Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 190
وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
وَقَاتِلُوْا
: اور تم لڑو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
يُقَاتِلُوْنَكُمْ
: تم سے لڑتے ہیں
وَلَا تَعْتَدُوْا
: اور زیادتی نہ کرو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا يُحِبُّ
: نہیں پسند کرتا
الْمُعْتَدِيْنَ
: زیادتی کرنے والے
اور اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں ، اور زیادتی نہ کرو ، بیشک اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
جہاد کی قسمیں اسلام کے پہلے چار ارکان کا بیان سابقہ دروس میں آ چکا ہے ، اب یہاں سے جہاں کا بیان شروع ہو رہا ہے۔ لفظ جہاد ایک عام لفظ ہے اور یہ وسیع تر معانی میں استعمال ہوتا ہے ، اور قتال خاص ہے ، جس سے مراد جنگ ہے ، جہاد ظاہری اور باطنی طاقت کو دشمن کے مقابلے میں بقائے امن اور اقامت دین کے لیے خرچ کرنے کا نام ہے۔ حضور ﷺ نے جہاد کی کئی شکلیں بیان فرمائی ہیں ۔ فرمایا یا جاھد والمشرکین باموالکم وانفسکم والسنتکم یعنی مشرکوں کے خلاف اپنے مال جان اور زبان کے ساتھ جہاد کرو ، یہ صحیح حدیث مسند احمد اور بو دائود شریف میں موجود ہے ، جان و مال کے ساتھ جہاد کی صورت تو واضح ہے کہ کلمہ توحید بلند کرنے کے لیے انسان مال خرچ کر کے دو ر دراز کے سفر کی صعوبتیں برداشت کرتا ہے ، تیر و تلوار اٹھاتا ہے اور پھر اپنی جان تک کا نذرانہ پیش کردیتا ہے ، البتہ زبان کے ساتھ جہاد سے مراد اللہ تعالیٰ کے دین کی تبلیغ اور لوگوں کے شکوک و شبہات کو دور کرنا ہے ، تصنیف و تالیف کی ہے ، دین کی کوئی کتاب لکھی ہے رسالہ ترتیب دیا ہے ، بحث و مناظرہ کہا ہے ، یہ سب چیزیں جہاد باللسان کا حصہ ہیں ۔ حضور ﷺ کا مبارک فرمان ہے یوزن مداد العلماء بدم الشھداء یوم القیامۃ یعنی دینی تصنیف و تالیف کا کام کرنے والے علماء کی سیاہی کا وزن قیامت کے روز شہیدوں کے خون کے ساتھ کیا جائے گا ، یعنی اللہ کے راستے میں خرچ ہونے والی سیاہی شہداء کے خون کے برابر مرتبہ رکھتی ہے۔ یہ اتنا بڑا کام ہے اور شہید کے متعلق حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔ یغفرباول القطرۃ یعنی شہید اپنے خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے معاف کردیا جاتا ہے۔ بخش دیا جاتا ہے ، اس کے تمام حقوق اللہ معاف ہوجاتے ہیں ، البتہ حقوق العباد کا بار اس کے سر پر باقی رہتا ہے ، کسی کے ساتھ لین دین کیا ہو ، کسی کی ایذا رسانی کی ہو ، دل دکھایا ہو ، اس کا معاملہ فریق ثانی کے ساتھ ہے ، اس لیے ایسے حق کی معافی متعلقہ حقدار کے ذریعہ ہی ممکن ہوست کی ہے۔ اللہ کی راہ میں شہید ہونے والے کو اور بھی کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں ، وہ قبر کی آزمائش سے مامون ہوجاتا ہے ، اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ اس کی سفارش بھی قبول فرماتے ہیں ، اور اس کو بہت اعلیٰ مقام حاصل ہوتا ہے ، یہ جہاد بالسیف ہے جس کی تعریف میں خود اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں فیقتلون ویقتلون یعنی کبھی مومن کافر کو مار ڈالتا ہے اور کبھی خود شہید ہوجاتا ہے۔ جہاد پر اعتراض مسلمانوں کے مسئلہ جہاد پر بعض بےدین قسم کے لوگوں خصوصاً عیسائیوں نے اعتراض کیا ہے کہ لوگوں کو تلوار کے ذریعے مرعوب کر کے دین میں داخل کرنا کہاں کا انصاف ہے ، تا ہم اگر تعصب کی عینک اتار کر دیکھا جائے تو محسوس ہوگا کہ جہاد کا حکم فطرت کے عین مطابق ہے ، بلکہ بعض اوقات یہ لازم ہوجاتا ہے جب دنیا میں فتنہ و فساد کا بازار گرم ہوجائے ، کسی کی جان و مال محفوظ نہ رہے تو پھر ایسے لوگوں کے خلاف جہاد فرض ہوجاتا ہے۔ اگر دنیا کے متمدن لوگ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ عوام کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت ہونی چاہئے۔ تو پھر انہیں فلسفہ جہاد کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا ، کیونکہ اس کے بغیر ظلم و ستم کی بیخ کنی ممکن ہی نہیں۔ اقدامی اور دفاعی جہاد جہاد دو قسم کا ہے اقدامی یعنی جارحانہ اور دفاعی یعنی مدافعانہ مسلمان کے لیے عام حکم یہی ہے کہ وہ جنگ میں پہل نہ کرے بلکہ اگر دشمن حملہ آور ہوجائے تو اپنا دفاع کرے ، مگر بعض اوقات اقدامی جہاد بھی ضروری ہوجاتا ہے۔ شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ بعض نفوس شر پسند ہوتے ہیں ، وہ ہمیشہ دوسروں کے مال و جان کے نقصان کی تاک میں رہتے ہیں اور معاشرے کے امن وامان کو تباہ کرتے رہتے ہیں ، بنی نوع انسان کے امن کی خاطر لوگوں کے جان و مال اور عزت و ناموس کی خاطر بعض اوقات جہاد میں جارحانہ انداز بھی اختیار کرنا پڑتا ہے تا کہ اس شر و فساد کا قلع قم کیا جاسکے جس نے معاشرے کے امن وامان کو تہہ وبالا کر رکھا ہے۔ شاہ صاحب (رح) نے حجۃ اللہ البالغہ میں ایسے شخص کی مثال خطرناک پھوڑے سے ہی کی ہے جس طرح انسانی جسم کی حفاظت کے لیے جسم کے گلے سڑے حصے کو کاٹ دینا ہی بہتر ہے یا جس طرح کسی پھوڑے کا آپریشن کردینا مریض کی صحت کے لیے ضروری ہوتا ہے ، اسی طرح پورے معاشرہ کی حفاظت کی خاطر کسی ناپسند یدہ عنصر کے خلاف قتال بھی ضروری ہوجاتا ہے اور ایسے شخص کو معاشرے سے کاٹ پھینکنا ہی معاشرے کے وسیع تر مفاد میں ہوتا ہے ، لہٰذا اسلام نے دونوں قسم کے جہاد کی اجازت دی ہے ، مسلمان دفاعی جنگ بھی لڑ سکتا ہے اور بوقت ضرورت حملے میں پہل بھی کرسکتا ہے۔ قتال کا حکم اسلام کے تیرہ سالہ ابتدائی مکی دور میں اہل ایمان نے کفار کے ہاتھوں بڑی سے بڑی تکلیف برداشت کی ، مگر ہاتھ نہیں اٹھایا ، کیونکہ اللہ کا حکم تھا کفوا ایدیکم اپنے ہاتھ روکے رکھو۔ نماز قائم کرو او جماعتی تنظیم کرو ، پھر جب مدنی دور میں اسلام طاقتور ہوگیا ، تو اللہ تعالیٰ نے جہاد کی اجازت دے دی اذن للذین یقتلون کہ وہ بھی دشمن کے سامنے ڈٹ جائیں ، اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے چناچہ اس کے بعد جہاد بالسیف کے ابتدائی اور اللہ نے واضح حکم دے دیا ۔ وقاتلوا سبیل اللہ الذین یقتلونکم یعنی اللہ کے راستے میں ان لوگوں سے لڑو ، جو تم سے لڑتے ہیں۔ کفار کی طرف سے پہل ظاہر ہے کہ یہ دفاعی جنگ کا حکم ہے ، ان کی طرف سے پہل ہوگی ، تو ان کے ساتھ جہاد کرنے کا حکم ہوا اور ابتداء میں ایسا ہی ہوا ، پہل کفار کی طرف سے ہی ہوئی ۔ مشرکین نے تیرہ سال تک اہل ایمان کو مکہ میں ستایا ، پھر ہجرت پر مجبور کیا ۔ بہت سی جانوں کو تلف کیا حتیٰ کہ پیغمبر خدا ﷺ کے قتل کے در پے ہوئے ۔ ہجرت کے بعد بھی کفار نے مسلمانوں کا پیچھا کیا ، جنگ بدر ، جنگ احد اور جنگ احزاب ویرہ اس بات کے واضح شواہد ہیں ۔ الرڈ ہیڈلے پہلی جنگ عظیم کے زمانہ میں لنڈن میں ہوا ہے۔ عیسائی مذہب رکھتا تھا ، بعد میں اسلام کی دولت سے مشرف ہوا ، بنیادی طور پر بیرسٹر تھا ، پھر دین کا علم بھی حاصل کیا ، اس نے کہا تھا کہ غیر مسلم اقوام مسلمانوں کے مسئلہ جہاد کی وجہ سے انہیں بد نام کر رہی ہیں ، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جنگ کی ابتداء مسلمان نہیں کرتے بلکہ وہ تو اپنا دفاع کرتے ہیں ، وہ اپنے دعویٰ کو جغرافیائی طور پر ثابت کرتا ہے کہ دیکھو مسلمان کے ساتھ دیکھو مسلمانوں کے ساتھ پہلی تین جنگیں کہاں لڑی گئیں ، پہلی جنگ بدر کے مقام پر ہوئی جو مکہ سے سینکڑوں میل دور ہے ، جب کہ مدینہ سے قریب ہے ، پھر دوسری جنگ احد کے میدان میں ہوئی ، وہ بالکل ہی مدینہ کے مضافات کا واقعہ ہے۔ کفار نے اتنی دور سے مدینہ پر چڑھائی کی اور تیسری بڑی لڑائی جنگ خندق ہے ۔ اس میں بھی کفارتین سو میل کا سفر طے کر کے حملہ آور ہوئے مگر اہل اسلا م نے مدینہ کے اندر رہ کر اپنا دفاع کیا ، لہٰذا مسلمانوں پر یہ الزام لگانا قطعا ً ناروا ہے کہ ان کا دین تلوار کے ذریعے پھیلا۔ زیادتی کی ممانعت فرمایا جو تم سے لڑتے ہیں ، تمہیں بھی ان سے لڑنے کی اجازت ہے ۔ ولا تعتدوا مگر زیادتی نہ کرو ، زیادتی نہ کرنے کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ جو کوئی تم سے لڑائی نہیں کرتا ، تم اس سے مٹ لڑو اور بےگناہوں کو قتل نہ کرو ۔ مقصد یہ کہ تم سے تو لڑنے کے لیے میدان جنگ میں نوجوان آئے ہیں ، تم ان کو ما رو مگر ان کے بچوں ، ان کے بوڑھوں اور ان کی عورتوں پر ہاتھ نہ اٹھائو ۔ ایک جنگ کے دوران حضور ﷺ نے دیکھا کہ ایک عورت مری پڑی ہے۔ آپ بہت ناراض ہوئے اور نھی عن قتل النساء والصبیان عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرمایا کہ یہ زیادتی ہ۔ اسی طرح کوئی بہت بوڑھا ہے۔ معذور ہے ، ہتھیار بھی نہیں اٹھا سکتا ، یا اصحاب الصوامع میں سے ہے۔ کہ کٹیا میں بیٹھا رہتا ہے۔ دنیا سے کنارہ کش ہو کر عبادت میں مصروف رہتا ہے ، ایسے شخص پر ہتھیار اٹھانا تعدی کی بات ہے ، ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ خلفائے راشدین نے بھی اپنے اپنے عہد میں حکم دیا اغزوا فی سبیل اللہ اللہ کے راستے میں جہاد کرو ، مگر کسی بوڑھے کو قتل نہ کرنا ، کسی بچے پر ہاتھ نہ اٹھانا ، کسی عورت کو تکلیف نہ پہنچانا اور جو لوگ دنیا سے الگ تھلگ گرجا یا کٹیا میں جا گزیں ہوگئے ہیں ان کو بھی قتل نہ کرنا جو کوئی تمہارے مقابلے پر لڑنے کے لیے آتا ہے اس سے لڑائی کرو ، اور اس کو قتل کرو ، بےگناہ پر زیادتی مت کرو ، حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے تو یہاں تک وصیت فرمائی تھی کہ کسی پھل دار درخت کو نہ کاٹنا ، سوائے اس کے کسی خاص ضرورت کے تحت ہو ، محض غنیم کو نقصان پہنچانے کے لئے ایسا کرنا درست نہیں۔ جہاد کا مقصد مفسرین کرام نے ولا تعتدوا کا ایک اور مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جہاد صرف دین کی خاطر کرو ، اس کے علاوہ جہاد کا اور کوئی مقصد نہیں ہونا چاہئے ، اگر کوئی شخص شہرت حاصل کرنے کے لیے ، بہادری دکھانے کے لیے یا مال و دولت اکٹھا کرنے کے لیے جہاد میں شریک ہوتا ہے تو یہ زیادتی ہوگی ۔ اسی لیے فرمایا زیادتی نہ کرو ، بلکہ خالص دین کی سر بلندی کے لیے جہاد میں حصہ لو ۔ گویا اسلام کا جہاد اتنا پاکیزہ ہے کہ دین کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے اسکی اجازت ہی نہیں دی گئی۔ اب اسلام کے جہاد پر اعتراض کرنے والے نام نہاد متمدن لوگوں کا حال ملاحظہ فرمائیں۔ دنیا کی خاطر لڑی جانے والی جنگ میں ہزاروں لاکھوں بےگناہ جانوں کو قتل کردیتے ہیں۔ ہسپتالوں پر بمباری کر کے مریضوں تک کی پرواہ نہیں کرتے ۔ دوسری جنگ عظیم میں چھ کروڑ کے قریب انسان لقمہ اجل بن گئے ۔ پہلی جنگ عظیم میں دو کروڑ کے لگ بھگ جانیں تلف ہوجائیں ۔ اندھا دھند بمباری سے کھیت تباہ ہوگئے ، جانور ہلاک ہوئے ، عورتیں اور بچے بھی اس ہلاکت کا شکار ہوئے ، آخر یہ کون سی تہذیب اور کونسا تمدن ہے۔ ان اللہ لا یحب المعتدین بیشک اللہ تعالیٰ زیادتی کرنیوالوں کو پسند نہیں کرتا ۔ جہاد کے اصول اللہ تعالیٰ نے جہاد کے بھی کچھ اصول مقرر فرمائے ہیں ، جن کے تحت ہی جنگ لڑی جاسکتی ہے۔ فرمایا واقتلوھم حیث تقفتموھم یعنی جن لوگوں سے تمہیں جہاد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ان سے جنگ کرو ، جہاں بھی انہیں پاوء ۔ واخر جو ھم من حیث اخرجوکم اور تم بھی انہیں اس جگہ سے نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا۔ مشرکین نے تمہیں مکہ سے نکلنے پر مجبور کیا تھا ، اب یہ بھی اسی سلوک کے مستحق ہیں اور یاد رکھو والفتنۃ اشد من القتل فتنہ تو قتل سے بھی زیادہ سخت ہے فتنہ سے مراد کفر و شرک کا غلبہ ، بد نظمی ، ظلم و زیادتی ہے ، اگر یہ لوگ ان وجوہات کی بناء پر ایمان کے راستے میں رکاوٹ بن جائیں تو یہ قتل سے بھی زیادہ سنگین جرم ہے۔ البتہ ایک اصول یاد رکھو ولا تقتلوھم عند المسجد الحرام انہیں مسجد الحرام کے پاس قتل نہ کرو یہ حرم پاک کے تقدس کا تقاضا ہے۔ حتی یقتلو کم فیہ یہاں تک کہ وہ خود تم سے مسجد حرام میں جنگ کریں ۔ فان قتلوکم اگر وہ تم سے لڑائی کریں۔ فاقتلوھم تو تم بھی ان سے جہاد کرو ، مقصد یہ کہ مسجد حرام کی حرمت و عظمت کا تقاضا ہے کہ تمہاری طرف سے پہل نہ ہو ، اور اگر وہ باز نہ آئیں تو پھر تمہیں بھی دفاع کی اجازت ہے۔ جب سے اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا ہے اس خطے کو محترم بنایا ہے ، حتیٰ کہ یہاں کے درخت کاٹنا بھی جائز نہیں ، خود رو گھاس نہیں کاٹی جاسکتی کسی جانور کو ایذا نہیں پہنچائی جاسکتی ، شکار نہیں کیا جاسکتا بلکہ شکار کو چھیڑنا بھی جائز نہیں ۔ یہاں پر لڑائی تو بالکل ہی حرام ہے۔ یہاں تک کہ کوئی دوسرا تم پر حملہ آور ہو ۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ فتح مکہ کے دن اللہ تعالیٰ نے دن کے کچھ حصہ کے لیے میرے واسطے حر م میں لڑائی کو حلال قرار دیا تھا اور وہ بھی اس صورت میں کہ مشرک آمادہ جنگ ہوں اس کے بعد قیامت تک کے لیے اس خطرپاک پر لڑائی کو حرام کردیا گیا ۔ اللہ تعالیٰ کا واضح ارشاد ہے من دخلہ کان امنا یعنی جو کوئی حرم میں داخل ہوگیا اسے امن مل گیا ۔ الغرض فرمایا کہ مسجد حرا م کے پاس اگر مشرک لڑائی کی ابتدائی کریں تو تمہیں بھی جواب دینے کی اجازت ہے ، تم بھی انہیں قتل کرو کذلک جزاء الکفرین کفار کا یہی بدلہ ہے۔ فان انتھوا اور اگر وہ لڑائی سے باز آجائیں اور صلح کرلیں ، تو لڑائی کو طول دینے کی ضرورت نہیں اور اگر وہ ایمان قبول کرلیں تو معاملہ بالکل ہی صاف ہوگیا ۔ فان اللہ غفور رحیم اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے ، ان کے تمام سابقہ گناہ معاف ہوجائیں گے۔ فتنہ و فساد کی بیخ کنی اب آگے جہاد کی حکمت بھی بیان فرما دی ہے۔ وقاتلوھم حتی لا تکون فتنہ ان کے ساتھ جنگ کرو حتیٰ کہ کوئی فتنہ باقی نہ رہے۔ جہاد کی اصل غرض وغایت بھی یہ ہے کہ دنیا سے فتنہ و فساد و جنگ وجدل بد امنی اور بد نظمی اور کفر و شرک کا قلع قمع کردیا جائے تا کہ غلبہ اسلام کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ ہو سکے۔ ویکون الدین للہ اور اطاعت صرف اللہ ہی کیلئے باقی رہے یعنی جو کوئی دین اسلام میں داخل ہونا چاہئے اسے کوئی شخص روکنے والا نہ ہو اور وہ بلا خوف و خطر دین ھنیف کو اختیار کرسکے ۔ فرمایا فان انتھوا اگر یہ لوگ اس قسم کی فتنہ انگریز سے باز آجائیں دین کے راستہ میں رکاوٹ نہ بنیں ، زیادتی نہ کریں فلا عدوان الا علی الظلمین تو ان پر کوئی زیادتی نہیں ہے ، البتہ جو ظالم ہوگا ، اس کے خلاف جہاد کیا جائے گا تا کہ دنیا میں عدل و انصاف کو قائم کیا جاسکے اور فتنہ و فساد کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کیا جاسکے ۔ اللہ تعالیٰ نے جہاد کے احکام بھی بیان فرما دیے فریضہ حج کے بعد اسلام کا یہ ایک اہم رکن ہے۔
Top