Tafseer-e-Usmani - Yaseen : 39
وَ الْقَمَرَ قَدَّرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰى عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِیْمِ
وَالْقَمَرَ : اور چاند قَدَّرْنٰهُ : ہم نے مقرر کیں اس کو مَنَازِلَ : منزلیں حَتّٰى : یہاں تک کہ عَادَ : ہوجاتا ہے كَالْعُرْجُوْنِ : کھجور کی شاخ کی طرح الْقَدِيْمِ : پرانی
اور چاند کو ہم نے بانٹ دی ہیں منزلیں یہاں تک کہ پھر آ رہا جیسے ٹہنی پرانی6 
6 سورج کی طرح چاند ہمیشہ ایک طرح نہیں رہتا بلکہ روزانہ گھٹتا بڑھتا۔ اس کی اٹھائیس منزلیں اللہ نے مقرر کردی ہیں۔ ان کو ایک معین نظام کے ساتھ درجہ بدرجہ طے کرتا ہے۔ پہلی آیت میں رات دن کا بیان تھا، پھر سورج کا ذکر کیا جس سے سالوں اور فصلوں کی تشکیل ہوتی ہے۔ اب چاند کا تذکرہ کرتے ہیں جس کی رفتار سے قمری مہینوں کا وجود وابستہ ہے۔ چاند سورج مہینہ کے آخر میں ملتے ہیں تو چاند چھپ جاتا ہے جب آگے بڑھتا ہے تو نظر آتا ہے۔ پھر منزل بہ منزل بڑھتا چلا جاتا اور چودھویں شب کو پورا ہو کر بعد میں گھٹنا شروع ہوتا ہے آخر رفتہ رفتہ اسی پہلی حالت پر آپہنچتا اور کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح پتلا، خمدار اور بےرونق سا ہو کر رہ جاتا ہے۔
Top