Ruh-ul-Quran - Al-Kahf : 56
وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١ۚ وَ یُجَادِلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوْا بِهِ الْحَقَّ وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ مَاۤ اُنْذِرُوْا هُزُوًا
وَمَا نُرْسِلُ : اور ہم نہیں بھیجتے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّا مُبَشِّرِيْنَ : مگر خوشخبری دینے والے وَمُنْذِرِيْنَ : اور ڈر سنانے والے وَيُجَادِلُ : اور جھگڑا کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِالْبَاطِلِ : ناحق (کی باتوں) سے لِيُدْحِضُوْا : تاکہ وہ پھسلا دیں بِهِ : اس سے الْحَقَّ : حق وَاتَّخَذُوْٓا : اور انہوں نے بنایا اٰيٰتِيْ : میری آیات وَمَآ : اور جو۔ جس اُنْذِرُوْا : وہ ڈرائے گئے هُزُوًا : مذاق
اور ہم رسولوں کو صرف خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کے بھیجتے ہیں اور کافر باطل کی مدد سے کٹ حجتیاں کرتے ہیں تاکہ وہ اس سے حق کو مٹا دیں اور انھوں نے میری آیات کو اور اس چیز کو جس سے وہ ڈرائے گئے تھے مذاق بنا لیا ہے۔
وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلاَّ مُبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ ج وَیُجَادِلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوْا بِہِ الْحَقَّ وَا تَّخَذُوْٓا اٰیٰـتِیْ وَمَـآ اُنْذِرُوْا ھُزُوًا۔ (الکہف : 56) (اور ہم رسولوں کو صرف خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کے بھیجتے ہیں اور کافر باطل کی مدد سے کٹ حجتیاں کرتے ہیں تاکہ وہ اس سے حق کو مٹا دیں اور انھوں نے میری آیات کو اور اس چیز کو جس سے وہ ڈرائے گئے تھے مذاق بنا لیا ہے۔ ) رسولوں کی بعثت کا مقصد اس آیت کریمہ میں سابقہ آیت کے مضمون کی مزید وضاحت فرمائی گئی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی تبلیغ و دعوت سے کافروں پر ہدایت پوری طرح واضح ہوچکی۔ کوئی اشتباہ ایسا نہیں جسے کھولا نہ گیا ہو، اور کوئی سوال ایسا نہیں جس کا جواب نہ دیا گیا ہو۔ اس کا نتیجہ تو یہ ہونا چاہیے تھا کہ یہ لوگ ہدایت قبول کرتے اور اب تک جو کچھ کرتے رہے ہیں اس پر اپنے رب سے معافی چاہتے۔ لیکن انھوں نے بجائے اس کے عذاب کا مطالبہ شروع کردیا اور ایسی بےتکی باتیں بھی کہیں کہ ہمیں عذاب آتا ہوا دکھا دو تو ہم ایمان لے آئیں گے۔ اس آیت میں فرمایا گیا ہے کہ ہم اپنے رسولوں کو ان لوگوں کے لیے جو حق کو قبول کرتے ہیں خوشخبری دینے والا بنا کر بھیجتے ہیں، اور ان لوگوں کے لیے جو حق کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں ان کے برے انجام اور اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانے والا بنا کر بھیجتے ہیں۔ ان کا کام لوگوں کو سمجھا بجھا کر اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچانا اور اس کی ناراضی سے محفوظ کرنا ہے۔ ان کا یہ کام ہرگز نہیں کہ وہ قوم پر عذاب لائیں۔ عذاب دینا یا نہ دینا اللہ تعالیٰ کا کام ہے، رسول کا کام تو ہر ممکن طریقے سے اپنی قوم کو عذاب سے بچانا ہے۔ لیکن کافروں کا رویہ یہ ہے کہ وہ باطل یعنی بےسروپا دلائل سے اللہ تعالیٰ کے دین کو مٹانے، اسے پسپا کرنے اور بےاثر کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں اور جب وہ انھیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈراتے ہیں یا آخرت کے ہولناک انجام سے آگاہ کرتے ہیں، تو یہ ان باتوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ وہ ان باتوں کو حقیقت سمجھنے کی بجائے محض ڈراوے کی باتیں سمجھتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کا رسول ﷺ اپنی بات کو منوانے کے لیے اپنی طرف سے گھڑ گھڑ کر قوم کے سامنے بیان کرتا رہتا ہے۔ لیکن اس کی حقیقت ان پر اس وقت کھلے گی جب دنیا میں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے سامنا ہوگا اور آخرت میں جہنم ان کے سامنے دہک رہا ہوگا۔
Top