Tafheem-ul-Quran - Al-Qasas : 59
وَ مَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى حَتّٰى یَبْعَثَ فِیْۤ اُمِّهَا رَسُوْلًا یَّتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِنَا١ۚ وَ مَا كُنَّا مُهْلِكِی الْقُرٰۤى اِلَّا وَ اَهْلُهَا ظٰلِمُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے رَبُّكَ : تمہارا رب مُهْلِكَ : ہلاک کرنے والا الْقُرٰى : بستیاں حَتّٰى : جب تک يَبْعَثَ : بھیجدے فِيْٓ اُمِّهَا : اس کی بڑی بستی میں رَسُوْلًا : کوئی رسول يَّتْلُوْا : وہ پڑھے عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتِنَا : ہماری آیات وَمَا كُنَّا : اور ہم نہیں مُهْلِكِي : ہلاک کرنے والے الْقُرٰٓى : بستیاں اِلَّا : مگر (جب تک) وَاَهْلُهَا : اسکے رہنے والے ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور تیرا ربّ بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہ تھا جب تک کہ ان کے مرکز میں ایک رسُول نہ بھیج دیتا جو ان کو ہماری آیات سُناتا۔ اور ہم بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہ تھے جب تک کہ  ان کے رہنے والے ظالم نہ ہو جاتے۔83
سورة القصص 83 یہ ان کے عذر کا تیسرا جواب ہے۔ پہلے جو قومیں تباہ ہوئیں ان کے لوگ ظالم ہوچکے تھے، مگر خدا نے ان کو تباہ کرنے سے پہلے اپنے رسول بھیج کر انہیں متنبہ کیا، اور جب ان کی تنبیہ پر بھی وہ اپنی کچ روی سے باز نہ آئے تو انہیں ہلاک کردیا۔ یہی معاملہ اب تمہیں درپیش ہے، تم بھی ظالم ہوچکے ہو، اور ایک رسول تمہیں بھی متنبہ کرنے کے لیے آگیا ہے۔ اب تم کفر و انکار کی روش اختیار کر کے اپنے عیش اور اپنی خوشحالی کو بچاؤ گے نہیں بلکہ الٹا خطرے میں ڈالو گے، جس تباہی کا تمہیں اندیشہ ہے وہ ایمان لانے سے نہیں بلکہ انکار کرنے سے تم پر آئے گی۔
Top