Al-Qurtubi - An-Noor : 40
اَوْ كَظُلُمٰتٍ فِیْ بَحْرٍ لُّجِّیٍّ یَّغْشٰىهُ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِهٖ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِهٖ سَحَابٌ١ؕ ظُلُمٰتٌۢ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ١ؕ اِذَاۤ اَخْرَجَ یَدَهٗ لَمْ یَكَدْ یَرٰىهَا١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَجْعَلِ اللّٰهُ لَهٗ نُوْرًا فَمَا لَهٗ مِنْ نُّوْرٍ۠   ۧ
اَوْ كَظُلُمٰتٍ : یا جیسے اندھیرے فِيْ بَحْرٍ : دریا میں لُّجِّيٍّ : گہرا پانی يَّغْشٰىهُ : اسے ڈھانپ لیتی ہے مَوْجٌ : موج مِّنْ فَوْقِهٖ : اس کے اوپر سے مَوْجٌ : ایک (دوسری) موج مِّنْ فَوْقِهٖ : اس کے اوپر سے سَحَابٌ : بادل ظُلُمٰتٌ : اندھیرے بَعْضُهَا : اس کے بعض (ایک) فَوْقَ بَعْضٍ : بعض (دوسرے) کے اوپر اِذَآ : جب اَخْرَجَ : وہ نکالے يَدَهٗ : اپنا ہاتھ لَمْ يَكَدْ : نزدیک نہیں (توقع نہیں) يَرٰىهَا : تو وہ اسے دیکھے وَمَنْ : اور جسے لَّمْ يَجْعَلِ : نہ بنائے (نہ دے) اللّٰهُ : اللہ لَهٗ : اس کے لیے نُوْرًا : نور فَمَا لَهٗ : تو نہیں اس کے لیے مِنْ نُّوْرٍ : کوئی نور
یا (ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے) جیسے دریائے عمیق میں اندھیرے جس پر لہر چلی آتی ہو اور اسکے اوپر اور لہر (آ رہی ہو) اور اس کے اوپر بادل ہو غرض اندھیرے ہی اندھیرے ہوں ایک پر ایک (چھایا ہوا) جب اپنا ہاتھ نکا لے تو کچھ دیکھ نہ سکے اور جس کو خدا روشنی نہ دے اس کو (کہیں بھی) روشنی نہیں (مل سکتی )
اَوْ کَظُلُمٰتٍ فِیْ بَحْرٍ (یا ان کے اعمال اندھیروں کی طرح ہیں جو سمندر میں ہوں) یہاں اوؔ کا لفظ اسی طرح ہے جیسا کہ اوکصیب ] البقرہ : 19[ میں ہے۔ لُّجِّیٍ (جو گہرا ہو) بہت زیادہ پانی والا گہرا۔ یہ اللُّج سے اسم منسوب ہے۔ لُجِّ پانی کا وہ حصہ جہاں پانی زیادہ ہو۔ یَّغْشٰہُ (ڈھانپے اس کو) یعنی سمندر کو ڈھانپے یا اس شخص کو ڈھانپے اور اس پر غالب آجائے اور اس پر چھا جائے۔ مَوْجٌ (موج) پانی کی اٹھنے والی لہر۔ مِّنْ فَوْقِہٖ مَوْجٌ (اس موج کے اوپر موج ہو) مِّنْ فَوْقِہٖ سَحَابٌ (اور اس کے اوپر پانی ہو) اوپر والی موج پر بادل ہو۔ ظُلُمٰتٌ0 (اندھیرے) یعنی یہ اندھیرے ہیں۔ نمبر 1۔ بادل کا اندھیرا نمبر 2۔ موج کا اندھیرا نمبر 3۔ سمندر کا اندھیرا۔ بَعْضُہَا فَوْقَ بَعْضٍ (جو ایک دوسرے کے اوپر ہیں) لہر کا اندھیرا سمندر کے اندھیرے پر اور لہر کا اندھیرا دوسری لہر پر اور پھر بادل کا اندھیراموج پر چھایا ہوا ہے۔ اِذَآ اَخْرَجَ یَدَہٗ (جب وہ اپنا ہاتھ نکالتا ہے) وہ شخص جو سمندر میں گرنے والا ہے۔ لَمْ یَکَدْیَرٰھَا (وہ اپنے ہاتھ کو دیکھنے کے قریب بھی نہیں) یہ نہ دیکھنے میں مبالغہ ظاہر کرنے کیلئے فرمایا مطلب یہ ہے کہ وہ دیکھنا تو درکنار دیکھنے کے قریب بھی نہیں۔ فائدہ ان کے اعمال کو اولاً نفع کے حاصل نہ ہونے بلکہ نقصان دہ ہونے کو سراب سے تشبیہ دی۔ اس کو وہ شخص قطعاً کام نہ آئے گا جس نے اس کو دور سے دھوکا دیا اور نہ ہی وہ اس کی رسوائی و ناکامی کیلئے کافی ہوگا۔ اگرچہ دوسرے کو جس طرح سراب سے کوئی فائدہ نہ ہوا اس کو بھی کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ یہاں تک کہ اس نے زبانیہ کو وہاں پالیا جو اس کو کھینچ کر آگ کی طرف لے جائیں گے۔ دوسری مرتبہ اس کے اعمال کو اندھیرے اور سیاہی میں تشبیہ دی۔ کیونکہ وہ اعمال باطل ہیں۔ اور نور حق سے خالی ہونے کو ظلمات سے تشبیہ دی۔ ایسے اندھیرے جوتہ بہ تہ ہوں جیسے موج بحر کا اندھیرا۔ امواج وسحاب کے اندھیرے۔ وَمَنْ لَّمْ یَجْعَلِ اللّٰہُ لَہٗ نُوْرًافَمَالَہٗ مِنْ نُّوْرٍ (اور جس کو اللہ تعالیٰ نے روشنی عنایت نہ فرمائی ہو اس کو روشنی نہیں مل سکتی) جس کو اللہ تعالیٰ ہدایت نہ دیں وہ ہدایت نہیں پاسکتا۔ قولِ زجاج حدیث میں ہے کہ خلق اللہ الخلق فی ظلمۃ ثم رش علیھم من نورہ فمن اصابہ من ذلک النور اھتدی ومن اخطاہ ضل۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو تاریکی میں پیدا کیا۔ پھر اپنا کچھ نور اس پر ڈال دیا پس جس پر اس نور کا کوئی چھینٹاپڑ گیا وہ ہدایت یاب ہوگیا۔ اور جس پر نہ پڑا وہ گمراہ ہوگیا۔
Top