Ahsan-ut-Tafaseer - An-Noor : 46
وَ اِنَّا لَجٰعِلُوْنَ مَا عَلَیْهَا صَعِیْدًا جُرُزًاؕ
وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَجٰعِلُوْنَ : البتہ کرنے والے مَا عَلَيْهَا : جو اس پر صَعِيْدًا : صاف میدان جُرُزًا : بنجر (چٹیل)
ہم ہی نے روشن آیتیں نازل کی ہیں اور خدا جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت کرتا ہے
46:۔ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے حضرت علی ؓ کی حدیث 1 ؎ کئی جگہ گزر چکی ہے کہ دنیا کے پیدا کرنے سے پہلے اپنے علم غیب کے نتیجہ کے طور پر اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ میں یہ لکھ لیا ہے کہ دنیا میں پیدا ہونے کے بعد کتنے آدمی جنت میں جانے کے قابل کام کریں گے اور کتنے آدمی دوزخ میں جھونکے جانے کے قابل ‘ اب جس قابل جو پیدا ہوا ہے ویسے ہی وہ کام کرتا ہے ‘ اس حدیث کو آیت کے ساتھ ملانے سے یہ مطلب ہوا کہ اگرچہ قرآن کی آیتوں میں ہر طرح کی کھلی کھلی نصیحت ہے لیکن اس نصیحت سے راہ راست پر آنے کا وہی لوگ قصد کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے علم غیب میں نیک ٹھہر چکے ہیں اور ان ہی لوگوں کو اللہ تعالیٰ راہ راست پر آنے اور اس پر قائم رہنے کی توفیق بھی دیتا ہے اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کے علم غیب میں بد اور دوزخ میں جھونکے جانے کے قابل قرار پاچکے ہیں وہ خود تو راہ راست پر آنے کا قصد نہیں کرتے اور زبردستی کسی کو راہ راست پر لانا اللہ تعالیٰ کو منظور نہیں ہے کیونکہ اس نے اپنے علم غیب کے ظہور کے طور پر نیک وبد کے امتحان کے لیے دنیا کو پیدا کیا ہے ‘ مجبور کر کے کسی کو راہ راست پر لانا انتظام الٰہی کے برخلاف ہے۔ (1 ؎ مشکوٰۃ باب الایمان بالقدر )
Top