Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Kahf : 39
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّٰهُ١ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ١ۚ اِنْ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّ وَلَدًاۚ
وَلَوْلَآ
: اور کیوں نہ
اِذْ
: جب
دَخَلْتَ
: تو داخل ہوا
جَنَّتَكَ
: اپنا باغ
قُلْتَ
: تونے کہا
مَا شَآءَ اللّٰهُ
: جو چاہے اللہ
لَا قُوَّةَ
: نہیں قوت
اِلَّا
: مگر
بِاللّٰهِ
: اللہ کی
اِنْ تَرَنِ
: اگر تو مجھے دیکھتا ہے
اَنَا
: مجھے
اَقَلَّ
: کم تر
مِنْكَ
: اپنے سے
مَالًا
: مال میں
وَّوَلَدًا
: اور اولاد میں
اور (بھلا) جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تھے تو تم نے ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ کیوں نہ کہا ؟ اگر تم مجھے مال و اولاد میں اپنے سے کمتر دیکھتے ہو
آیت نمبر
39
تا
41
قولہ تعالیٰ : ولولا اذ دخلت جنتک قلت ما شآء اللہ لا قوۃ الا باللہ اس میں دو مسئلے ہیں : مسئلہ نمبر
1
: قولہ تعالیٰ : ولو لا اذ دخلت جنتک قلت ما شآء اللہ لا قوۃ الا باللہ یعنی تو دل کے ساتھ (باغ میں داخل ہوتے وقت یہ الفاظ کہتا : ما شآء اللہ لا قوۃ الا باللہ) ، اور یہ مومن کی جانب سے کافر کو جھڑک بھی ہے اور نصیحت بھی اور اس کے اس قول کا رد بھی ہے کہ جب اس نے کہا : ما اظن ان تبید ھذہ ابدا (میں یہ خیال نہیں کرتا کہ یہ باغ کبھی برباد بھی ہوگا) اور ” ما “ محل رفع میں ہے۔ تقدیر کلام ہے : ھذہ الجنۃ فی ما شاء اللہ (یہ باغ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ چاہے) اور زجاج اور فراء نے کہا ہے : الأمر ما شاء اللہ، یا ھو ما شاء اللہ، یعنی امر اللہ تعالیٰ کی مشیت ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا جواب مضمر ہے، یعنی ما شاء اللہ کان، وما لا یشاء لایکون۔ (یعنی جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے وہ ہوجاتا ہے اور وہ جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتا) ۔ لا قوۃ الا باللہ یعنی تیرے پاس جو مال بھی جمع ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور قوت سے ہے نہ کہ تیری قدرت اور تیری قوت سے، اور اگر وہ چاہے تو اس سے برکت کھینچ لے تو پھر یہ جمع نہ ہو۔ مسئلہ نمبر
2
: اشہب نے بیان کیا ہے کہ امام مالک (رح) نے کہا : ہر آدمی کو چاہئے کہ وہ اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت یہ کہے۔۔۔ اور ابن وہب نے کہا ہے : مجھے حفص بن میسرہ نے کہا ہے : میں نے وہب بن منبہ کے دروازہ پر یہ لکھا ہوا دیکھا ماشآء اللہ لاقوۃ الا باللہ اور حضور نبی مکرم ﷺ سے روایت ہے کہ آپ نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو فرمایا : ” کیا میں تیری ایک ایسے کلمہ پر راہنمائی نہ کروں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے ،۔۔۔ یا فرمایا : جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے “۔ میں نے عرض کی : کیوں نہیں ہاں یا رسول اللہ ! ﷺ ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : لاحول ولا قوۃ الا باللہ جب کوئی آدمی یہ کہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے میرے بندے نے اطاعت و فرمانبرداری اختیار کرلی ہے اور وہ تابعدار ہوگیا ہے “۔ اسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں حضرت ابو موسیٰ ؓ کی حدیث سے ذکر کیا ہے۔ اور اس میں ہے کہ فرمایا : ” اے ابا موسیٰ ! یا اے عبد اللہ بن قیس ! کیا میں تیری راہنمائی ایسے کلمہ پر نہ کروں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ وہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔۔۔ “ میں نے عرص کی : وہ کیا ہے یا رسول اللہ ! ﷺ ؟ تو آپ نے فرمایا : لا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ اور آپ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا : ” کیا میں تیری راہنمائی ایسے کلمہ پر نہ کروں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے یا جنت کے خزانوں میں سے ایک ہے “۔ میں نے عرض کی : کیوں نہیں (ضرور بتائیے) تو آپ ﷺ نے فرمایا : لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم اور روایت ہے کہ جو کوئی اپنے گھر میں داخل ہوا یا اس سے باہر نکلا اور اس نے یہ کہا : بسم اللہ ما شاء اللہ لا قوۃ الا باللہ تو شاطین اس سے اس کے سامنے سے بھاگ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس پر برکتیں نازل فرماتا ہے۔ اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے بیان فرمایا : جب آدمی اپنے گھر سے باہر نکلے تو کہے باسم اللہ تو فرشتہ کہتا ہے تیری راہنمائی کردی گئی، اور جب کہے ما شاء اللہ، تو فرشتہ کہتا ہے تجھے بےنیاز کردیا گیا، اور وہ کہے : ولا قوۃ الا باللہ تو فرشتہ کہا ہے : تو بچا لیا گیا، اسے ترمذی نے حضرت انس بن مالک ؓ کی حدیث سے نقل کیا ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے کہا جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلا۔ بسم اللہ توکلت علی اللہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ تو اسے کہا جاتا ہے : تجھے بےنیاز کردیا گیا اور تجھے بچا لیا گیا اور اس سے شیطان دور ہوجاتا ہے۔ یہ حدیث غریب ہے میں اسے اس سند کے سوا نہیں جانتا۔ اسے ابو داؤد نے بھی ذکر کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے۔ پس اس کے لئے فرمایا : ” تیری راہنمائی کردی گئی، تجھے بےنیاز کردیا گیا اور تجھے بچا لیا گیا “۔ اور ابن ماجہ نے اسے حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث سے ذکر کیا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” جب آدمی اپنے گھر کے دروازے سے یا اپنے دار (حویلی) کے دروازے سے باہر نکلتا ہے تو اس کے ساتھ دو فرشتے ہوتے ہیں جو اس کے ساتھ مقرر ہیں پس جب وہ کہے باسم اللہ وہ دونوں کہتے ہیں تیری راہنمائی کردی گئی اور جب وہ کہے : لاحول ولا قوۃ الا باللہ تو وہ کہتے ہیں تجھے بچا لیا گیا اور جب وہ کہے : توکلت علی اللہ تو وہ کہتے ہیں تجھے بےنیاز کردیا گیا فرمایا پس اس کے دو ساتھی اس سے ملاقات کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں : تم اس آدمی سے کیا ارادہ رکھتے ہو حالانکہ اسے ہدایت دے دی گئی ہے اور اسے بچا لیا گیا ہے اور اس کو بےنیازکر دیا گیا “۔ اور حاکم ابو عبد اللہ نے علوم الحدیث میں کہ ا ہے، محمد بن اسحاق بن خزیمہ سے حضور نبی مکرم ﷺ کے اس ارشاد کے بارے پوچھا گیا : ” جنت اور دوزخ نے باہم جھگڑا کیا تو اس یعنی جنت نے کہا مجھ میں ضعفاء داخل ہوں گے “ تو یہ ضعیف کون ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا : وہ ہے جو اپنے آپ کو دن میں بیس مرتبہ یا پچیس مرتبہ لاحول ولا قوۃ کے ساتھ بری کراتا ہے۔ اور حضرت انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : جو کسی شے کو دیکھے اور وہ اسے بھلی اور خوبصورت لگے تو وہ کہے ما شآء اللہ لا قوۃ الا باللہ تو اسے نظر نقصان نہیں پہنچائے گی “۔ اور ایک قوم نے کہا ہے : کوئی نہیں ہے جس نے ماشاء اللہ کیا تو پھر کوئی شے بھی اسے پہنچی مگر وہ اس کے ساتھ راضی ہوگا۔ اور روایت ہے کہ جس نے چار (قول) کہے وہ چار سے محفوظ رہے گا : جس نے یہ کہا وہ نظر بد دے محفوظ ہوگیا۔ اور جس نے کہا حسبنا اللہ ونعم الوکیل۔ (آل عمران) وہ شیطان کے مکر سے محفوظ ہوگیا، اور جس نے کہا وافوض امری الی اللہ (غافر :
44
) وہ لوگوں کے مکر سے محفوظ رہے گا اور جس نے کہا : لا الہ الا انت سبحنک انی کنت من الظمین۔ (الانبیاء) تو وہ غم سے محفوظ رہے گا قولہ تعالیٰ : ان ترن انا اقل منک ما لا وولدا، ان شرطیہ ہے ترن اسی کے سبب مجزوم ہے اور جواب شرط فعسی ربی ہے اور انا بطور فاصل ہے اس کا اعراب میں کوئی محل نہیں۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ یہ محل نصب میں ہو اور نون اور یا کی تاکید کے لئے ہیں۔ اور عیسیٰ بن عمر نے : ان ترن انا اقل منک مرفع کے ساتھ پڑھا ہے ؛ وہ انا کو مبتدا بنا رہے ہیں اور اقل اسکی خبر ہے اور پھر مکمل جملہ دوسرے مفعول کے محل میں ہے، اور مفعول اول نون اور یا ہیں، مگر یہ کہ یا کو حذف کردیا گیا ہے کیونکہ کسرہ اس پر دلالت کرتا ہے، اور اس کو ثابت رکھنا جید اور بیلغ ہے اور یہی اصل ہے کیونکہ یہ فی الحقیقت اسم ہے۔ اور فعسی بمعنی لعل ہے۔ ای فلعل ربی۔ ان یؤتین۔۔۔ جنتک شاید میرا رب مجھے تیرے اس باغ سے کوئی بہتر چیز آخرت میں عطا فرما دے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا میں (اس سے بہتر عطا فرما دے) ۔ ویرسل علیھا اور وہ تیرے باغ پر بھیج دے حسبانا آسمان سے عذاب، اس کا واحد حسبانۃ ہے ؛ یہ اخفش، قتبی اور ابو عبیدہ نے کہا ہے۔ اور ابن اعرابی نے کہا ہے : الحسبانۃ کا معنی بادل ہے، اور الحسبانۃ کا معنی تکیہ ہے اور الحسبانۃ کا معنی صاعقہ (بجلی کی کڑک) ہے۔ اور جوہری نے کہا ہے : الحسبان (ضمہ کے ساتھ ہو) تو اس کا معنی عذاب ہے۔ اور ابو زیاد الکلابی نے کہا ہے : أصاب الارض حسبان یعنی زمین پر مکڑی غالب آگئی۔ اور الحسبان کا معنی حساب بھی ہے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : الشمس والقمر بحسبان۔ (رحمن) اور یہاں حسبان کی یہی تفسیر بیان کی گئی ہے۔ زجاج نے کہا ہے : الحسبان، الحساب سے ہے، یعنی وہ اس پر حساب کا عذاب بھیج دے، اور یہ اس کا حساب ہے جو کچھ تیرے ہاتھوں نے کمایا (اعمال کئے) ، پس یہ حذف مضاف کے باب سے ہے۔ اور الحسبان سے مراد چھوٹے تیر بھی ہیں جو ایک ہی بار میں پھینکے جاتے ہیں اور یہ اکاسرہ کے تیروں میں سے تھے۔ اور المرامی من السماء سے مرادعذاب ہے۔ فتصبح صعید ازلقا یعنی ایسی سفید زمین ہوجائے جس میں نہ کوئی سبزہ اگتا ہے اور نہ اس پر قدم ثابت رہتا ہے، اور یہ سب سے زیادہ نقصان دہ زمین ہوجائے اس کے بعد کہ یہ ایک باغ تھا اور نفع بخش زمین تھی ؛ اور زلقا، صعید کے وصف کی تاکید کیلئے ہے، یعنی اس کی چکناہٹ کی وجہ سے اس سے پاؤں پھسلتے ہوں۔ کہا جاتا ہے : مکان زلق یعنی پھسلنی جگہ، اور یہ اصل میں مصدر ہے تیرے اس قول کا زلقت رجلہ تزلق زلقا، وازلقھا غیرہ (کسی غیر نے اسے پھسلا دیا) اور الزلق کا معنی عجز الدابۃ (جانور کا پچھلا حصہ) بھی ہے۔ رؤبہ نے کہا ہے : کأنھا حقباء بلقاء الزلق اور المزلقۃ والمزلقۃ : مراد وہ جگہ ہے جس پر پاؤں ثابت نہ رہتے ہوں (یعنی نہ جمتے ہوں بلکہ پھسل جاتے ہوں) اور اسی طرح الزلاقۃ بھی ہے۔ اور الزلق کا معنی الحلق (مونڈنا) ہے، ذلق رأسہ یزلقہ زلقا اس نے اس کا سرمونڈ دیا ؛ یہ جوہری نے کہا ہے۔ اور الزلق کا معنی المحلوق (مونڈا ہوا) ہے، جیسا کہ النقص اور النقص ہے۔ اور مراد یہ نہیں ہے کہ مونڈی ہوئی ہوجائے گی، بلکہ مراد یہ ہے کہ اس میں کوئی سبزہ باقی نہیں رہے گا جیسا کہ سر جب اسے مونڈ دیا جائے تو اس پر کوئی بال باقی نہیں رہتا، یہ قشیری نے کہا ہے : او یصبح مآءھا غورا یعنی یہ غائرا ذاھبا کے معنی میں ہے۔ یا اس کا پانی بہت نیچے چلا جائے، تو یہ پانی نہ دینے والی زمین ہوجائے گی اس کے بعد کہ یہ پانی دینے والی زمین تھی۔ اور الغور مصدر ہے اسے اسم کی جگہ رکھا گیا ہے جیسے کہا جاتا ہے : رجل صوم وفطر وعدل ورضا وفضل وزور ونساء نوح (یہ تمام مصدر اسم کی جگہ مذکور ہیں) اس میں مذکر و مونث اور تثنیہ و جمع سب برابر ہوتے ہیں۔ عمرو بن کلثوم نے کہا ہے : تظل جیادہ نوحا علیہ مقلدۃ أعن تھا صفونا اور ایک دوسرے نے کہا ہے : ھریقی من دموعھما سجاما ضباع و جاوبی نوحا قیاما یعنی اسمیں نوحا بمعنی نائحات ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : أویصبح ماؤھا ذاغور (اس کا پانی نیچے اترنے والا ہوجائے) پس اس سے مضاف محذوف ہے، جیسا کہ اس ارشاد میں ہے وسئل القریۃ (یوسف :
82
) یہ نحاس نے ذکر کیا ہے۔ اور کسائی نے کہا ہے : ماء غور۔ وقد غار الماء یغور غورا وغرورا، یعنی پانی زمین میں نیچے چلا گیا، اور واؤ کے مضموم ہونے کی وجہ سے ہمزہ بھی جائز ہے۔ اور غارت عینہ تغور غورا وغرورا، یعنی اس کی آنکھیں سر میں دھنس گئیں۔ اور غارت تغار بھی اس میں لغت ہے۔ اور کسی شاعر کا قول ہے : أغارت عینہ ام لم تغارا (اس کی آنکھ دھنسے یا نہ دھنسے) اور غارت الشمس تغور غیارا، یعنی سورج غروب ہوگیا۔ ابو ذؤیب نے کہا ہے : ھل الدھر إلا لیلۃ ونھارھا وإلا طلوع الشمس ثم غیارھا فلن تستطیع لہ طلبا یعنی تو ہر گز نیچے اترے ہوئے پانی کو واپس لانے کی استطاعت نہیں رکھے گا اور کسی حیلہ کے ساتھ اس پر قادر نہیں ہوگا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : پس تو ہرگز اس کے بدلے کسی اور کی طلب کی استطاعت نہیں رکھے گا۔ اور اس بات پر اس کے بھائی کا مناظرہ اور اس کا ڈرانا ختم ہوگیا۔
Top