Ahkam-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 89
اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍؕ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو اَتَى اللّٰهَ : اللہ کے پاس آیا بِقَلْبٍ : دل سَلِيْمٍ : پاک
ہاں جو شخص خدا کے پاس پاک دل لے کر آیا (وہ بچ جائے گا )
قول باری ہے : (الا من اتی اللہ بقلب سلیم) بجز اس کے کہ کوئی شخص قلب سلیم لئے ہوئے اللہ کے حضور حاضر ہو۔ ایک قول کے مطابق آپ نے سلامتی قلب کی دعا اس لئے مانگی تھی کہ جب دل سلامت ہوتا ہے تو تمام اعضاء وجوارح بگاڑ سے بچ جاتے ہیں کیونکہ اعضا میں بگاڑ اور فساد اس وقت پیدا ہوتا ہے جب دل میں بگاڑ کا ارادہ جنم لیتا ہے۔ اگر اس کے ساتھ جہالت بھی شامل ہوجائے تو دل دو طرفہ طور پر سلامتی سے محروم ہوجاتا ہے۔ حضرت نعمان بن بشیر ؓ نے حضور ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا (الی لا علم مضغۃ اذا صلحت صلح البدن کلہ واذا فسدت فسد المجسد کلہ الاوھی القلب۔ مجھے گوشت کے ایک ایسے لوتھڑے کا علم ہے کہ اگر وہ درست رہے تو سارا جسم انسانی درست رہتا ہے۔ اور اگر اس میں بگاڑ پیدا ہوجائے تو سارا جسم بگاڑ کا شکار ہوجاتا ہے۔ سن لو ! وہ گوشت کا لوتھڑا دل ہے) ۔
Top