Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 89
اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍؕ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو اَتَى اللّٰهَ : اللہ کے پاس آیا بِقَلْبٍ : دل سَلِيْمٍ : پاک
ہاں جو شخص خدا کے پاس پاک دل لے کر آیا (وہ بچ جائے گا)
الا من اتی اللہ بقلب سلیم۔ ہاں (اس کی نجات ہوگی) جو اللہ کے پاس (کفر و شرک سے) پاک دل لے کر آئے گا۔ سَلِیْمٍسے مراد شرک اور شک سے پاک دل ہے گناہوں سے پاک ہونا مراد نہیں ہے کیونکہ کوئی شخص بھی (لغزش یا چھوٹے بڑے ہر قسم کے) گناہ سے پاک نہیں ہے۔ بغوی نے لکھا ہے یہی قول اکثر اہل تفسیر کا ہے 1 ؂۔ سعید بن جبیر نے کہا سلیم (تندرست ‘ صحت مند) دل مؤمن کا ہے اور بیمار دل کافر اور منافق کا (اس قول پر آیت میں ہر مؤمن مراد ہوگا) ابو عثمان نیشاپوری نے کہا سلیم (سالم ‘ خالی) دل اس کا ہے جو ہر بدعت سے خالی وہ اور سنت پر قائم ہو یعنی (آیت میں) اہل السنت والجماعت (مراد ہیں) ۔ آیت کا تفسیری مطلب یہ ہے کہ اس روز مال اور اولاد کسی کو فائدہ نہیں پہنچائے گی۔ ہاں مؤمن کو فائدہ پہنچائے گی۔ اس صورت میں مستثنیٰ مفرغ ہوگا یا یہ مطلب ہے کہ کسی کا مال و اولاد مفید نہ ہوگی ہاں مؤمن کا مال اور اولاد کام آئے گی۔ خلاصۂ مطلب یہ ہے کہ کافر خواہ اپنے قرابتداروں کے لئے کتنا ہی مال صرف کر دے اور کتنے ہی مسکینوں کو کھانا کھلائے کچھ بھی اس کے کام نہ آئے گا نہ اولاد اس کے کام آئے گی۔ خواہ اس کی اولاد صلحاء اور انبیاء ہی ہوں مگر کافر کی کوئی شفاعت نہیں کرے گا نہ اس کے لئے معافی کا طلبگار ہوگا اللہ نے فرما دیا ہے (مَا کَان للنَّبِّی وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَلَوْ کَانُوْا اُوْلیِ قُرْبٰی) نہ نبی کے لئے جائز ہے نہ (دوسرے) مسلمانوں کے لئے کہ وہ مشرکوں کے لئے دعاء مغفرت کریں خواہ وہ مشرک ان کے قرابت دار ہی ہوں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن ابراہیم اپنے باپ آزر کو اس حالت میں پائیں گے کہ اس کا چہرہ بدرونق غبار آلود ہوگا۔ آپ اس سے فرمائیں گے کیا میں نے تجھ سے نہیں کہا تھا کہ میرے قول کے خلاف نہ چل۔ باپ کہے گا آج میں تمہاری نافرمانی نہیں کروں گا۔ ابراہیم (دعا کریں گے اور) عرض کریں گے اے میرے رب تو نے وعدہ کیا تھا کہ قیامت کے دن مجھے رسوا نہیں کرے گا۔ میرے باپ کی انتہائی رسوائی سے بڑھ کر اور کون سی (میری) رسوائی ہوگی۔ اللہ فرمائے گا میں نے جنت کافروں کے لئے حرام کردی ہے پھر حکم ہوگا ابراہیم اپنے دونوں قدموں کے نیچے دیکھ۔ حضرت ابراہیم (اپنے قدموں کی طرف) دیکھیں گے تو بڑے بڑے بالوں کا ایک بجو دکھائی دے گا جو (گندگی میں لتھڑا ہوا ہوگا) پھر اس کی ٹانگیں پکڑ کر دوزخ میں پھینک دیا جائے گا اور ابراہیم اس روز اس سے بیزاری کا اظہار کریں گے۔ مؤمن نے جو مال اطاعت خداوندی میں خرچ کیا ہوگا اس سے قیامت کے دن اس کو فائدہ پہنچے گا۔ اسی طرح اس کی اولاد بھی شفاعت و استغفار کر کے اس کو فائدہ پہنچائے گی۔
Top