Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 20
وَ اِنْ اَرَدْتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ١ۙ وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰىهُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَاْخُذُوْا مِنْهُ شَیْئًا١ؕ اَتَاْخُذُوْنَهٗ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا
وَاِنْ
: اور اگر
اَرَدْتُّمُ
: تم چاہو
اسْتِبْدَالَ
: بدل لینا
زَوْجٍ
: ایک بی بی
مَّكَانَ
: جگہ (بدلے)
زَوْجٍ
: دوسری بی بی
وَّاٰتَيْتُمْ
: اور تم نے دیا ہے
اِحْدٰىھُنَّ
: ان میں سے ایک کو
قِنْطَارًا
: خزانہ
فَلَا تَاْخُذُوْا
: تو نہ (واپس) لو
مِنْهُ
: اس سے
شَيْئًا
: کچھ
اَتَاْخُذُوْنَهٗ
: کیا تم وہ لیتے ہو
بُھْتَانًا
: بہتان
وَّاِثْمًا
: اور گناہ
مُّبِيْنًا
: صریح (کھلا)
اور اگر تم ایک عورت کو چھوڑ کر دوسری عورت کرنی چاہو اور پہلی عورت کو بہت سا مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ مت لینا۔ بھلا تم ناجائز طور پر اور صریح ظلم سے اپنا مال اس سے واپس لو گے ؟
آیت نمبر :
20
تا
21
۔ ان آیات میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) گزشتہ آیات میں اس جدائی کا حکم گزر چکا جس کا سبب عورت ہے اس صورت میں خاوند کے لیے اپنا مہر واپس لینا جائز تھا اب اس جدائی کا ذکر ہو رہا ہے جس کا سبب خاوند ہے، یہاں فرمایا کہ جب مرد، عورت کو بغیر بدخلقی اور سوء معاشرت کے اسے طلاق دینے کا ارادہ کرے تو اس سے مال طلب نہ کرے۔ مسئلہ نمبر : (
2
) علماء کا اختلاف ہے کہ جب میاں، بیوی آپس میں جدائی کا ارادہ کرتے ہوں اور دونوں کی طرف سے نافرمانی اور سوء معاشرت کا مظاہرہ ہو، تو امام مالک (رح) نے فرمایا : خاوند کے لیے اس سے مال لینا جائز ہے جب جدائی کا سبب عورت بھی ہو، مرد کے سبب ہونے کا اعتبار نہ ہوگا۔ ایک جماعت علماء کا قول ہے کہ اس کے لیے مال لینا جائز نہیں مگر یہ کہ عورت ہی خود نافرمانی کرتی ہو اور جدائی چاہتی ہو۔ مسئلہ نمبر : (
3
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” واتیتم احدھن قنطارا “۔ اس آیت میں مہر زیادہ رکھنے کی دلیل ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ مثال نہیں دیتا مگر مباح چیز کے ساتھ، حضرت عمر ؓ نے خطاب فرمایا اور کہا : خبردار عورتوں کے مہر میں غلو نہ کرو اگر مہر کی زیادتی دنیا میں باعث عزت ہوتی یا اللہ تعالیٰ کے نزدیک باعث تقوی ہوتی تو رسول اللہ ﷺ تم سب سے زیادہ اس کے مستحق ہوتے آپ ﷺ نے کبھی اپنی کسی بیوی اور کسی بیٹی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ نہیں رکھا (
1
) (سنن ابی داؤد، کتاب النکاح، باب الصداق، حدیث نمبر
1801
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز، مسند امام احمد حدیث نمبر
340
) ایک عورت کھڑی ہوئی اور کہا : اے عمر اللہ تعالیٰ ہمیں عطا فرماتا ہے اور تو ہمیں محروم کرتا ہے کیا اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا : (آیت) ” واتیتم احدھن قنطارا فلاتاخذوا منہ شیائ “۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا : اس عورت نے ٹھیک کہا : عمر نے غلطی کی۔ ایک روایت میں ہے حضرت عمر ؓ نے سر جھکا دیا پھر فرمایا : اے عمر ! تجھ سے تمام لوگ زیادہ فقیہ ہیں، ایک روایت ہے : عورت نے ٹھیک کہا، مرد نے غلطی کی اور انکار کو ترک فرما دیا، اس حدیث کو ابو حاتم البستی (رح) نے اپنی مسند میں ابو العجفاء سلمی سے روایت کیا ہے فرمایا : حضرت عمر ؓ نے خطبہ دیا آگے بارہ اوقیہ تک روایت ذکر کی، عورت کے کھڑے ہونے کا ذکر نہیں کیا، ابن ماجہ نے اپنی سنن میں ابو العجفاء سے روایت کیا ہے اور بارہ اوقیہ کے بعد یہ ذکر کیا ہے کہ مرد کو عورت کا مہر بوجھل کرتا ہے حتی کہ اس کے دل میں اس عورت کے لیے عداوت پیدا ہوجاتی ہے اور وہ کہتا ہے : ” قد کلفت الیک علق القربۃ او عرق القرہ۔ “ مجھے تیری طرف سے مشکیزہ کے پانی کی تکلیف دی گئی ہے، میں پیدائشی عربی تھا میں علق القربۃ او عرق القربۃ “ کے متعلق نہیں جانتا تھا کہ یہ کیا ہے۔ جوہری نے کہا : علق القربۃ، عرق القربۃ میں ایک لغت ہے، دوسرے علماء نے کہا : علق القربۃ سے مراد مشکیزہ کی وہ رسی ہے جس کے ساتھ مشکیزہ کو لٹکایا جاتا ہے۔ کوئی کہتا ہے : کلفت الیک حتی عصام القربۃ “۔ مجھے تیری مشقت میں ڈالا گیا ہے حتی کہ مشکیزہ کی رسی بھی میرے ذمہ ہے اور اس کا پانی بھی میری ذمہ داری ہے۔ کہتا ہے : حشمت الیک حتی سافرت واحتجت الی عرق القربۃ۔ اس جملہ میں عرق القربۃ سے مراد مشکیزہ کا پانی ہے اور یہی لفظ پانی کے بہاؤ کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : لوگ پانی سفر میں ساتھ لے جاتے تھے اور اسے اونٹ پر لٹکا دیتے تھے اور اسے بانٹتے تھے تو سواری پر وہ شاق ہوتا تھا۔ اس کے ساتھ العرق اور العلق دونوں کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔ اصمعی نے کہا : عرق القربۃ ایسا کلمہ ہے جس کا معنی شدت ہے اور فرمایا : میں نہیں جانتا کہ اس کی اصل کیا ہے۔ اصمعی نے کہا : میں نے ابن ابی طرفہ سے سنا، میں نے جن لوگوں کو دیکھا ہے ان میں سے یہ زیادہ فصیح ہے وہ فرماتے ہیں : میں نے اپنے شیوخ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ” لقیت من فلان عرقۃ القربۃ “۔ یعنی میں نے فلاں سے تکلیف پائی اور اس نے ابن الاحمر کا یہ شعر پڑھا : لیست بمشتمۃ تعد وعفوھا عرق السقاء علی القعود اللاغب : ابو عبیدہ نے کہا : شاعر کی مراد یہ ہے کہ وہ ایک کلمہ سنتا ہے جو اسے غضب ناک کرتا ہے وہ گالی بھی نہیں ہے کہ ایسے کہنے والے کا مؤاخذہ کیا جائے، حالانکہ مجھے اس حد تک پہنچایا گیا ہے جیسا کہ عرق القربۃ “۔ شاعر نے عرق السقا کہا، کیونکہ شعری وزن درست نہیں رہتا تھا، پھر کہا علق القعود والاغب “۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے سفروں میں لوگ پیٹھ پر مشکیزہ لٹکاتے تھے، یہ معلی اور فراء کے حکایت کردہ معنی کے مشابہ ہے۔ اس نے کہا : لوگ جنگلوں میں سفر کرتے تھے اور پانی ساتھ لے جاتے تھے اور اسے اونٹ پر لٹکا دیتے تھے اور اسے تقسیم کرتے تھے، یہ سواری پر مشقت اور تھکاوٹ کا باعث ہوتا تھا فراء نے یہ علق کی تفسیر کی ہے، ایک قوم نے کہا : یہ آیت زیادہ مہر رکھنے کے جواز کو مہیا نہیں کرتی کیونکہ قنطار کے ساتھ تمثیل یہ مبالغہ کی جہت سے ہے گویا یوں فرمایا : ” واتیتم ھذا القدر العظیم الذی لایؤتیہ احد “۔ یعنی تم اتنی مقدار میں دو کہ کسی نے اتنی مقدار میں نہ دیا ہو یہ نبی مکرم ﷺ کے اس ارشاد کی طرح ہے : من بنی للہ مسجدا ولو کمفحص قطاۃ بنی اللہ لہ بیتا فی الجنۃ “۔ (جس نے اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنائی اگرچہ وہ کو نج کے گھونسلے کی طرح ہو تو اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر بنا دے گا) اور یہ معلوم شدہ بات ہے کہ کو نج کے گھونسلے کی مقدار مسجد نہیں ہوتی اور نبی مکرم ﷺ نے ابو حدرد کو فرمایا تھا جب کہ وہ مہر کے سلسلہ میں مدد طلب کرتے ہوئے آپ کے پاس آئے تھے آپ ﷺ نے اس سے مہر کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا کہ دو سو، رسول اللہ ﷺ ناراض ہوئے اور فرمایا : گویا تم سونا چاندی پتھریلی زمین یا پہاڑ سے کاٹتے ہو، بعض لوگوں نے مہر زیادہ رکھنے سے منع فرمایا : یہ لازم نہیں ہے اور نبی مکرم ﷺ کا اس نکاح کرنے والے پر انکار مہر زیادہ رکھنے کی وجہ سے نہ تھا انکار اس وجہ سے تھا کہ وہ اس حالت میں فقیر تھا اور مدد طلب کرنے اور سوال کرنے کا محتاج تھا اور یہ بالاتفاق مکروہ ہے، حضرت عمر ؓ نے ام کلثوم بنت علی ؓ کو جو حضرت فاطمہ ؓ کے بطن سے تھیں، چالیس ہزار درہم مہر دیا تھا، ابو داؤد نے عقبۃ بن عامر سے روایت کیا ہے کہ نبی مکرم ﷺ نے ایک شخص سے کہا : کیا تو خوش ہے کہ میں تیرا نکاح فلاں عورت سے کر دوں ؟ اس شخص نے کہا : ہاں۔ پھر آپ ﷺ نے عورت سے کہا : کیا تجھے پسند ہے کہ میں فلاں سے تیرا نکاح کردوں ؟ اس عورت نے کہا : ہاں تو آپ ﷺ نے اس کا نکاح کردیا۔ شخص نے اس عورت سے حقوق زوجیت ادا کیے اور اس کے لیے مہر مقرر نہ کیا، اور نہ اسے کچھ دیا (
1
) (سنن ابی داؤد، کتاب النکاح باب فیمن تزوج ولم یسم صداقا۔۔۔ حدیث نمبر
1808
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) یہ حدیبیہ میں موجود لوگوں میں سے تھا اس کو خیبر سے حصہ ملا تھا جب وہ شخص فوت ہونے لگا تو اس نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فلاں عورت سے میرا نکاح کیا تھا اور میں نے اس کا مہر مقرر نہیں کیا تھا اور نہ میں نے اسے کوئی اور چیز دی تھی، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اسے بطور مہر خیبر کا حصہ دیا، اس عورت نے وہ حصہ لے لیا اور اسے ایک لاکھ میں فروخت کیا، علماء کا اجماع ہے کہ مہر کی زیادتی کی کوئی حد نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” واتیتم احدھن قنطارا “۔ اور کم از کم مہر کی مقدار میں علماء کا اختلاف ہے، اس کی وضاحت انشاء اللہ (آیت) ” ان تبتغوا باموالکم “۔ کے تحت آئے گی، سورة آل عمران میں ” قنطارا “۔ کی تحدید کا قول گزر چکا ہے۔ ابن محیصن نے (آیت) ” واتیتم احدھن “۔ کے الف وصل کے ساتھ پڑھا ہے یہ ایک لغت ہے۔ اسی سے شاعر کا قول ہے : تسمع من تحت العجاج لھا ازملا : اور ایک اور کا قول ہے :۔ ان لم اقاتل فالبسونی برقعا “۔ مسئلہ نمبر : (
4
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فلا تاخذوا منہ شیئا “۔ بکر بن عبداللہ المزنی نے کہا : خلع کرنے والی عورت سے خاوند کچھ واپس نہ لے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فلا تاخذوا “۔ اور اس کو سورة بقرہ کی آیت کے لیے ناسخ بنایا ہے، ابن زید وغیرہ نے کہا : یہ سورة بقرہ کی آیت (آیت) ” ولا یحل لکم ان تاخذوا مما اتیتموھن شیئا “۔ (بقرہ :
229
) سے منسوخ ہے۔ صحیح یہ ہے کہ یہ آیات محکمہ ہیں ان میں کوئی ناسخ ہے اور نہ کوئی منسوخ ہے، بلکہ ایک دوسرے پر مبنی ہیں، طبری نے کہا : یہ آیت محکمۃ ہے بکرکے قول کا کوئی معنی نہیں۔ اگر عورت خود دینے کا ارادہ کرے تو نبی مکرم ﷺ نے ثابت کے لیے جائز قرار دیا تھا کہ وہ اپنی بیوی سے وہ لے لے جو اس نے اسے دیا تھا۔ (آیت) ” بھتانا “۔ مصدر ہے حال واقع ہو رہا ہے، ” اثما “ اس کا عطف ” بھتانا “۔ پر ہے۔ ” مبینا، اثما کی نعت ہے۔ مسئلہ نمبر : (
5
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وکیف تاخذونہ “۔ خلوت اختیار کرنے کے بعد مال لینے سے منع کی علت ہے، بعض علماء نے فرمایا : الافضاء کا مطلب ہے مرد کا ایک لحاف میں عورت کے ساتھ ہونا خواہ اس نے حقوق زوجیت ادا کیے ہوں یا نہ کیے ہوں، یہ ہر وی نے حکایت کیا ہے، اور کلبی کا بھی یہی قول ہے، فراء نے کہا : الافضاء کا معنی مرد اور عورت کا خلوت اختیار کرنا اور جماع کرنا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ مجاہد (رح) اور سدی (رح) وغیرہ نے کہا : اس آیت میں افضاء سے مراد جماع ہے، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کریم ہے وہ کنایہ فرماتا ہے۔ اور لغت میں الافضاء کی اصل مخالطت ہے ملی جلی چیز کو فضا کہا جاتا ہے، شاعر نے کہا :۔ فقلت لھا یا عمتی لک ناقتی وتمر فضا فی عیبتی وزبیب : کہا جاتا ہے : القوم فوضی فضا “۔ یعنی لوگ ملے جلے ہیں، ان کا کوئی امیر نہیں ہے۔ افضی کا معنی خلوت اختیار کی ہے اگرچہ جماع نہ کیا ہو تو، کیا خلوت کی وجہ سے مہر ثابت ہوجائے گا یہ نہیں ؟ ہمارے علماء کے اس کے متعلق مختلف چار اقوال ہیں، (
1
) مہر صرف خلوت سے ثابت ہوجاتا ہے۔ (
2
) وطی سے مہر ثابت ہوتا ہے۔ (
3
) جس گھر میں عورت بھیجی گئی ہے اس میں خلوت سے ثابت ہوتا ہے۔ (
4
) مرد اور عورت کے گھروں کے درمیان جدائی سے ثابت ہوتا ہے۔ صحیح یہ ہے کہ مطلقا خلوت سے ثابت ہوجاتا ہے، امام ابوحنیفہ (رح) اور اس کے اصحاب کا یہی قول ہے۔ یہ فرماتے ہیں : جب خلوت صحیحہ ہوجائے تو پورا مہر اور عدت واجب ہوجاتی ہے، خواہ مرد نے عورت سے دخول کیا ہو یا دخول نہ کیا ہو۔ کیونکہ دارقطنی نے ثوبان سے روایت کیا ہے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے عورت کا دوپٹہ کھولا اور اس کی طرف دیکھا تو مرہ واجب ہے۔ (
1
) (سنن دارقطنی،
3824
) حضرت عمر ؓ نے کہا جب دروازہ بند کیا، پردہ لٹکا دیا اور شرمگاہ کو دیکھا تو مہر واجب ہوگیا۔ (
2
) امام مالک (رح) نے فرمایا : جب وہ عورت کے ساتھ ایک طویل عرصہ ٹھہرا رہا مثلا ایک سال وغیرہ، اور وہ دونوں متفق ہوں کہ جماع نہیں ہوا اور عورت پورا مہر طلب کرے تو اس کے لیے یہ ہوگا۔ امام شافعی (رح) نے فرمایا : اس عورت پر عدت نہ ہوگی اور اسے نصف مہر ملے گا، سورة بقرہ میں یہ مسئلہ گزر چکا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
6
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” واخذن منکم میثاقا غلیظا “۔ اس کے متعلق تین اقوال ہیں، بعض علماء نے فرمایا : اس سے مراد نبی مکرم ﷺ کا ارشاد ہے : ” عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو تم نے انہیں اللہ تعالیٰ کی امانت کے ذریعے حاصل کیا ہے اور تم نے اللہ تعالیٰ کے کلمہ کے ساتھ ان کی فروج کو حلال کیا ہے “۔ یہ عکرمہ اور ربیع کا قول ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ یہ ارشاد مراد ہے۔ (آیت) ” فامساک بمعروف او تسریح باحسان “۔ (بقرہ :
229
) یہ حسن، ابن سیرین، قتادہ ضحاک اور سدی رحمۃ اللہ علیہم کا قول ہے تیسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد نکاح کا عقد ہے، مرد کہتا ہے : میں نے نکاح کیا اور میں نکاح کی عقد کا مالک ہوا، یہ مجاہد (رح) اور ابن زید (رح) کا قول ہے، ایک قوم نے کہا ہے کہ میثاق غلیظ سے مراد بچہ ہے۔ واللہ اعلم۔
Top