Urwatul-Wusqaa - At-Tahrim : 12
وَ مَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَ صَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَ كُتُبِهٖ وَ كَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۠   ۧ
وَمَرْيَمَ : اور مریم ابْنَتَ عِمْرٰنَ : بیٹی عمران کی الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ : وہ جس نے حفاظت کی فَرْجَهَا : اپنی شرم گاہ کی فَنَفَخْنَا : تو پھونک دیا ہم نے فِيْهِ : اس میں مِنْ رُّوْحِنَا : اپنی روح سے وَصَدَّقَتْ : اور اس نے تصدیق کی بِكَلِمٰتِ : کلمات کی رَبِّهَا : اپنے رب کے وَكُتُبِهٖ : اور اس کی کتابوں کی وَكَانَتْ : اور تھی وہ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ : فرماں بردار لوگوں میں سے
اور (دوسری مثال) مریم بنت عمران کی ہے جس نے اپنے ناموس کی حفاظت کی (یعنی نکاح کیا) پھر ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کی باتوں کو اور اس کی کتابوں کو سچا جانا اور (لوگوں کی پرواہ نہ کی) وہ (مریم) فرمانبرداروں میں سے تھی
تعارف سورت الملک نام سورت :۔ اس سورت کا نام سورة الملک ہے جو اس سورت کی آیت اول سے لیا گیا ہے۔ یہ سورة مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے اس لیے مکی کہلاتی ہے۔ اس سورة کا نزول نمبر 77 سے ہے اور ترتیب نمبر 67 درج کیا گیا ہے۔ اس سورت میں 2 رکوع اور تیس آیات کریمات بیان کی گئی ہیں ۔ اس سورت میں 325 کلمات اور 1350 حروف بیان کیے جاتے ہیں لیکن ہم نے ان کو شمار نہیں کیا بلکہ گزشتہ لوگوں پر انحصار کیا ہے۔ موضوع سورت :۔ مکی سورتوں کا موضوع تقریباً ایک ہی جیسا ہے کہ ان میں توحید الٰہی کا بیان ہوتا ہے ، اس کے بعد دوبارہ زندگی اور جب اٹھنے پر دلائل پیش کیے جاتے ہیں ، اس کے بعد جنت کے انعامات اور دوزخ کے عذاب کا ذکر کر کے لوگوں کو ڈرایا گیا ہے اور یہ تینوں مضمون اس سورت میں پائے جاتے ہیں ۔ اس سورة کی آیت اول سے آیت 5 تک توحید الٰہی کا بیان ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کا بیان ہے اور اس کے حسن تدبیر اور اس کی فرمانروائی کا تذکرہ کیا گیا ہے اور انسان کو بتایا گیا ہے کہ یہ موت وحیات کا سلسلسہ اللہ تعالیٰ نے شروع کیا ہے اور پھر اس سے انسان کی توجہ اس حکمت خداوندی کی طرف موڑ دی گئی ہے کہ اس سے مقصود صرف انسان کا امتحان ہے کہ تم میں کون اپنی زندگی اچھے کاموں بلکہ خوب سے خوب تر کاموں میں لگاتا ہے اور کون شیطان کی پیروی میں لگ جاتا ہے۔ آیت 6 سے آیت 11 تک کفر کے جس ہولناک نتائج کا کفار کو آخرت میں سامنا کرنا پڑے گا اس کا ذکر ہے اور پھر اس بیان کے بعد آیت 12 سے آیت 14 تک خوف رکھنے والوں کے لیے اجر وثواب کا ذکر فرمایا گیا ہے اور اس حقیقت کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ سے اپنے بندوں کی کوئی بات بھی مخفی نہیں و ہے اور نہ ہی مخفی رکھی جاسکتی ہے بلکہ وہ ہر بات سے خبر رکھنے ولا ہے۔ آیت 15 سے 30 تک اللہ تعالیٰ کی ذات کی توحید پر دلائل آفاقیہ اور عقلیہ بیان کیے گئے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ زمین میں اڑنے والے پرندوں یا رزق کے تمام ذرائع اور پانی کی فراہمی وغیرہ یہ تمام چیزیں تمہیں پکار پکار کر بتا رہی ہیں کہ ان کی تخلیق کرنے والا اور ان سے تمہارے لیے آسائشیں فراہم کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے اور کوئی دوسرا نہیں ہے۔ اس سورت کی فضلیت میں بہت کچھ بیان کیا گیا ہے اور اس سورت کے سمجھ سوچ کر پڑھنے والوں کو بہت خوشخبریاں سنائی گئی ہیں اس کے متعلق کتب احادیث میں بہت وضاحت سے بیان کیا گیا ہے اور مختصر یہ کہ ایک روایت میں اس کے متعلق آپ ﷺ کا بیان ہے کہ : ” یہ سورت اللہ تعالیٰ کے عذاب کو روکنے والی ہے اور یہ سورت اپنے پڑھنے والے عذاب قبر سے نجات دلانے والی ہے “۔ ( ترمذی) آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص اس سورت کی تلاوت کرتا ہے یعنی سوچ سمجھ کر پڑھتا ہے یہ اس کے لیے قیامت کو سارش کرے گی اور اللہ نے چاہا اس کو بخشش دیا جائے گا ۔ بہت سی روایات میں آیا ہے کہ آپ ﷺ اس سورت کو اکثر پڑھا کرتے تھے اور اس کے ساتھ سورة السجدہ کی تلاوت بھی فرمایا کرتے تھے۔ ایک شخص کو آپ ﷺ نے تحفہ پیش کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اس سورت کو پڑھا کرو عذاب الٰہی سے نجات دلانے والی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا مجھے بہت پسند ہے کہ میری امت کا ہر فرد اس کی تلاوت کیا کرے۔ ( ابو دائود)
Top