Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Maaida : 45
وَ كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ فِیْهَاۤ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ١ۙ وَ الْعَیْنَ بِالْعَیْنِ وَ الْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَ الْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَ السِّنَّ بِالسِّنِّ١ۙ وَ الْجُرُوْحَ قِصَاصٌ١ؕ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهٖ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهٗ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
وَكَتَبْنَا
: اور ہم نے لکھا (فرض کیا)
عَلَيْهِمْ
: ان پر
فِيْهَآ
: اس میں
اَنَّ
: کہ
النَّفْسَ
: جان
بِالنَّفْسِ
: جان کے بدلے
وَالْعَيْنَ
: اور آنکھ
بِالْعَيْنِ
: آنکھ کے بدلے
وَالْاَنْفَ
: اور ناک
بِالْاَنْفِ
: ناک کے بدلے
وَالْاُذُنَ
: اور کان
بِالْاُذُنِ
: کان کے بدلے
وَالسِّنَّ
: اور دانت
بِالسِّنِّ
: دانت کے بدلے
وَالْجُرُوْحَ
: اور زخموں (جمع)
قِصَاصٌ
: بدلہ
فَمَنْ
: پھر جو۔ جس
تَصَدَّقَ
: معاف کردیا
بِهٖ
: اس کو
فَهُوَ
: تو وہ
كَفَّارَةٌ
: کفارہ
لَّهٗ
: اس کے لیے
وَمَنْ
: اور جو
لَّمْ يَحْكُمْ
: فیصلہ نہیں کرتا
بِمَآ
: اس کے مطابق جو
اَنْزَلَ
: نازل کیا
اللّٰهُ
: اللہ
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
هُمُ
: وہ
الظّٰلِمُوْنَ
: ظالم (جمع)
اور ہم نے ان لوگوں کے لیے تورات میں یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور سب زخموں کا اسی طرح بدلا ہے لیکن جو شخص بدلا معاف کردے وہ اس کیلئے کفّارہ ہوگا۔ اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ بےانصاف ہیں۔
قول باری ہے وکتبنا علیھم فیھا ان النفس بالنفس والعین و الانف بالانف ، تورات میں ہم نے یہودیوں پر یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان ، آنکھ کے بدلے آنکھ ، ناک کے بدلے ناک تا آخر آیت ۔ یہاں یہ بتایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے تورات میں یہودیوں پر جان اور آیت میں مذکورہ اعضا کا قصاص لکھ دیا تھا۔ امام ابو یوسف نے ظاہر آیت سے جان کے سلسلے میں عورت اور مرد کے درمیان قصاص کے ایجاب پر استدلا ل کیا ہے۔ اس لیے کہ ارشاد باری ہے الفنس بالنفس یہ بات اس پر دلالت کرتی ہے کہ امام ابو یوسف کا مسلک یہ تھا کہ ہم سے پہلے انبیا (علیہم السلام) کی شریعتوں کا حکم جاری اور نافذ رہے گا یہاں تک کہ اس کی تنسیخ کا حکم حضور ﷺ کی زبان مبارک یا نص قرآنی کے ذریعے وارد ہوجائے۔ آیت کے تسلسل میں قول باری ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولیک ھم الظالمون اس بات کی دلیل ہے کہ اس آیت کے نزول کے وقت یہ حکم ثابت اور جاری تھا۔ اس پر دو وجوہ سے دلالت ہو رہی ہے ایک تو یہ کہ اس حکم کا منزل من اللہ ہونا ثابت ہوچکا ہے اور زمانے کے لحاظ سے اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا اس لیے کہ نسخ وارد ہونے تک یہ ہر زمانے میں ثابت رہے گا ۔ دوسری وجہ یہ کہ آیت زیر بحث کے نزول کے وقت ان پر ظلم اور فسق کی علامت اس لیے چسپاں ہوگئی کہ یہ لوگ اس وقت اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا اصول چھوڑ بیٹھے تھے وہ اس طرح کہ یہ یا تو ان کی طرف سے اس قانون کا سرے سے انکار ہوگیا تھا اور یا اللہ تعالیٰ نے اس قانون کے تحت ان پر جو طریق کار واجب کردیا تھا اس سے یہ ہٹ گئے تھے۔ یہ چیز تمام قسم کی جانوں کے قصاص کی مقتضی ہے جب تک اس کے نسخ یا تخصیص کی دلات قائم نہ ہوجائے۔ قول باری والعین بالعین کا مفہوم ہمارے اصحاب نے یہ لیا ہے کہ آنکھ میں اس طرح ضرب لگے کہ اس کی روشنی جاتی رہے یعنی مضروب بینائی سے محروم ہوجائے ۔ ان کے نزدیک آیت کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ آنکھ نکال لی جائے۔ پھر ہمارے اصحاب کے نزدیک آنکھ نکال لینے کے جرم کا کوئی قصاص نہیں ہے اس لیے کہ اس جیسی صورت میں قصاص لینا متعذر ہوتا ہے۔ آپ نہیں دیکھتے کہ ہمیں یہ معلوم نہیں ہے کہ قصاص کے اندر آنکھ کس حد تک نکال لی جائے۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ کوئی شخص کسی شخص کی ران یا بازو سے گوشت کا ٹکڑا کاٹ کر علیحدہ کر دے یا اس کی ران کا کوئی حصہ جدا کر دے تو اس صورت میں میں اس پر قصاص واجب نہیں ہوگا ۔ ہمارے اصحاب کے نزدیک قصاص اس صورت میں لیا جائے گا جب آنکھ کی روشنی ضائع ہوچکی ہو اور آنکھ کی پتلی اپنی جگہ قائم ہو۔ قصاص کی صورت یہ ہوگی کہ ایک آنکھ میں پٹی باندھ دی جائے گی پھر آئینہ گرم کر کے اس آنکھ کے سامنے کردیا جائے گا جس میں قصاص واجب ہے ۔ گرم شیشہ اس آنکھ کو دکھایا جائے گا یہاں تک کہ اس کی روشنی ختم ہوجائے ۔ قول باری والا نف بالانف کے متعلق ہمارے اصحاب کا قول ہے کہ اگر ناک جڑ سے کاٹ دی گئی ہو تو اس میں قصاص نہیں ہے اس لیے کہ یہ ہڈی ہوتی ہے جس میں پوری طرح قصاص لینا ممکن نہیں ہوتا۔ جس طرح کوئی شخص کسی کا نصف بازو کاٹ دے یا جس طرح کوئی ٹانگ آدمی ران سے کاٹ دے تو ایسی صورتوں میں قصاص کے سقوط میں کوئی اختلاف نہیں ہے اس لیے کہ ان صورتوں میں مثل متعذر ہوتا ہے اس لیے کہ قصاص اخذ المثل برابر کا بدلہ لینے کا نام ہے ۔ اگر قصاص میں اخذ المثل کا مفہوم نہیں پایا جائے گا تو وہ قصاص نہیں کہلائے گا ۔ ہمارے اصحاب کا قول ہے کہ ناک کے سلسلے میں قصاص صرف اسی وقت واجب ہوتا ہے ۔ جب مارن یعنی نازک کا نرم قطع ہوجائے اور ناک کے بانسے قصبۃ الانف سے اتر جائے۔ امام ابو یوسف سے مروی ہے کہ اگر پوری ناک کاٹ دی گئی ہو تو اس میں قصاص ہوگا ۔ اسی طرح عضو تناسل اور زبان کا مسئلہ ہے۔ اما م محمد کا قول ہے کہ اگر ناک ، عضو تناسل یا زبان پوری کاٹ دی گئی ہو تو اس میں قصاص نہیں ہوگا ۔ قول باری ہے والا ذن بالاذن اور کان کے بدنے کان یہ قول باری قصاص کے وجوب کا مقتضی سے اگر کان پورا کاٹ دیا گیا ہو کیونکہ قصاص کے طور پر پورا کان کاٹ دینا ممکن ہے۔ اگر کان کا بعض حصہ کاٹ دیا گیا ہو تو ہمارے اصحاب کا قول ہے کہ اس میں قصاص واجب ہوگا بشرطیکہ اس کی مقدار معلوم کر کے اتنا ہی حصہ کاٹا جاسکتا ہو ۔ قول باری والسن بالسن اور ذات کے بدلے دانت ہمارے اصحاب کا قول ہے کہ دانت کے سوا کسی بڈی میں قصاص نہیں لیا جاتا ۔ اگر دانت اکھاڑ دیا گیا ہو یا اس کا ایک حصہ توڑ دیا گیا ہو تو اس میں قصاص ہوگا اس لیے کہ اس میں قصاص لینا ممکن ہوتا ہے ۔ اگر پورا دانت اکھاڑ دیا گیا ہو تو قصاص میں پورا دانت اکھاڑ دیا جائے گا ۔ جس طرح ہاتھ قصاص میں مفصل یعنی گٹے سے کاٹ دیا جاتا ہے۔ اگر دانت کا ایک حصہ توڑ دیا گیا ہو تو قصاص میں ریتی سے اتنا حصہ رگڑ دیا جائے گا اور اس طرح پورا قصاص لینا ممکن ہوجائے گا باقی ماندہ تمام ہڈیوں میں پورا قصاص لینا ممکن نہیں ہے اس لیے کہ اس صورت میں قصاص کی حد کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ۔ مذکورہ بالا اعضاء کے قصاص میں اللہ تعالیٰ نے نصا ً جو حکم بیان کیا ہے وہ اس کا مقتضی ہے کہ ان اعضاء میں سے قصا ص کے سلسلے میں بڑے چھوئے عضو میں کوئی فرق نہیں ہوگا یعنی مثلاً چھوٹے کان کے قصاص میں بڑا کان کاٹ دیا جائے گا اور بڑے کان کے قصاص میں چھوٹا کان کاٹ دیا جائے گا ۔ اسی طرح مذکورہ بالا دوسرے اعضاء کا بھی مسئلہ ہے بشرطیکہ جس عضو میں قصاص لیا جارہا ہے وہ اس عضو کے بالمقابل ہو جسے نقصان پہنچایا گیا ہے کوئی اور عضو نہ ہو۔ قول باری ہے والجروح قصاص اور تمام زخموں کے لیے برابر کا بدلہ یعنی ان تمام زخموں میں قصاص کا ایجاب ہے جن میں برابر کا بدلہ ممکن ہو ۔ اس میں یہ دلالت موجود ہے کہ جن زخموں میں برابر کا بدلہ لینا ممکن نہ ہو ان میں قصاص کی نفی ہے۔ اس لیے کہ قول باری والجروح قصاص برابر کا بدلہ لینے کا مقتضی ہے۔ اس لیے اگر برابر کا بدلہ نہیں ہوگا تو وہ قصاص نہیں ہوگا ۔ اس سلسلے میں بہت سی چیزوں کے قصاص کے متعلق فقہاء کے درمیان اختلاف رائے ہے مثلاً جان لینے سے کم درجے کے جرم میں مردوں اور عورتوں کے درمیان قصاص ۔ اس پر ہم نے سورة بقرہ میں روشنی ڈالی ہے۔ اسی طرح آزاد اور غلاموں کے درمیان قصاص کا مسئلہ بھی مختلف فیہ ہے۔ قصاص کے متعلق فقہاء کے مابین اختلاف رائے کا ذکر اما م ابوحنیفہ ، امام ابو یوسف ، امام محمد ، زفر ، امام اور امام شافعی کا قول ہے دائیں عضو کے بدلے میں بایاں عضو نہیں کاٹا جائے گا یعنی دائیں آنکھ اور دائیں آنکھ اور دائیں بازو کا قصاص بائیں آنکھ اور بائیں بازو سے نہیں لیا جائے گا ۔ اسی طرح دانت کا قصاص مجرم کے اسی جیسے دانت سے لیا جائے گا ۔ قاضی ابن شبرمہ کا قول ہے کہ بائیں آنکھ کے قصاص میں دائیں آنکھ اور دائیں آنکھ کے قصاص میں بائیں آنکھ پھوڑ دی جائے گی ۔ دو بازوئوں کا بھی یہی مسئلہ ہے۔ داڑھ کے دانت کا قصاص سامنے کے اوپر نیچے کے دو دانتوں اور سامنے کے اوپر نیچے کے دانتوں کا قصاص داڑھ کے دانت سے لیا جائے گا ۔ حسن بن صالح کا قول ہے اگر کسی کے ہاتھ کی ایک انگلی کا ٹ دی گئی ہو اور مجرم کے اس ہاتھ میں اس جیسی انگلی نہ ہو تو قصاص میں اس کی ساتھ والی انگلی کاٹ دی جائے گی ۔ ایک کف دست کی انگلی کے قصاص میں دوسری ہتھیلی کی انگلی نہیں کاٹی جائے گی۔ اس طرح اگر مجرم کا اس جیسا دانت نہ ہو جسے اسی نے نقصان پہنچایا ہے تو اس کے ساتھ والے دانت سے قصاص لیا جائے گا خواہ وہ داڑھ کے دانت کیوں نہ ہوں ۔ اگر مجرم نے بائیں آنکھ کو نقصان پہنچایا ہو اور اس کی اپنی بائیں آنکھ موجود نہ ہو تو اس کی جگہ اس کی دائیں آنکھ سے قصاص لیا جائے گا لیکن دائیں بازو کے قصاص میں بایاں بازو اور بائیں بازو کے قصاص میں دایاں بازو قطع نہیں کیا جائے گا ۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ مجرم نے جس عضو کو نقصان پہنچایا ہے اگر اس کا اپنا وہ عضو موجود ہو تو اس صورت میں قصاص لینے والا اس عضو کے سوا مجرم کے کسی اور عضو سے قصاص نہیں لے سکتا اور نہ ہی اس عضو کو چھوڑ کر اس کے بالمقابل واقع کسی اور عضو کو قصاص کا نشانہ بنا سکتا ہے خواہ مجرم اور جرم کی زد میں آنے والا شخص مجنی علیہ اس امر پر رضا مند کیوں نہ ہوجائیں ۔ فقہاء کا یہ متفق علیہ قول اس پر دلالت کرتا ہے کہ قول باری العین بالعین تا آخر آیت میں مجرم کے اس عضو سے قصاص لینا مراد ہے جو مجنی علیہ کے عضو کے بالمقابل ہو ۔ اگر بات اس طرح ہے تو پھر اس عضو کے سوا کسی اور عضو سے قصاص لینا جائز نہیں ہوگا خواہ یہ عضو موجود ہو یا معدوم ۔ آپ نہیں دیکھتے کہ جب ہاتھ کے قصاص کا حکم پیر تک پہنچا دینا اور ہاتھ کا قصاص پیر سے لینا جائز نہیں ہے تو اس عدم جو از کے حکم میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ مجرم کا ہاتھ موجود ہے یا موجود نہیں ۔ ہر صورت میں قصاص کے حکم کو پیر تک پہنچانا ممتنع ہوگا ۔ نیز قصاص برابر کا بدلہ لینے کا نام ہے اور یہ اعضاء یعنی ہاتھ اور پیر وغیرہ ایک دوسرے کے مماثل نہیں ہیں اس لیے قصاص میں ان کا احاطہ کرنا جائز نہیں ہوگا ۔ فقہاء کا اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ مفلوج ہاتھ کے قصاص میں تندرست ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا البتہ تندرست ہاتھ کے قصاص میں مفلوج ہاتھ کاٹ دیا جائے گا وہ اس لیے کہ قول باری ہے والحجروج قصاص اس کے تحت اگر مفلوج ہاتھ کے قصاص میں تندرست ہاتھ کاٹ دیا جائے گا تو قصاص کی مقدار بڑھ جائے گی لیکن اگر تندرست ہاتھ کے قصاص میں مفلوج ہاتھ کاٹ دیا جائے گا تو قصاص کی مقدار کم رہے گی اور یہ اس وجہ سے جائز ہوگا کہ قصاص لینے والا اپنے حق سے کم پر رضا مند ہوگیا ہے۔ ہڈی کے قصاص میں فقہاء کے مابین اختلاف رائے ہے۔ امام ابوحنیفہ ، امام ابو یوسف ، امام محمد اور زفرکا قول ہے کہ دانت کے سوا کسی ہڈی میں قصاص نہیں ہے۔ لیث بن سعد اور امام شافعی کا بھی یہی قول ہے ۔ ان دونوں حضرات نے اس حکم سے دانت کو بھی مستثنیٰ نہیں کیا ہے۔ ابن القاسم نے امام مالک سے نقل کیا ہے کہ جسم کی تمام ہڈیوں میں قصاص کا حکم جاری ہوگا ۔ جن ہڈیوں کو قصاص میں نہیں توڑا جاسکتا البتہ دو ہڈیاں اس حکم سے مستثنیٰ ہوں گی جو مجوف یعنی اندر سے کھوکھلی ہوں گی مثلاً ران کی ہڈی اور اس جیسی اور ہڈیاں ، ان جیسی ہڈیوں میں قصاص کا حکم جاری نہیں ہوگا ۔ کھوپڑی کی ہڈی کے زخم میں قصاص نہیں لیا جائے گا اسی طرح اس ہڈی کا بھی قصاص نہیں لیا جائے گا جو زخم لگنے کی وجہ سے ٹوٹ کر اپنی جگہ چھوڑ جائے۔ دونوں بازوئوں ، دونوں پنڈلیوں ، دونوں قدم ، دونوں ٹخنوں اور انگلیوں کو توڑنے کی صورت میں ان کا قصاص لیا جائے گا۔ اوزاعی کا قول ہے کہ دماغ کی جھلی کے زخم میں قصاص نہیں ہے۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ جب سر کی ہڈی میں قصاص کی نفی پر سب کا اتفاق ہے تو پھر تمام ہڈیوں کا بھی یہی حکم ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے والجروح قصاص اور قصاص یعنی برابر کا بدلہ ہڈیوں میں ممکن نہیں ہے۔ حماد بن سلمہ نے عمرو بن دینار سے روایت کی ہے کہ ابن الزبیر ؓ نے دماغ کی جھلی کا زخم کا قصاص لیا تو ان کے فعل کو ناپسند کیا گیا اور اس کی تردید کی گئی یہ تو واضح ہے کہ تردید کرنے والے حضرات صحابہ کرام تھے۔ نیز اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ اگر کسی نے کسی کے کان میں اس طرح ضرب لگائی ہو کہ کان خشک ہوگیا ہو یعنی اس کی قوت سامعہ جاتی رہی ہو تو اس کے قصاص میں مجرم کے کان کو ضرب لگا کر بےکار نہیں کیا جائے گا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نوعیت کے جرم میں جرم کی مقدار کا انداز نہیں لگایا جاسکتا ۔ جسم کی ہڈیوں کی بھی یہی کیفیت ہے ۔ دانت کے سلسلے میں قصاص کے وجوب پر ہم گزشتہ سطور میں وضاحت کر آئے ہیں ۔ قول باری ہے فمن تصدق بہ فھو کفارۃ لہ پھر جو قصاص کا صدقہ کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ ، حسن ، قتادہ ، ابراہیم نخعی ( ایک روایت کے مطابق اور شعبی ایک روایت کے مطابق کا قول ہے کہ مقتول کا ولی اور زخمی انسان جب اپنا قصاص معاف کردیں گے تو یہ ان کے لیے کفارہ بن جائے گا ۔ حضرت ابن عباس ؓ ، مجاہد ، ابراہیم نخعی ( ایک روایت کے مطابق) اور شعبی ایک روایت کے مطابق کا قول ہے کہ یہ مجرم کے لیے کفارہ بن جائے گا ۔ ان حضرات نے قصاص معاف کردینے کو بمنزلہ اس امر کے قرار دیا کہ گویا قصاص لینے والے نے اپنا حق وصول کرلیا اور مجرم نے گویا کوئی جرم نہیں کیا ۔ تا ہم یہ بات اس پر محمول ہوگی کہ مجرم نے اپنے جرم سے توبہ کرلی ہے اس لیے کہ مجرم کو اپنے جرم پر اصرار رہے گا تو اس بنا پر اللہ کے ہاں اس کی سزا بحالہ باقی رہے گی کہ اس نے ایک ایسے فعل کا ارتکاب کیا ہے جس کی اللہ کی طرف سے ممانعت تھی۔ پہلا قول درست ہے اس لیے کہ قول باری فھو کفارۃ لہ اس سے ما قبل کے قول فمن تصدق بہ کی طرف راجع ہے۔ اس لیے کفارہ اس کا ہوگا جس نے قصاص کا صدقہ کردیا ہے اور پھر مفہوم یہ ہوگا کہ قصاص کا صدقہ کردینا قصاص کے حق دار کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا ۔
Top