Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 11
وَ لَیَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ
وَلَيَعْلَمَنَّ : اور البتہ ضرور معلوم کریگا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَلَيَعْلَمَنَّ : اور البتہ ضرور معلوم کریگا الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع)
اور اللہ ان لوگوں کو ظاہر کر دے گا جو ایمان لائے اور ان کو بھی یقینا ظاہر کر دے گا جو دغا باز ہیں ، (ایمان کے دعویٰ میں جھوٹے ہیں)
ایمان میں صادق اور کاذب دونوں کو ظاہر کردیا جائے گا : 11۔ امتحان وآزمائش کیوں ہوتا ہے ؟ محض اس لئے کہ کھرا اور کھوٹا الگ الگ کردیا جائے ، محنت کرنے والا اور محنت کا چور دونوں کی حیثیت کھل کر سامنے آجائے ، چوریاں کھانے والوں اور خون دینے والوں کی پوزیشن واضح ہوجائے اور سب جان لیں کہ سچا مومن کون ہے اور دفع الوقتی کے لئے کون ایمان لایا ہے ۔ دونوں فریقوں نے ایک ہی دعوی کیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ دعوی میں صادق القول کون ہے اور کاذب القول کون ؟ اللہ تعالیٰ تو دونوں فریقوں کے متعلق اپنے علم ازل کی بنا پر پہلے ہی جانتا ہے لیکن دوسرے لوگوں پر بھی ان کی پوزیشن واضح کردینا ضروری ہے اور وہ اسی طرح واضح ہو سکتی ہے کہ دونوں کا امتحان لے کر دونوں کو آزمائش میں مبتلا کر کے بات واضح کردی جائے ایسے لوگوں کا ذکر پیچھے سورة النساء کی آیت 141 میں وضاحت سے گزر چکا ہے اگر مزید تفصیل مطلوب ہو تو سورة النساء کی محولہ آیت کی تفسیر دیکھیں ۔
Top