Mutaliya-e-Quran - Yaseen : 29
اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَا هُمْ خٰمِدُوْنَ
اِنْ كَانَتْ : نہ تھی اِلَّا : مگر صَيْحَةً : چنگھاڑ وَّاحِدَةً : ایک فَاِذَا : پس اچانک هُمْ : وہ خٰمِدُوْنَ : بجھ کر رہ گئے
بس ایک دھماکہ ہوا اور یکایک وہ سب بجھ کر رہ گئے
اِنْ كَانَتْ [وہ نہیں تھی ] اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً [مگر ایک (ہی) چنگھاڑ ] فَاِذَا [تو جب ہی ] هُمْ خٰمِدُوْنَ [وہ سب بجھنے والے ہوگئے ] ۔ نوٹ۔ 2: یہ آیت بھی منجملہ ان آیات کے ہے جن سے حیات برزخ کا ثبوت ملتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد سے قیامت تک کا زمانہ خالص عدم اور کامل نیستی کا زمانہ نہیں ہے، جیسا کہ بعض کم علم لوگ گمان کرتے ہیں، بلکہ اس زمانہ مین جسم کے بغیر روح زندہ رہتی ہے، کلام کرتی ہے اور کلام سنتی ہے، جذبات و احساسات بھی رکھتی ہے، خوشی اور غم محسوس کرتی ہے اور اہل دنیا کے ساتھ بھی اس کی دلچسپیاں باقی رہتی ہیں۔ (تفہیم القرآن)
Top