Tafseer-e-Baghwi - At-Tahrim : 3
وَ اِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِهٖ حَدِیْثًا١ۚ فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِهٖ وَ اَظْهَرَهُ اللّٰهُ عَلَیْهِ عَرَّفَ بَعْضَهٗ وَ اَعْرَضَ عَنْۢ بَعْضٍ١ۚ فَلَمَّا نَبَّاَهَا بِهٖ قَالَتْ مَنْ اَنْۢبَاَكَ هٰذَا١ؕ قَالَ نَبَّاَنِیَ الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ
وَ : اور اِذْ : جب اَسَرَّ النَّبِيُّ : چھپایا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِهٖ : طرف اپنی بعض بیویوں کے حَدِيْثًا : ایک بات کو فَلَمَّا : تو جب نَبَّاَتْ بِهٖ : اس نے خبر دی اس کی وَاَظْهَرَهُ اللّٰهُ : اور ظاہر کردیا اس کو اللہ نے عَلَيْهِ : اس پر عَرَّفَ : اس نے بتادیا۔ جتلا دیا بَعْضَهٗ : اس کا بعض حصہ وَاَعْرَضَ : اور اعراض برتا عَنْۢ بَعْضٍ : بعض سے فَلَمَّا نَبَّاَهَا : تو جب آپ نے خبر دی اس (بیوی) کو بِهٖ : ساتھ اس بات کے قَالَتْ : بولی مَنْ اَنْۢبَاَكَ : آپ کو کس نے بتایا ہے۔ آپ کو کس نے خبر دی ہے هٰذَا : اس کی قَالَ نَبَّاَنِيَ : فرمایا خبر دی مجھ کو الْعَلِيْمُ : علم والے الْخَبِيْرُ : خبر والے نے
خدا نے تم لوگوں کے لئے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کرد یا ہے اور خدا ہی تمہارا کا رساز ہے اور وہ دانا (اور) حکمت والا ہے
2 ۔” قد فرض اللہ لکم تحلۃ ایمانکم “ یعنی بیان کیا اور واجب کیا کہ تم ان کا کفارہ دو جب تم حانث ہوجائو اور کفارہ سورة المائدہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ ” واللہ مولاکم “ تمہارا اولی اور تمہارا مددگار ہے۔ ” وھوالعلیم الحکیم “ اہل علم کا لفظ تحریم میں اختلاف ہوا ہے۔ پس ایک قوم نے کہا ہے یہ قسم نہیں ہے۔ پس اگر اپنی بیوی کو کہا تو مجھ پر حرام ” انت علی حرام “ یا کہا ” حرمتک “ میں نے تجھے حرام کردیا ہے۔ پس اگر اس سے طلاق کی نیت کی تو وہ طلاق ہے اور اگر اس سے ظہار کی نیت کی تو یہ ظہار ہے۔ اور اگر اس کی ذات کو حرام کرنے کی نیت کی یا مطلق چھوڑا تو اس پر کفارہ یمین لازم ہوگا محض لفظ کی وجہ سے اور اگر یہ کہا اپنی لونڈی کو، پس اگر آزاد کرنے کی نیت کی تو آزاد ہوجائے گی اور اگر لونڈی کی ذات کو حرام کرنے کی نیت کی یا مطلق چھوڑ دیا تو اس پر کفارہ یمین لازم ہے۔ پس اگر کسی کھانے کی چیز کا کہا ” حرمتہ علیٰ نفسی “ میں نے اس کو اپنے نفس پر حرام کردیا تو اس پر کچھ لازم نہ ہوگا اور یہ ابن مسعود ؓ کا قول ہے اور اسی کی طرف امام شافعی (رح) گئے ہیں اور ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ یہ قسم ہے۔ پس اگر یہ اپنی بیوی کو کہا یا اپنی لونڈی کو تو اس پر کفارہ واجب نہ ہوگا جب تک ان کے قریب نہ جائے۔ جیسا کہ اگر قسم کھائی کہ اس سے دعلی نہیں کرے گا اور اگر کھانے کو حرام کیا تو وہ ایسے ہے جیسے اگر قسم کھائی کہ اس کو نہیں کھائے گا تو اس پر کفارہ نہیں ہے جب تک اس کو نہ کھائے ۔ یہ ابوبکر اور عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت کیا گیا ہے اور اسی کے امام اوزاعی اور ابوحنیفہ رحمہما اللہ قائل ہیں۔ ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے لفظ حرام کے بارے میں کہا کہ کفارہ دیا جائے گا اور ابن عباس ؓ نے کہا ” لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ “
Top