Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tahrim : 3
وَ اِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِهٖ حَدِیْثًا١ۚ فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِهٖ وَ اَظْهَرَهُ اللّٰهُ عَلَیْهِ عَرَّفَ بَعْضَهٗ وَ اَعْرَضَ عَنْۢ بَعْضٍ١ۚ فَلَمَّا نَبَّاَهَا بِهٖ قَالَتْ مَنْ اَنْۢبَاَكَ هٰذَا١ؕ قَالَ نَبَّاَنِیَ الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ
وَ : اور اِذْ : جب اَسَرَّ النَّبِيُّ : چھپایا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِهٖ : طرف اپنی بعض بیویوں کے حَدِيْثًا : ایک بات کو فَلَمَّا : تو جب نَبَّاَتْ بِهٖ : اس نے خبر دی اس کی وَاَظْهَرَهُ اللّٰهُ : اور ظاہر کردیا اس کو اللہ نے عَلَيْهِ : اس پر عَرَّفَ : اس نے بتادیا۔ جتلا دیا بَعْضَهٗ : اس کا بعض حصہ وَاَعْرَضَ : اور اعراض برتا عَنْۢ بَعْضٍ : بعض سے فَلَمَّا نَبَّاَهَا : تو جب آپ نے خبر دی اس (بیوی) کو بِهٖ : ساتھ اس بات کے قَالَتْ : بولی مَنْ اَنْۢبَاَكَ : آپ کو کس نے بتایا ہے۔ آپ کو کس نے خبر دی ہے هٰذَا : اس کی قَالَ نَبَّاَنِيَ : فرمایا خبر دی مجھ کو الْعَلِيْمُ : علم والے الْخَبِيْرُ : خبر والے نے
اور (یاد کرو) جب پیغمبر نے اپنی ایک بی بی سے ایک بھید کی بات کہی تو (اس نے دوسری کو بتادی) جب اس نے اسکو افشا کیا اور خدا نے اس (حال) سے پیغمبر کو آگاہ کردیا تو پیغمبر نے (ان بی بی کو وہ بات) کچھ تو بتائی اور کچھ نہ بتائی تو جب وہ ان کو جتائی تو پوچھنے لگیں کہ آپ کو یہ کس نے بتایا ؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس نے بتایا ہے جو جاننے والا خبردار ہے .
اور وہ وقت قابل ذکر ہے جبکہ رسول اکرم نے حضرت حفصہ سے ایک بات چپکے سے فرمائی، پھر جب حضرت حفصہ نے حضور کے اس راز سے حضرت عائشہ کو مطلع کردیا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اس چیز سے مطلع کردیا تو رسول اکرم نے حضرت حفصہ سے ان کی کہی ہوئی تھوڑی سی تو بات بتلا دی یعنی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کی خلافت کے بارے میں یا یہ کہ حضرت ماریہ قبطیہ سے خلوت کے بارے میں اور تھوڑی سی بات ٹال گئے اور اس پر ان کی کچھ شکایت نہیں کی، چناچہ جب نبی اکرم نے حضرت حفصہ کو وہ بات جتلا دی جس سے انہوں نے حضرت عائشہ سے کہا تھا آپ نے فرمایا مجھے اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے۔ شان نزول : يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ (الخ) امام حاکم اور نسائی نے سند صحیح کے ساتھ حضرت انس سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اکرم کی ایک باندی تھیں جس کے ساتھ آپ خلوت کیا کرتے تھے، حضرت حفصہ آپ کے برابر پیچھے لگی رہیں یہاں تک کہ آپ نے ان کو اپنے اوپر حرام کرلیا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اور ضیاء نے مختارہ میں حضرت ابن عمر کی روایت سے حضرت عمر سے روایت کیا ہے کہ حضور نے حضرت حفصہ سے فرمایا کہ کسی کو اس چیز کی اطلاع مت دینا کہ ابراہیم کی والدہ مجھ پر حرام ہیں، چناچہ جب تک حضرت حفصہ نے حضرت عائشہ کو اس بات سے مطلع نہیں کردیا آپ ان کے قریب نہیں گئے اس واقعہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہے۔
Top