Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Noor : 47
وَ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالرَّسُوْلِ وَ اَطَعْنَا ثُمَّ یَتَوَلّٰى فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ
: اور وہ کہتے ہیں
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَبِالرَّسُوْلِ
: اور رسول پر
وَاَطَعْنَا
: اور ہم نے حکم مانا
ثُمَّ يَتَوَلّٰى
: پھر پھر گیا
فَرِيْقٌ
: ایک فریق
مِّنْهُمْ
: ان میں سے
مِّنْۢ بَعْدِ
: اس کے بعد
ذٰلِكَ
: اس
وَمَآ اُولٰٓئِكَ
: اور وہ نہیں
بِالْمُؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اللہ پر اور رسول پر اور ہم نے اطاعت کی۔ پھر اس کے بعد ان میں سے ایک گروہ روگردانی کرتا ہے۔ اور یہ لوگ (در حقیقت) ایمان والے نہیں ہیں
ربط آیات : پہلے اللہ نے عصمت وعفت کا نظام بیان فرمایا اور اس سلسلے میں حدود اور احکام نازل فرمائے۔ پھر اللہ کی توحید کے بعض عقلی دلائل بیان فرمائے اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ ارض وسما کی ہر چیز خدا تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس بیان کرتی ہے۔ پھر اللہ نے فرمایا کہ ہم نے انسانوں کو ہدایت کے لئے بڑی واضح آیتیں نازل کی ہیں جب کائنات کی ہر چیز تسبیح وتحمید بیان کرتی ہے تو پھر انسانوں کا تو بطریق اولیٰ فرض ہے کہ وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنے والے بن جائیں اور اس کی توحید کو تسلیم کرلیں۔ آپ آج کی آیات میں اللہ نے منافقین کی مذمت بیان فرمائی ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلے پر راضی نہیں ہوتے۔ فرمایا صحیح معنوں میں یہ لوگ ایمان دار نہیں ہیں بلکہ منافق ہیں جن کو اللہ کے رسول کے فیصلے پر اعتماد نہیں۔ یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں اور ان کے دلوں میں بیماری ہے۔ منافقین کا کردار : ارشاد ہوتا ہے ویقولون امنا باللہ وبالرسول یہ منافق قسم کے لوگ زبان سے کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں۔ حالانکہ وہ اپنے دعویٰ میں جھوٹے ہیں۔ سورة بقرہ کی ابتداء میں بھی یہ مضمون گزر چکا ہے ومن الناس…………………بمومنین (آیت 8) بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور قیامت پر ایمان لائے مگر درحقیقت وہ ایماندار نہیں ہیں۔ اسی طرح یہاں بھی فرمایا کہ یہ لوگ اللہ اور رسول پر ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہیں ظاہر ہے کہ ایمان میں اللہ تعالیٰ کی توحید ، اس کے رسول کی رسالت اور ان کی اطاعت بھی شامل ہے۔ جب تک اللہ اور رسول کی اطاعت نہیں کریگا۔ ایمان کا کچھ فائدہ نہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ یہ لوگ اطاعت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں اور کہتے ہیں واطعنا ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت قبول کی۔ ان کے ہر حکم پر سر تسلیم خم کردیں گے ، مگر عملی طور پر یہ ہوتا ہے ثم یتولی فریق منھم من بعد ذلک کہ اس کے بعد ان میں سے ایک گروہ روگردانی کرجاتا ہے۔ فرمایا کہ یہ لوگ تین باتوں کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ایمان باللہ ، ایمان بالرسول اور اطاعت ۔ ظاہر ہے کہ ان چیزوں کے بغیر کوئی شخص ہدایت نہیں پاسکتا اور نہ ہی خدا تعالیٰ کی مرضیات اور نامرضیات جان کر اس کے احکام کی تعمیل کرسکتا ہے ، مگر فرمایا کہ ان تین دعادی کے باوجود یہ لوگ روگردانی کرتے ہیں اور دعویٰ کا عملی ثبوت پیش نہیں کرتے۔ اللہ نے فرمایا ایسے لوگ قطعاً ایماندار نہیں ہوسکتے۔ وما اولئک بالمومنین مومن تو وہ ہوتا ہے جس کے قول وفعل میں تضاد نہ ہو اور جس کے دل میں بھی وہی بات ہو جو اس کی زبان پر ہے۔ فرمایا اگر قول وفعل میں تضاد ہے ، دل میں پختہ یقین نہیں ہے تو ایسا شخص مومن نہیں ہوسکتا۔ فرمایا ان لوگوں کے ایمان سے خالی ہونے کا ثبوت یہ ہے واذادعوا الی اللہ ورسولہ کی جب ان کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے لحکم بینھم تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کیا جائے اذا فریق منھم معرضون تو ان میں سے ایک گروہ اعراض کرنے والا ہوتا ہے دراصل منافقین کی خواہش ہوتی تھی کہ ان کے ہر معاملے کا فیصلہ ان کی مرضی کے مطابق ہو۔ وہ سمجھتے تھے کہ بارگاہ نبوی میں ہر مقدمہ کا فیصلہ ٹھیک ٹھیک ہوگا ، لہٰذا جب وہ کسی معاملہ میں اپنا موقف کمزور پاتے تو دربار رسالت میں جانے سے اعراض کرتے۔ حضرت علی ؓ اور ایک ایسے ہی منافق خصلت شخص کے درمیان کسی معاملہ میں تنازعہ پیدا ہوگیا۔ حضرت علی ؓ نے اس شخص کے کہا کہ چلو اس کا فیصلہ حضور ﷺ سے کروالیتے ہیں۔ مگر چونکہ اس کو من مانی کی توقع نہیں تھی اس لئے اس نے یہودیوں کے عالم کعب بن اشرف کے پاس چلنے کی تجویز پیش کی تاکہ وہاں سے اپنی مرضی کا فیصلہ کراسکے۔ اللہ تعالیٰ نے منافقین کے اسی کردار کے پیش نظر فرمایا ہے وان یکن لھم الحق اگر ان کو یقین ہو کہ فیصلہ ان کے حق میں ہوگا یاتوا الیہ مذعنین تو آتے ہیں آپ کی طرف دوڑتے ہوئے۔ اذعان کا معنی یقین کرنا ہوتا ہے ، اور مطلب یہ ہے کہ اگر انہیں اپنے حق میں فیصلہ ہونے کا یقین ہو تو پھر تو اللہ کے رسول کی طرف دوڑ کر آتے ہیں اور اگر فیصلہ اس کے برخلاف متوقع ہو تو پھر اس عدالت میں آنے سے گریز کرتے ہیں۔ حضرت حسن بصری (رح) کی روایت میں آتا ہے من دعی الی حاکم فلم یجب فھو ظالم جس شخص کو کسی تنازعہ کے فیصلہ کے مسلمان حاکم کے پاس بلایا جائے اور وہ وہاں آنے کے لئے تیار نہ ہو تو ایسا شخص ظالم ہے۔ حضرت سمرہ ؓ کی روایت میں بھی اس قسم کے الفاظ آتے ہیں۔ امام ابوبکر حبصاص (رح) نے ان روایتوں کو اپنی تفسیر (احکام القرآن للبصاص ص 405 ج 3 (فیاض) میں نقل کیا ہے ۔ بہرحال فرمایا کہ اس کردار کے آدمی مومن نہیں بلکہ یہ محض زبانی دعویٰ ہے۔ روایت میں آتا ہے کہ ایک یہودی نے حضور ﷺ کی عدالت میں یہ دعویٰ دائر کیا ہے کہ اس کے چار درہم ایک صحابی ابی حدرد ؓ کے ذمے واجب الادا ہیں مگر وہ واپس نہیں کرتا۔ اس شخص کو بلایا گیا تو اس نے اقرار کیا کہ اس نے چار دہم کی رقم دینی ہے مگر ابھی وہ استطاعت نہیں رکھتاوہاولین فرصت پر ادائیگی کردے گا۔ حضور ﷺ نے دوسرے مسلمانوں سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ اس شخص کا حق ادا کرو۔ آپ نے دوبارہ سہ بارہ ان الفاظ کو دہرایا مگر کوئی شخص یہ رقم ادا کرنے پر تیار نہ ہوا۔ پھر وہ مقروض صحابی خودہی اٹھا یہودی قرض خواہ کو ساتھ لیا اور بازار چلا گیا۔ اس کی پگڑی تو معمولی تھی البتہ اس کے تہبند کی چادر اچھی حالت میں تھی۔ اس نے پگڑی کو تہ بند کے طور پر باندھ لیا اور قرض کے عوض چادر پیش کردی جسے یہودی نے منظور کرلیا اور اس طرح اس نے یہودی کا حق ادا کردیا۔ یہ تو سچے مسلمان کی بات تھی۔ مگر غلط کار لوگ چاہتے ہیں کہ فیصلہ لازماً انہی کے حق میں ہو ، لہٰذا جب انہیں اپنے حق میں فیصلے کی توقع ہو تو عدالت میں دوڑ کر آتے ہیں ورنہ اعراض کرتے ہیں۔ مسلمانوں کی عملی منافقت : اسی قسم کی منافقت مسلمانوں میں بھی چل نکلی ہے۔ یہ بھی اپنے مفاد کی طرف تو دوڑ کر جاتے ہیں ، مگر جہاں کوئی ذمہ داری عاید ہوتی ہو وہاں جانے سے گریز کرتے ہیں۔ قرآن پاک کا حکم یہ ہے کہ نفع ہو یا نقصان ہر صورت میں اللہ کے رسول کے فیصلے پر اراضی ہوجائو کہ اسی میں کامیابی کا راز ہے۔ اگر آج قدرے نقصان بھی ہورہا ہے تو آگے بہت بڑے فائدے کی توقع بھی ہے انسانیت کی تعمیر اور اس کے مفاد کے لئے رسول اللہ ﷺ کے فیصلے سے بہتر کوئی فیصلہ نہیں۔ اگر بوجوہ اس دنیا میں اس کا فائدہ نہ بھی ہو تو آخرت میں تو بہرحال فائدہ ہی فائدہ ہوگا ، لہٰذا اللہ کے رسول کے فیصلے کو دل وجان سے قبول کرلینا چاہیے۔ سورة الاحزاب میں ہے وما کان……… …………………امرھم (آیت 36) جب اللہ اور اس کا رسول کسی کام کا فیصلہ کردیں تو پھر کسی مومن مرد یا مومن عورت کو اس میں چون وچرا کا حق نہیں ہے۔ اسے فوراً تسلیم کرلینا چاہیے۔ ظاہر ہے کہ فیصلے میں فائدہ بھی ہوسکتا ہے اور نقصان بھی۔ فرمایا دونوں صورتوں میں بلا چون وچرا تسلیم کرلینا چاہیے اور اس میں کوئی حیل وحجت نہیں ہونی چاہیے۔ بعض لوگ دین اور مذہب کو اس شرط پر قبول کرتے ہیں کہ اگر اس میں ذاتی منفعت ہوگی تو اس پر قائم رہیں گے ورنہ روگردانی کرجائیں گے۔ یہ منافقانہ کردار ہے۔ دیکھ لیں کسی کونسل یا اسمبلی کا ممبر بننے کے لئے لوگ کتنی تگ ودو کرتے ہیں کیونکہ اس میں انہیں مفاد نظر آتا ہے ، ادھر دوڑ دوڑ کر جاتے ہیں مگر اسلام کی بات کی طرف رخ ہی نہیں کرتے۔ اصل بیماری یہی ہے کہ لوگ مفاد کو دیکھتے ہیں کہ کہاں سے حاصل ہوتا ہے اور پھر ادھر کا ہی رخ کرتے ہیں اسلام برحق ہے اور اس کی قبولیت میں پس وپیش نہیں ہونا چاہیے۔ خواہ وقتی طور پر نقصان بھی نظرآتا ہو۔ منافقت دل کا روگ ہے : آگے اللہ نے منافق صفت لوگوں کا تجزیہ کیا ہے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کے فیصلے پر کیوں راضی نہیں ہوتے۔ اللہ نے اس ضمن میں تین وجوہات کا ذکر فرمایا ہے افی قلوبھم مرض کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے ؟ اللہ نے نفاق کو بیماری کے ساتھ تشبیہ دی ہے یہ ایسا روگ ہے۔ جس کا تعلق دل کے ساتھ ہوتا ہے۔ اگر دل میں کفر ہے یا اعتقادی یا عملی نفاق ہے تو ایسا شخص منافقت جیسی مہلک بیماری میں مبتلا ہے۔ فرمایا ، کیا یہ بات ہے کہ ان لوگوں کے دلوں میں روگ ہے ارم ارتابوا یا انہوں نے شک کیا ہے ، وہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ، نبی کی رسالت یا وقوع قیامت اور حساب کتاب کی منزل کے متعلق شک کرتے ہیں۔ یا نبی کے فیصلے پر تردد ہے۔ کہ پتہ نہیں کہ ٹھیک ہوگا یا نہیں۔ اگر ایسا شک کرکے گا تو آدمی اعتقادی منافق اور کافر بن جائے گا۔ نبی کی نبوت اور رسالت میں شک کرنا بھی کفر ہے کیونکہ اللہ کا نبی تو سچا ہے اور اس کا ہر حکم واجب التعمیل ہے۔ ناانصافی کا تصور : فرمایا تیسری وجہ یہ ہوسکتی ہے ام یخافون ان یحیف اللہ علیھم ورسولہ ، یا ان کو اس بات کا خوف ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان پر کوئی زیادتی کرے گا (العیاذ باللہ) حیف کا معنی زیادتی یا بےانصافی ہوتا ہے ایسا آدمی بھی قطعاً ایماندار نہیں ہوسکتا۔ اللہ کے رسول کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق ہوتا ہے اور اس میں کسی پر ذرا برابر بھی زیادتی نہیں ہوتی ، فرمایا جو لوگ اس قسم کا نظریہ رکھتے ہیں بل اولئک ھم الظلمون بلکہ یہی لوگ ظالم ہیں۔ بہرحال اللہ نے تین قسم کے لوگوں کو یہاں پر ظالم کا لقب دیا ہے۔ (1) جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے (2) جو کسی محکم بات میں شک کرتے ہیں اور (2) جو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے کسی زیادتی کا گمان کرتے ہیں۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ ایک رات انہوں نے حضور ﷺ کو بستر پر نہ پایا تو دل میں خیال آیا کہ شاید آپ کسی دوسری بیوی کے گھر تشریف لے گئے ہیں۔ پھر بعد میں انکشاف ہوا کہ آپ گھر میں ہی ہیں اور نماز پڑھ رہے ہیں۔ ایک دوسرے موقعہ پر حضور ﷺ نے دیکھا کہ حضرت عائشہ ؓ سو رہی ہیں۔ آپ چپکے سے اٹھے اور جنت البقیع چلے گئے کیونکہ اللہ نے جبرئیل (علیہ السلام) کی معرفت پیغام بھیجا تھا کہ اہل بقیع کے لئے جاکر دعا کریں ، جب حضرت عائشہ ؓ بیدار ہوئیں تو آپ کو نہ پایا اور آپ پریشان ہوگئیں کہ شاید آپ کسی دوسری بیوی کے ہاں چلے گئے ہیں۔ جب حضور ﷺ بقیع سے واپس آئے تو سارا معاملہ صاف ہوا۔ اس موقع پر حضور ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو مخاطب کرکے فرمایا تھا کہ تم گمان کرتی ہو ان یحیف اللہ علیک ورسولہ کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر زیادتی کرے گا ؟ نہیں ، ایسا نہیں ہوسکتا۔ آج جس بیوی کا حق ہے ، میں اسی کے پاس رہوں گا۔ غرضیکہ آپ نے بےانصافی کے لئے یہی حیف کا لفظ استعمال کیا جو اس آیت میں آیا ہے۔ بہرحال شریعت کا فیصلہ خواہ کسی کی ذات کے خلاف ہو یا اس کے رسم و رواج کے خلاف جاتا ہو ، اسے قبول کرلینا چاہیے کہ انسانیت کی فلاح اسی میں ہے اس میں شک کرنا منافقوں اور ظالموں کا کام ہے۔ اب اگلی آیت میں مومنین کے کردار کا ذکر آئے گا۔
Top