Ruh-ul-Quran - At-Talaaq : 8
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا وَ رُسُلِهٖ فَحَاسَبْنٰهَا حِسَابًا شَدِیْدًا١ۙ وَّ عَذَّبْنٰهَا عَذَابًا نُّكْرًا   ۧ
وَكَاَيِّنْ : اور کتنی ہی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیوں میں سے عَتَتْ : انہوں نے سرکشی کی عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا : اپنے رب کے حکم سے وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسولوں سے فَحَاسَبْنٰهَا : تو حساب لیا ہم نے اس سے حِسَابًا : حساب شَدِيْدًا : سخت وَّعَذَّبْنٰهَا : اور عذاب دیا ہم نے اس کو عَذَابًا نُّكْرًا : عذاب سخت
اور کتنی بستیاں ایسی تھیں جنھوں نے اپنے رب کے حکم اور اس کے رسولوں سے سرکشی کی، تو ہم نے بڑی سختی سے ان کا محاسبہ کیا، اور ہم نے انھیں نہایت ہولناک عذاب دیا
وَکَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَۃٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّھَا وَرُسُلِہٖ فَحَاسَبْنٰـھَا حِسَابًا شَدِیْدًا لا وَّعَذَّبْنٰـھَا عَذَابًا نُّـکْرًا۔ فَذَاقَتْ وَبَالَ اَمْرِھَا وَکَانَ عَاقِبَۃُ اَمْرِھَا خُسْرًا۔ (الطلاق : 8، 9) (اور کتنی بستیاں ایسی تھیں جنھوں نے اپنے رب کے حکم اور اس کے رسولوں سے سرکشی کی، تو ہم نے بڑی سختی سے ان کا محاسبہ کیا، اور ہم نے انھیں نہایت ہولناک عذاب دیا۔ پس انھوں نے اپنے کیے کا وبال چکھا اور ان کے کام کا انجام نرا خسارہ تھا۔ ) اللہ تعالیٰ کے احکام سے سرکشی ہمیشہ سخت عذاب کا باعث ہوتی ہے اب مسلمانوں سے خاص طور پر یہ بات فرمائی جارہی ہے کہ دنیا میں کتنی ایسی قومیں گزری ہیں جنھوں نے بظاہر تہذیب و تمدن کے بہت آثار چھوڑے ہیں اور اپنے اپنے علاقوں میں مضبوط حکومتیں بھی قائم کی ہیں۔ لیکن وہ ایک تو اس بات کو ذہن میں نہ لاسکے کہ اس کائنات کا ایک حاکم بھی ہے اور اسی کا حکم زمین پر نافذ بھی ہے۔ اس نے اگرچہ انسانوں کو مہلت عمل دے رکھی ہے لیکن وہ اتنی زیادہ مہلت نہیں دیتا کہ اس کی زمین درندوں کا بھٹ بن کر رہ جائے اور انسان ظلم اور فساد سے زمین کو بھر دے۔ وہ اپنے رسولوں کو ان کی اصلاح کے لیے بھیجتا ہے لیکن اگر وہ اپنی سرکشی اور تکبر میں رسول کی کسی بات کو خاطر میں نہیں لاتے، حتیٰ کہ وہ اسے اپنی خواہشات کے راستے میں حائل سمجھ کر اس کی زندگی کے درپے ہوجاتے ہیں۔ تب اس زمین کا حاکم ان سے اپنی زمین خالی کروا لیتا ہے اور انھیں شدید عذاب کا ہدف بناتا ہے۔ اور دوسری شاید اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ہم نے اپنے رسولوں کے ذریعے ان کی عائلی زندگی کو بچانے کے لیے مسلسل احکام دیئے لیکن انھوں نے کسی بات کی پرواہ نہیں کی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کا خاندانی نظام تباہ ہوگیا۔ مسلمانوں سے ان باتوں کے حوالے سے یہ فرمایا جارہا ہے کہ ہم نے ازدواجی زندگی کے حوالے سے تمہیں بہت سے احکام دیئے ہیں اور ان احکام کی بجاآوری کی تاکید بھی کی گئی ہے۔ تمہارے لیے یہ بات ازبس ضروری ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کے احکام اور رسول کی سنت کو نظرانداز کرنے سے پہلی قوموں تباہ ہوئی ہیں تم اس راستے پر نہ پڑنا، یہ راستہ تباہی کا راستہ ہے۔ اس میں انسان اپنے کرتوتوں کا وبال بھی چکھتا ہے اور آخر اس کا انجام خسارے کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔
Top