمراہ نہ کردینا اور جیسے تو نے مجھے راہ راست پر چلنے کی توفیق دی ‘ ایسے ہی اس کو بھی ہدایت پر قائم رکھنا اور جس طرح تو نے میری عزت افزائی کی ‘ اسی طرح اس کی بھی عزت افزائی کرنا۔ جب اس کا دوست مرجاتا ہے تو اللہ دونوں کو یکجا کر کے فرماتا ہے : ت مدونوں ایک دوسرے کی تعریف کرو۔ چناچہ ہر ایک دوسرے کے متعلق کہتا ہے : یہ اچھا بھائی ہے ‘ اچھا دوست ہے ‘ اچھا ساتھی ہے۔ اور جب دو کافر دوسوں میں سے ایک مرجاتا ہے تو وہ عرض کرتا ہے : اے میرے رب ! فلاں شخص مجھے تیری اور تیرے رسول کی اطاعت سے منع کرتا تھا ‘ برے کام کا مشورہ دیتا تھا اور اچھے کام سے روکتا تھا اور مجھ سے کہتا تھا کہ مجھے تیرے پاس نہیں آنا۔ وہ برا بھائی ‘ برا دوست اور برا ساتھی ہے۔ حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن اللہ فرمائے گا : میری عظمت و بزرگی کے ساتھ باہم دوستی کرنے والے کہاں ہیں ؟ آج میں ان کو اپنے سایہ میں لے لوں گا ‘ آج میرے سایہ کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ‘ رواہ مسلم۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر اللہ کے واسطے دو بندے باہم محبت کرنے والے ہوں ‘ ایک مشرق میں ہو اور ایک مغرب میں ‘ اللہ قیامت کے دن دونوں کو یکجا کر دے گا اور فرمائے گا : یہی وہ شخص ہے جس سے تو میرے لئے محبت کرتا تھا (رواہ البیہقی فی شعب الایمان) ۔ یٰعِبَادِ یہ جملہ مستانفہ ہے۔ یَقُوْلُ فعل محذوف ہے ‘ یعنی اللہ ان تقویٰ رکھنے والے دوستوں سے فرمائے گا : اے میرے بندو ! آج نہ تم کو کوئی خوف ہے ‘ نہ غمگین ہو گے۔ معتمر بن سلیمان نے اپنے باپ کی روایت سے بیان کیا ‘ معتمر کے باپ نے کہا : میں نے سنا ہے کہ جب لوگوں کو قبروں سے اٹھایا جائے گا تو ہر ایک گھبرایا ہوا ہوگا ‘ اس وقت (ا اللہ کی طرف سے) ایک منادی ندا دے گا : یٰعباد لا خوف علیکم الیوم ولآ انتم تحزنون یہ سن کر لوگوں کو کچھ امید بندھے گی ‘ لیکن فوراً ہی منادی اس کے بعد کہے گا : الذین اٰمنوا باٰیٰتنا وکانوا مسلمین یہ سن کر سوائے اطاعت گزار مؤمنوں کے سب مایوس ہوجائیں گے۔
Top