Siraj-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 14
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَلَبِثَ فِیْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا١ؕ فَاَخَذَهُمُ الطُّوْفَانُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور بیشک ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖ : اس کی قوم کی طرف فَلَبِثَ : تو وہ رہے فِيْهِمْ : ان میں اَلْفَ سَنَةٍ : ہزار سال اِلَّا : مگر (کم) خَمْسِيْنَ : پچاس عَامًا : سال فَاَخَذَهُمُ : پھر انہیں آپکڑا الطُّوْفَانُ : طوفان وَهُمْ : اور وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم تھے
اور نوح کہ ہم نے اس کی قوم کی طرف بھیجا ۔ پھر وہ ان میں پچاس برس کم ہزار برس رہا ۔ پھر انہیں طوفان نے آپکڑا اور وہ ظالم تھے
حل لغات : الا خمسین عاما ۔ ہزار سال کہہ کر پچاس کم کرنے کے طریق کے بیان اور طرز استثناء کے اختیار کرنے میں تین فائدے مدنظر ہیں ۔ (1) اس سے تقریب وتخمین کی نفی ہوتی ہے (2) عدداکبر اس بات پر دال ہے کہ حضرت نوح نے بہت زیادہ صبر اور استقلال کا اظہار کیا ۔ اور چونکہ اسی مقام میں حضور کو کفار کی ایذا دہی پر تسلی دینا مقصود ہے ۔ اس لئے یہی انداز بیان مناسب اور زیادہ مفید تھا ۔ کہ پہلے مدداکبر ہو اور اس کے بعد استثناء (3) یہ نہایت موثر اور دلکش و ادبی طرز بیان ہے ۔ تسعمائۃ وخمسین سنۃ میں وہ موسیقی موجود نہیں جو الف سنۃ الا حسین میں ہے ۔
Top