Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tahrim : 3
وَ اِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِهٖ حَدِیْثًا١ۚ فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِهٖ وَ اَظْهَرَهُ اللّٰهُ عَلَیْهِ عَرَّفَ بَعْضَهٗ وَ اَعْرَضَ عَنْۢ بَعْضٍ١ۚ فَلَمَّا نَبَّاَهَا بِهٖ قَالَتْ مَنْ اَنْۢبَاَكَ هٰذَا١ؕ قَالَ نَبَّاَنِیَ الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ
وَ
: اور
اِذْ
: جب
اَسَرَّ النَّبِيُّ
: چھپایا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِهٖ
: طرف اپنی بعض بیویوں کے
حَدِيْثًا
: ایک بات کو
فَلَمَّا
: تو جب
نَبَّاَتْ بِهٖ
: اس نے خبر دی اس کی
وَاَظْهَرَهُ اللّٰهُ
: اور ظاہر کردیا اس کو اللہ نے
عَلَيْهِ
: اس پر
عَرَّفَ
: اس نے بتادیا۔ جتلا دیا
بَعْضَهٗ
: اس کا بعض حصہ
وَاَعْرَضَ
: اور اعراض برتا
عَنْۢ بَعْضٍ
: بعض سے
فَلَمَّا نَبَّاَهَا
: تو جب آپ نے خبر دی اس (بیوی) کو
بِهٖ
: ساتھ اس بات کے
قَالَتْ
: بولی
مَنْ اَنْۢبَاَكَ
: آپ کو کس نے بتایا ہے۔ آپ کو کس نے خبر دی ہے
هٰذَا
: اس کی
قَالَ نَبَّاَنِيَ
: فرمایا خبر دی مجھ کو
الْعَلِيْمُ
: علم والے
الْخَبِيْرُ
: خبر والے نے
اور جب کہ پوشیدہ طور پر ایک بات کہی نبی (علیہ السلام) نے اپنی ایک بیوی سے پس جب اس نے بتلا دی وہ بات ، اور اللہ نے ظاہر کردیا اس بات کو پیغمبر (علیہ السلام) پر ، تو اس نے بعض بات جتلا دی اور بعض سے اعراض کیا۔ پھر جب پیغمبر (علیہ السلام) نے وہ بات بیوی کو بتلائی تو اس نے کہا کہ آپ کو یہ بات کس نے بتلائی ہے۔ فرمایا بتلائی ہے مجھے علم رکھنے والی اور ہر چیز سے باخبر ذات نے
ربط آیات : پہلی دو آیات میں اس بات کا ذکر تھا کہ اللہ کے نبی نے اپنی بیویوں کی خوشنودی کی خاطر بعض حلال چیزوں کو اپنے لئے حرام قرار دیدیا۔ اللہ نے ایسا کرنے کی ممانعت فرمائی اور حکم دیا کہ آپ اپنی قسم کو توڑ کر اس کا کفارہ ادا کردیں کیونکہ یہ تو خواہ مخواہ مشقت میں پڑنے والی بات ہے ، اب آج کی آیات میں نبی (علیہ السلام) کی ازواج مطہرات ؓ کو تنبیہ کی گئی ہے اللہ نے فرمایا ہے کہ اگر تم نبی کی مخالفت کرو گی تو اللہ تعالیٰ اپنے نبی کے لئے تم سے بہتر ازواج مہیا کردیگا۔ امہات المومنین ؓ کے لئے بشارت : گزشتہ درس میں بیان ہوچکا ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت حفصہ ؓ کے سامنے شہد کو استعمال نہ کرنے یا لونڈی سے فائدہ نہ اٹھانے کی قسم کھالی تھی۔ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تنبیہ ہوئی۔ اس کے علاوہحضور ﷺ نے حضرت حفصہ ؓ کو یہ بشارت بھی سنائی تھی کہ میری وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓ خلیفہ ہوں گے اور ان کے بعد حضرت عمر ؓ یہ منصب سنبھالیں گے۔ آپ نے اس راز کو فاش نہ کرنے کی بھی تاکید فرمائی تھی۔ حضرت حفصہ ؓ اور حضرت عائشہ ؓ ایک دوسری کے ساتھ زیادہ مانوس تھیں ، لہٰذا حضرت حفصہ ؓ نے راز کی یہ بات حضرت عائشہ ؓ کو بتلادی جس پر اللہ نے سخت تنبیہ فرمائی کہ اگر نبی کی خوشنودی مطلوب ہے تو پھر ان کے آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ افشائے راز کا وقعہ : ارشاد ہوتا ہے واذ اسرالنبی الی بعض ازواجہ حدیثا ، اور جب کہ اللہ کے نبی نے اپنی بیویوں میں سے بعض کو ایک بات پوشیدہ طور پر بتلائی۔ فلما نبات بہ ، پھر جب اس بیوی نے اس راز کو فاش کردیا یعنی وہ بات دوسری بیوی کو بتلادی۔ واظھرہ اللہ علیہ ، اور اللہ نے اس کو اطلاع اپنے نبی کو بذریعہ وحی کردی کہ راز کی بات ایک بیوی نے دوسری کو بتادی ہے عرف بعضہ تو حضور ﷺ نے اس بات کا کچھ حصہ اپنی زوجہ محترمہ پر ظاہر کرکے تنبیہ فرمائی کہ تمہیں اس راز کو آگے نہیں چلانا چاہیے تھا۔ جس کی میں نے سخت تاکید کی تھی۔ واعرض عن بعض اور بات کے کچھ حصے کو آپ نے ظاہر نہ کیا بلکہ پھر بھی صیغہ راز میں رکھا۔ تاہم فلما نباھا بہ جب نبی (علیہ السلام) نے بیوی کو افشائے راز کی خبر دی قالت من انباک ھذا تو وہ کہنے لگی کہ آپ کو کس نے بتایا کہ میں وہ راز محفوظ نہیں رکھ سکی۔ حضرت حفصہ ؓ کو یقین تھا کہ حضرت عائشہ ؓ یہ بات حضور ﷺ کو نہیں بتائے گی کیونکہ وہ ان کی نہایت ہی معتمد تھیں۔ قال نبانی العلیم الخبیر تو حضور ﷺ نے جواب دیا کہ مجھے اس ذات خداوندی نے بتایا ہے جو سب کچھ جاننے والی اور ہر خبر سے باخبر ہے۔ آپ نے واضح کردیا کہ میں خود عالم الغیب نہیں ہوں۔ جواز خود جان لیتا کہ تم نے راز کو فاش کردیا ہے بلکہ یہ خبر مجھے اللہ نے وحی کے ذریعے دی ہے ۔ بہرحال اس میں زوجہ محترمہ کے لئے سخت تنبیہ ہے ، کہ اس نے نبی کے حکم کے خلاف عمل کیا۔ توبہ کی تلقین : فرمایا ان تتوبا الی اللہ اگر تم دونوں (راز کو بتانے والی اور اس کو سننے والی) اللہ کے سامنے توبہ کرو۔ فقد صغت قلوبکما تو بیشک تمہارے دل مائل ہوچکے ہیں۔ امام قرطبی (رح) فرماتے ہیں کہ اس کا معنی یہ ہے کہ دونوں ازواج مطہرات (حضرت حفصہ ؓ اور عائشہ ؓ کو غلطی کا احساس ہو کر ان کے دل تو بہ کی طرف مائل ہوچکے ہیں۔ صغت کا معنی ٹیڑھا ہونا بھی ہوتا ہے ، اس لئے بعض مفسرین نے یہ معنی کیا ہے کہ نبی (علیہ السلام) کے راز کو قائم نہ رکھ کر تمہارے دل ٹیڑھے ہوچکے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ازواج کے دلوں میں نہ کوئی بدنیتی تھی ، نہ حضور ﷺ کے خلاف کوئی سازش اور نہ ہی ان کے دل ٹیڑھے ہوئے تھے۔ وہ محض کم حوصلگی کی وجہ سے راز کو قائم نہ رکھ سکیں۔ ازواج مطہرات ؓ نے ایک غلطی زیادہ خرچہ طلب کرکے بھی کی تھی ، جس کا ذکر سورة احزاب میں آچکا ہے۔ اللہ نے اس کوتاہی پر بھی سخت تنبیہ کی تھی اور یہ بھی فرمایا تھا ینسآئ………………النسائ۔ (آیت 33) اے نبی کی بیویو ! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو بلکہ اللہ نے تمہیں بلند مرتبہ عطا فرمایا ہے ، لہٰذا تمہاری معمولی سی غلطی بھی قابل گرفت ہے۔ تمہیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ رافضیوں کی صحابہ ؓ دشمنی : اس واقعہ کی آڑ میں رافضیوں نے صحابہ کرام ؓ اور امہات المومنین ؓ کے خلاف سخت نازیبا کلمات کہے ہیں۔ مثلاً صاحب ” صافی “ لکھتا ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت حفصہ ؓ کو افشائے راز سے سختی سے منع کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر تم نے ایسا کیا تو تم پر خدا کی لعنت ہوگی ، چناچہ پہلے اس راز کا ذکر حضرت عائشہ ؓ کے ساتھ اور پھر حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کے ساتھ ہوا اور پھر ان چاروں نے سازش کی کہ العیاذ باللہ حضور ﷺ کو زہر دے کر ختم کردیا جانے اور حکومت پر قبضہ کرلیا جائے یہ سب کذب بیانی اور بہتان ہے ، وگرنہ ایسی کوئی بات نہیں ہوتی تھی بلکہ ایک بشارت تھی جو کہ خوشی کی بات تھی کہ حضور کے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ یکے بعد دیگر سے مسند خلافت پر متمکن ہوں گے البتہ شہدوالے معاملہ میں ان ازواج مطہرات ؓ نے ضرور ایک سکیم بنائی تھی ، تاکہ حضور ﷺ حضرت زینب ؓ کے ہاں زیادہ قیام نہ کریں اور ایک خاوند کی متعدد بیویوں کے درمیان اس قسم کی رقابت ایک فطری امر ہے۔ نبی کے مددگار : آیت کے اگلے حصے میں اللہ نے ازواج مطہرات ؓ کی سرزنش ایک دوسرے انداز میں کی ہے وان تظھرا علیہ ، اور اے نبی کی بیویو ! اگر تم نبی (علیہ السلام) کے خلاف مزید جھتہ بندی کرو گی ، آپ کے خلاف ایک دوسری کی مدد کرو گی اور اپنی بات پر اڑی رہوگی ، تو یادرکھو ! کہ اس میں نبی کا تو کچھ نقصان نہیں ہوگا بلکہ الٹا تمہیں ہی نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ فان اللہ ھو مولہ بیشک نبی کا کار ساز ، آقا اور رفیق تو اللہ تعالیٰ ہے۔ وجبریل اور جبریل (علیہ السلام) بھی آپ کی اعانت پر ہر وقت مستعد ہیں و صالح المومنین اور نیک بخت مومن بھی آپ کے ساتھی اور معاون ہیں۔ نیز فرمایا والملئکۃ بعد ذلک ظھیر اور اس کے بعد اللہ کے فرشتے ان کے معاون ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ کے نبی کے مددگار تو موجود ہیں ، بےیارومددگار تم ہی رہوں گی ، لہٰذا نبی (علیہ السلام) کی مخالفت کرکے خود ہی نقصان اٹھائو گی۔ اللہ نے آئندہ کے لئے ایسی حرکت سے سختی کے ساتھ منع فرمادیا۔ بہترازواج کی پیش کش : آگے اللہ نے ایک دوسرے انداز میں ازواج مطہرات ؓ کو متنبہ فرمایا۔ اے امہات المومنین پیغمبر کی ذات کو پریشان نہ کرو۔ اگر تمہارا یہی وطیرہ رہا ، عسی ربہ ان طلقکن ان یبدلہ ازواجا خیر منکن ، اگر اللہ کا نبی تمہیں طلاق دے دے تو شاید کہ اس کا پروردگار اس کے لئے بیویاں تبدیل کردے جو تم سے بہتر ہوں۔ خدا قادر مطلق ہے۔ یہ نہ سمجھو کہ اگر ہم نہ ہوں گی تو اللہ کے نبی کو کوئی زحمت اٹھانا پڑے گی۔ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو تم سے بہتر بیویاں عطا کرنے پر بھی قدرت رکھتا ہے۔ اگرچہ امہات المومنین میں خیر کا پہلو ہی غالب تھا۔ تاہم اللہ نے ایک دفعہ دو ٹوک الفاظ میں تنبیہ فرمادی کہ اپنے ذہن میں کوئی گھمنڈ نہ لانا بلکہ عاجزی اختیار کرو۔ یہ تمہارے لئے بہت بڑا شرف ہے کہ تم نبی آخر الزمان (علیہ السلام) کی ازواج ہو۔ یہ اللہ نے اپنے نبی کی بیویوں کو ادب سکھایا ہے۔ فرمایا اگر اللہ تعالیٰ تمہاری جگہ نبی کے لئے دوسری بیویوں کو لے آئے تو ان کی صفات یہ ہوں گی کہ وہ مسلمت نبی کی نہایت ہی فرمانبردار ہوں گی۔ اور آپ کی ذات کے لئے کبھی پریشانی کا باعث نہیں بنیں گی ، وہ عورتیں مومنت خدا کی ذات پر کمال درجے کا ایمان رکھنے والی ہوگی ، نیز وہ قنتت قنوت کرنے والی یعنی نماز میں کھڑے ہو کر اللہ کی عبادت کرنے والی ہوگی۔ قنوت مطلق اطاعت کے معنوں میں بھی آتا ہے۔ پھر فرمایا تئبت توبہ کرنے والی ہوں گی ، ذرا سی کوتاہی ہوئی تو فوراً توبہ کرلی اور معافی مانگ لی۔ عبدات وہ عورتیں بڑی ہی عبادت گزار ہوں گی ، عبادت صرف نماز ہی کا نام نہیں بلکہ تمام قسم کی مالی ، بدنی ، لسانی اور فعلی عبادت کرنے والی ہوں گی۔ آگے فرمایا سئحت روز رکھنے والی یا سیاحت کرنے والی یعنی ہجرت کرنے والی ہوں گی ، ظاہر ہے کہ آپ کی ازواج مطہرات ؓ نے مکہ سے مدینہ ہجرت بھی کی تھی۔ فرمایا ان صفات کی حاملین عورتیں ثلبت خاوند دیدہ بھی ہوسکتی ہیں۔ وابکارا اور دوشیزہ بھی ہوسکتی ہیں۔ ایک طرف تو ازواج مطہرات ؓ کو تنبیہ کی جارہی ہے کہ وہ نبی کی پریشانی کا سبب نہ بنیں اور دوسری طرف پیغمبر (علیہ السلام) کے لئے تسلی کا باعث بھی ہے کہ ان بیویوں کی عدم موجودگی میں اللہ تعالیٰ آپ کو محروم نہیں کرے گا۔ بلکہ ان سے بہتر بیویاں عطا کریگا۔ خاوند دیدہ عورت کی خصوصیات : اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے ثیبت یعنی خاوند دیدہ عورتوں کا ذکر ان کے تعریف کے طور پر کیا ہے۔ کیونکہ بعض اوقات عقل و شعور اور تجربے کی بناء پر کنواری عورت سے شوہر دیدہ عورت بہتر ثابت ہوتی ہے۔ حضرت جابر ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت جابر ؓ سے پوچھا کہ کیا تم نے نکاح کیا ہے ؟ عرض کیا ہاں۔ پوچھا ، عورت کیسی ہے ؟ عرض کیا عمر رسیدہ تنبیہ ہے۔ فرمایا ، اگر دوشیزہ عورت سے نکاح کرتے تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہوتا۔ حضرت جابر ؓ نے عرض کیا ، حضور میری کل دس بہنیں ہیں جن میں سے تین شادی شدہ اور سات کنواری میری گھر میں ہیں اگر میں ان جیسی کوئی جوان عورت لے آتاتو شاید میری بہنوں کی اچھی تربیت نہ ہوسکتی۔ روایت میں آتا ہے کہ اس عقلمندی پر حضور ﷺ نے اس رات حضرت جابر ؓ کے لئے پچیس مرتبہ دعا کی۔ اگرچہ عام حالات میں کنواری ہی کو ترجیح حاصل ہوتی ہے مگر بعض اوقات خاوند دیدہ زیادہ بہتر ثابت ہوتی ہے۔ حضور ﷺ کی اپنی ازواج مطہرات ؓ میں سے حضرت عائشہ ؓ دوشیزہ تھیں اور حضرت حفصہ ؓ بیوہ۔ باقی تمام ازواج بھی پہلے سے نکاح شدہ تھیں ، بلکہ حضرت خدیجہ ؓ کے تو پہلے دو خاوند فوت ہوچکے تھے جب وہ آپ کے نکاح میں آئیں حضور ﷺ کی ازواج مطہرات ؓ بلا شبہ نیک بخت اور حضور ﷺ کی فرمانبردار تھیں مگر ان کے منصب کے مطابق اللہ نے معمولی سی لغزش پر بھی تنبیہ فرمادی۔
Top