Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 175
فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ اعْتَصَمُوْا بِهٖ فَسَیُدْخِلُهُمْ فِیْ رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَ فَضْلٍ١ۙ وَّ یَهْدِیْهِمْ اِلَیْهِ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاؕ
فَاَمَّا : پس الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَاعْتَصَمُوْا : اور مضبوط پکڑا بِهٖ : اس کو فَسَيُدْخِلُهُمْ : وہ انہیں عنقریب داخل کرے گا فِيْ رَحْمَةٍ : رحمت میں مِّنْهُ : اس سے (اپنی) وَفَضْلٍ : اور فضل وَّ : اور يَهْدِيْهِمْ : انہیں ہدایت دے گا اِلَيْهِ : اپنی طرف صِرَاطًا : راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
پس جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اس کا سہارا مضبوط پکڑ لیا تو وہ انہیں عنقریب اپنی رحمت میں داخل کر دے گا اور ان پر اپنا فضل کرے گا اور انہیں اپنے تک پہنچنے کی راہ دکھا دے گا ایسی راہ جو بالکل سیدھی راہ ہے
مخصوص رحمت انہی لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لائے اور اس پر قائم رہے 277: اللہ تعالیٰ کی مخصوص رحمت کیا ہے ؟ وہ ہدایت ہے ، جس کو ہدایت حاصل ہوگئی وہ یقینا اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت کا مستحق ہوگیا اور پھر جس چیز کا نام ہدایت رکھ دیں وہ ہدایت ہوگی ؟ ہرگز نہیں ” ہدایت وہی ہدایت ہے جو اللہ تعالیٰ کی ہدایت ہے۔ “ (الانعام 6:71) اور وہ ہے ” سب سے منہ موڑکر تمام جہانوں کے پروردگار کے سامنے سر عبودیت جھکا دینا۔ “ خیال رہے کہ قرآن کریم ہدایت کی ان تما م صورتوں سے یک قلم انکار کرتا ہے جو اس اصل سے منحرف ہو کر طرح طرح کی مذہبی گروہ بندیوں اور متخالف ٹولیوں میں بٹ گئے ہیں اور سعادت و نجات کی عالمگیر حقیقت خا ص خاص گروہوں اور حلقوں کی میراث بنالی گئی ہے وہ برملا کہتا ہے کہ انسانی بناوٹ کی یہ الگ الگ راہیں ہدایت کی راہ نہیں ہو سکتیں ہدایت کی راہ تو عالمگیر ہدایت کی راہ ہے جس کو ” الدین “ کے نام سے پکارا جاتا ہے اور اس کا نام اس نے ” الاسلام “ رکاھ ہے اور اس کو ” دین خالص “ کے نام سے یاد کرتا ہے۔ قرآن کریم بار بار اس بات پر زور دیتا ہے خدا کے جتنے پیغمبر پیدا ہوئے خواہ وہ کسی زمانے اور کسی کو نے میں ہوئے ہوں سب کی راہ ایک ہی راہ تھی اور یہی راہ ہدایت کہلائی۔ اس نے بار بار اعلان کیا کہ : بلاشبہ ہم نے دنیا کی ہر قوم میں ایک پیغمبر مبعوث کیا جس نے یہ کہا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو۔ “ (النحل 16:38) فرمایا ” اے پیغمبر اسلام ! ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول دنیا میں نہیں بھیجا مگر اس وحی کے ساتھ کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں پس میری ہیعبادت کرو۔ “ (الانبیاء 21:24) فرمایا کہ ” پس جو لوگ اللہ پر ایمان لائے او اس کا سہارا مضبوط پکڑلیا تو وہ انہیں عنقریب اپنی رحمت کے سائے میں داخل کر دے گا اور ان پر اپنافضل کرے گا اور انہیں اپنے تک پہنچنے کی راہ دکھادے گا ایسی راہ جو بالکل سیدھی راہ ہے ۔ “ اور وہ وہی روا ہے جو کسی گروہ بندی کی راہ نہیں۔ یاد رہے کہ ہر جماعت و گروہ نے کھرے کے ساتھ کھوٹا ملایا ہے تب ہی وہ گروہ درگروہ ہوئے ہیں۔ بس کھوٹے اور کھرے کی پہچان کرلو اور کھرا جہاں سے بھی ملے لے لو اور کھوٹاجہاں سے بھی دیکھو بالکل چھوڑ دو اور یہ کھرے اور کھوٹے کی پہچان ہی دراصل وہ مخصوص ہدایت خداوندی ہے جو صرف اور صرف اس کو مل سکتی ہے جو کسی گروہ بندی کا ہو کر نہ رہ جائے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنے رسول اعظم وآخر ﷺ کو بھی یہ ہدایت فرمائی کہ ” جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا او گروہ گروہ بن گئے یقینا ان سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں ، ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کرو۔ “ (الانعام 6:159) بس یہی ہدایت ہے اور یہی وہ راہ ہے جس راہ پر گامزن کرنے کے لئے رسول عربی ﷺ تشریف لائے۔ ارشاد الٰہی ہے کہ : ” فرمایا میری رحمت کا حال یہ ہے کہ وہ ہرچیز پر چھائی ہوئی ہے پس ان لوگوں کے لئے رحمت لکھ دوں گا جو برائیوں سے بچیں گے اور زکوٰۃ ادا کریں گے اور ان کے لئے جو میری نشانیوں پر ایمان لائیں گے۔ “ (الاعراف 7:156) ” جو الرسول یعنی نبی اعظم و آخر کی پیری کرتے ہیں کہ وہ نبی امی ہے اور اس کے ظہور کی خبر اپنے یہاں تورات اور انجیل میں لکھی پاتے ہیں وہ انہیں نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے۔ پسندیدہ چیزیں حلال کرتا ہے۔ گندی چیزیں حرام ٹھہراتا ہے اور اس بوجھ سے نجات دلاتا ہے جس کے نیچے دبے ہوئے ہیں ان پھندوں سے نکالتا ہے جن میں گرفتا رہیں۔ جو لوگ اس پر ایمان لائے اس کے مخالفوں کے لئے روک ہوئے راہ حق میں اس کی مدد کی اور اس روشنی کے پیچھے ہو لئے جو اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے سو وہی ہیں جو کامیابی پانے والے ہیں۔ “ ” اے پیغمبر اسلام 1 تم لوگوں سے کہو کہ اے افراد نسل انسانی میں تم سب کی طرف خدا کا بھیجا ہوا آیا ہوں وہ خدا کہ آسمانوں کی اور زمین کی ساری بادشاہت اس کے لئے ہے کوئی معبود نہیں مگر اس کی ایک ذات وہی جلاتا ہے وہی مارتا ہے۔ پس اللہ پر ایمان لائو اور اس کے رسول نبی امی پر کہ وہ اللہ اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے اس کی پیروی کرو تاکہ راہ ہدایت تم پر کھل جائے ۔ “ (الاعراف 7:156 ، 157)
Top