Aasan Quran - Al-Qasas : 59
وَ مَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى حَتّٰى یَبْعَثَ فِیْۤ اُمِّهَا رَسُوْلًا یَّتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِنَا١ۚ وَ مَا كُنَّا مُهْلِكِی الْقُرٰۤى اِلَّا وَ اَهْلُهَا ظٰلِمُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے رَبُّكَ : تمہارا رب مُهْلِكَ : ہلاک کرنے والا الْقُرٰى : بستیاں حَتّٰى : جب تک يَبْعَثَ : بھیجدے فِيْٓ اُمِّهَا : اس کی بڑی بستی میں رَسُوْلًا : کوئی رسول يَّتْلُوْا : وہ پڑھے عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتِنَا : ہماری آیات وَمَا كُنَّا : اور ہم نہیں مُهْلِكِي : ہلاک کرنے والے الْقُرٰٓى : بستیاں اِلَّا : مگر (جب تک) وَاَهْلُهَا : اسکے رہنے والے ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور تمہارا پروردگار ایسا نہیں ہے کہ وہ بستیاں یونہی ہلاک کر ڈالے جب تک اس نے ان بستیوں کے مرکزی مقام پر کوئی رسول نہ بھیجا ہو، جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائے، اور ہم بستیوں کو اس وقت تک ہلاک کرنے والے نہیں ہیں جب تک ان کے باشندے ظالم نہ بن جائیں۔ (34)
34: یہ بیچ میں کفار عرب کے ایک اور اعتراض کا جواب دیا گیا ہے، وہ لوگ کہا کرتے تھے کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمارے مذہب اور طریق کار سے ناراض ہے تو جس طرح اس نے پچھلی قوموں کو ہلاک کیا ہے جن کا حوالہ پچھلی آیت میں بھی دیا گیا ہے اسی طرح ہم کو اب تک کیوں ہلاک نہیں کیا ؟ جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو معاذ اللہ لوگوں کو ہلاک کرنے کا کوئی شوق نہیں ہے، وہ سب سے پہلے اپنا کوئی پیغبر ان کے مرکزی علاقے میں بھیجتا ہے جو انہیں سیدھے راستے کی دعوت دے اور بار بار دیتا رہے، تاکہ وہ راہ راست پر آئیں اور انہیں سزا دینے کی ضرورت ہی نہ پڑے، اگر وہ اپنی گمراہی سے باز آجاتے ہیں تو انہیں ہلاک نہیں کیا جاتا، البتہ اگر وہ اپنی ظالمانہ روش پر اڑے رہتے ہیں تب انہیں سزا دی جاتی ہے، یہی معاملہ پچھلی قوموں کے ساتھ ہوا، اور وہی سلوک تمہارے ساتھ ہورہا ہے کہ ہمارے پیغبر ﷺ تمہیں بار بار حق قبول کرنے کی دعوت دے رہے ہیں اور تمہیں مہلت دی جارہی ہے، اس کا یہ مطلب لینا پرلے درجے کی نادانی ہے کہ اللہ تعالیٰ تم سے خوش ہیں اور تمہیں کبھی سزا نہیں ملے گی۔
Top