Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 45
وَ كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ فِیْهَاۤ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ١ۙ وَ الْعَیْنَ بِالْعَیْنِ وَ الْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَ الْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَ السِّنَّ بِالسِّنِّ١ۙ وَ الْجُرُوْحَ قِصَاصٌ١ؕ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهٖ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهٗ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
وَكَتَبْنَا
: اور ہم نے لکھا (فرض کیا)
عَلَيْهِمْ
: ان پر
فِيْهَآ
: اس میں
اَنَّ
: کہ
النَّفْسَ
: جان
بِالنَّفْسِ
: جان کے بدلے
وَالْعَيْنَ
: اور آنکھ
بِالْعَيْنِ
: آنکھ کے بدلے
وَالْاَنْفَ
: اور ناک
بِالْاَنْفِ
: ناک کے بدلے
وَالْاُذُنَ
: اور کان
بِالْاُذُنِ
: کان کے بدلے
وَالسِّنَّ
: اور دانت
بِالسِّنِّ
: دانت کے بدلے
وَالْجُرُوْحَ
: اور زخموں (جمع)
قِصَاصٌ
: بدلہ
فَمَنْ
: پھر جو۔ جس
تَصَدَّقَ
: معاف کردیا
بِهٖ
: اس کو
فَهُوَ
: تو وہ
كَفَّارَةٌ
: کفارہ
لَّهٗ
: اس کے لیے
وَمَنْ
: اور جو
لَّمْ يَحْكُمْ
: فیصلہ نہیں کرتا
بِمَآ
: اس کے مطابق جو
اَنْزَلَ
: نازل کیا
اللّٰهُ
: اللہ
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
هُمُ
: وہ
الظّٰلِمُوْنَ
: ظالم (جمع)
اور ہم نے ان لوگوں کے لیے تورات میں یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور سب زخموں کا اسی طرح بدلہ ہے لیکن جو شخص بدلہ معاف کر دے وہ اس کے لیے کفارہ ہوگا اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ بےانصاف ہیں
وکتبنا علیہم فیہا اور ہم نے توریت میں بنی اسرائیل پر فرض کردیا تھا۔ ان النفس بالنفس کہ جان کے بدلے جان یعنی قاتل آزاد ہو یا غلام۔ مرد ہو یا عورت۔ مسلمان ہو یا ذمی۔ مقتول کے بدلہ میں اس کو قتل کیا جائے۔ ہماری شریعت میں اس مسئلہ کی تحقیق سورة بقرہ کی آیت الحر بالحر کی تفسیر میں گزر چکی ہے۔ والعین بالعین اور آنکھ آنکھ کے عوض پھوڑی جائے۔ والانف بالانف اور ناک ناک کے بدلہ میں کاٹی جائے۔ والاذن بالاذن اور کان کان کے عوض کاٹا جائے۔ والسن بالسن اور دانت دانت کے عوض اکھاڑا جائے۔ والجروح قصاص اور (خاص) زخموں کا یہی بدلہ ہے۔ یہ خاص کے بعد عام کا ذکر ہے۔ لفظ قصاص چونکہ اپنے اندر مثلیت کا مفہوم رکھتا ہے اس لئے جہاں تک مثلیت ممکن ہوگی بدلہ لیا جائے گا اور مثلیت کسی طرح ممکن نہ ہوگی تو قصاص (یعنی جسمانی بدلہ) نہیں لیا جائے گا۔ مثلاً اگر جوڑ سے قصداً کاٹ دیا ہو تو کاٹنے والے کا ہاتھ بھی اسی جوڑ سے کاٹا جائے گا۔ خواہ ہاتھوں کی لمبائی (اور موٹائی) میں اختلاف ہو یہی حکم ٹانگ ‘ سر ‘ ناک ‘ کان کی لو کاٹنے اور دانت توڑنے کا ہے۔ اگر ضرب کی وجہ سے آنکھ باہر نکل پڑے تو بدلہ ناممکن ہے کیونکہ مثلیت نہیں ہوسکتی۔ لیکن اگر آنکھ اپنی جگہ باقی ہو اور بینائی جاتی رہے تو بدلہ واجب ہے کیونکہ مثلیت ممکن ہے ‘ بدلہ کا طریقہ یہ ہوگا کہ آئینہ کو خوب گرم کیا جائے گا اور مارنے والے کے چہرہ پر تر روئی رکھی جائے گی اور پھر گرم آئینہ کو آنکھ کے قریب لایا جائے گا (آئینہ کی تپش تر روئی پر لگے گی تو اس سے ایک خاص قسم کی بھاپ اٹھ کر پتلی پر لگے گی) اس طرح آنکھ کی روشنی جاتی رہے گی۔ صحابہ ؓ کی ایک جماعت کا قول اسی طرح آیا ہے۔ کفایہ میں ہے کہ ایسا ایک واقعہ حضرت عثمان ؓ کے زمانہ میں ہوا تھا۔ حضرت عثمان ؓ نے صحابہ سے مسئلہ پوچھا لیکن کسی نے کوئی (شافی) جواب نہیں دیا۔ اتنے میں حضرت علی ؓ تشریف لے آئے اور آپ نے یہ ترکیب بتائی۔ کسی صحابی نے اس کی تردید نہیں کی گویا اتفاق آراء ہوگیا۔ حضرت عثمان نے اسی طرح حکم جاری کردیا۔ سوائے دانت کے اور کسی ہڈی (کو توڑنے) کا بدلہ نہیں ہے۔ مسئلہ : امام ابوحنیفہ اور امام احمد کے نزدیک زخم کا بدلہ اس وقت لیا جائے گا۔ جب زخم کا اندماں ہوجائے۔ امام شافعی کے نزدیک (بھرنے کا انتظار نہیں کیا جائے گا) فوراً بدلہ لیا جائے گا۔ احناف کی دلیل حضرت جابر ؓ کی روایت ہے کہ ایک شخص کو زخمی کیا گیا تھا۔ اس نے فوراً بدلہ لینے کی درخواست کی مگر رسول اللہ ﷺ نے زخمی کے اچھا ہونے تک زخمی کرنے والے سے بدلہ لینے کی ممانعت فرما دی۔ (رواہ الدارقطنی) مسئلہ : اگر آدھی بانہہ سے ہاتھ کاٹ دیا یا جوف تک گہرا زخم پہنچا دیا۔ مگر مجروح اچھا ہوگیا تو بدلہ نہیں لیا جائے گا کیونکہ مثلیت کا امکان نہیں۔ اوّل صورت میں ہڈی کی شکست ہے جس کا کوئی ضابطہ نہیں اور دوسری صورت میں موت سے بچ جانا درالوقوع ہے۔ بظاہر تو ایسی ضرب ہلاکت تک پہنچا دیتی ہے۔ امام شافعی کے نزدیک اگر بازو توڑ دیا جائے اور الگ کردیا تو کہنی سے ہاتھ کاٹا جائے گا اور اگر درمیانی کلائی سے توڑا تو پہنچے سے کاٹا جائے گا۔ دوسری ہڈیاں توڑنے (اور اعضاء کو الگ کردینے) کا بھی یہی حکم ہے کہ قریب ترین جوڑ سے ضارب کے اسی عضو کو کاٹا جائے گا۔ بقیہ حصہ کا فیصلہ کسی پنچ کے ذریعہ سے ہوگا۔ مسئلہ : زبان اور عضو مخصوص کو کاٹنے کا بھی امام صاحب کے نزدیک قصاص نہیں کیونکہ یہ دونوں عضو پھیلتے اور سکڑتے ہیں اس لئے ممکن نہیں ہاں اگر حشفہ کو کاٹ دیا ہے تو بدلہ لیا جائے گا (کیونکہ کاٹنے کی حد معین ہے) امام ابو یوسف ‘ امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک اگر زبان اور عضو مخصوص کو جڑ سے کاٹ دیا تو چونکہ مماثلت ممکن ہے اس لئے بدلہ لیا جائے گا۔ اگر پورا ہونٹ جڑ تک کاٹ لیا تو بدلہ لیا جائے گا۔ مماثلت ممکن ہے اور کچھ حصہ کاٹ لیا تو بدلہ نہ ہوگا مماثلت کا اندازہ نہیں ہوسکتا۔ مسئلہ : لنجے ہاتھ کے عوض تندرست ہاتھ اور دائیں کے عوض بایاں یا بائیں کے عوض میں دایاں نہیں کاٹا جائے گا۔ یہ فیصلہ اجماعی ہے۔ مسئلہ : اگر مضروب کی آنکھ اپنی جگہ تھی مگر نابینا تھی یا ہاتھ لنجا تھا یا زبان گونگی تھی۔ یا ذکر سن (بیکار) تھا یا انگلی زائد تھی اور ان اعضاء کو ضارب نے کاٹ دیا تو جمہور کے نزدیک کسی عادل پنچ سے فیصلہ کرایا جائے گا اور امام احمد کے نزدیک صحیح عضو کی دیت کا ایک تہائی ادا کرنا ہوگا کیونکہ عمرو بن شعیب کے دادا (حضرت عبداللہ) کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک تہائی دیت دینے کا فیصلہ صادر فرمایا اس آنکھ کا جو اپنی جگہ قائم ہو مگر بےنور ہو اور شل ہاتھ کا جب اس کو کاٹ دیا گیا ہو اور ناکارہ دانت کا جب اس کو اکھاڑ دیا گیا ہو۔ رواہ البیہقی من طریق النسائی۔ حضرت ابن عباس ؓ کی موقوف حدیث میں ہے کہ شل ہاتھ کی ایک تہائی دیت ہے اور آنکھ اگر اپنی جگہ قائم ہو اور بےنور ہو تو ایک تہائی دیت ہے۔ مسئلہ : اگر مقطوع کا ہاتھ صحیح اور قاطع کا ہاتھ شل ہو یا انگلیاں کم ہوں تو امام صاحب کے نزدیک مقطوع کو اختیار ہے چاہے قاطع کے شل ہاتھ کو کاٹے یا پورا پورا مالی تاوان لے لے۔ پورا جسمانی بدل لینے کا تو امکان ہی نہیں ہے لہٰذا یا اپنے حق سے کم (جسمانی) بدل لینا پڑے گا یا مالی بدل لے گا۔ امام شافعی کے نزدیک مالی بدل لینے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں۔ مسئلہ : اگر کھوپڑی کے دائیں بائیں دونوں ابھاروں کے درمیان ضرب لگی کہ دونوں ابھاروں کے درمیان کا پورا حصہ زخمی ہوگیا لیکن ضارب (کا سر بڑا ہونے کی وجہ سے) اتنا زخم اس کے سر کے دونوں ابھاروں کے درمیانی حصہ پر پورا نہ آسکتا ہو اس صورت میں زخمی کو اختیار ہے کہ اپنے زخم کے ناپ کے برابر ضارب کے سر پر زخم لگائے۔ خواہ دائیں ابھار سے شروع کرے یا بائیں ابھار سے یا مالی تاوان لے لے اس کے برعکس صورت ہو تب بھی یہی اختیار ہوگا۔ مسئلہ : امام صاحب کے نزدیک دانت توڑنے کا بھی ویسا ہی جسمانی بدلہ ہے جیسا دانت اکھاڑنے کا۔ امام شافعی کے نزدیک دانت توڑنے کا جسمانی بدلہ نہیں کیونکہ مثلیت ناممکن ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ اگر ریتی سے ریتا جائے تو اصل شکست سے مماثلت ہوسکتی ہے۔ حضرت انس ؓ کی روایت ہے کہ دانت کا بدلہ لینے کا رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا تھا۔ رواہ النسائی۔ حضرت انس ؓ کی ہی ایک روایت یہ بھی ہے کہ انس بن مالک کی پھوپھی ربیع نے انصار کی ایک لڑکی کا دانت توڑ دیا۔ انصار رسول اللہ ﷺ : کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے بدلہ لینے کا حکم دے دیا۔ یہ حکم سن کر انس بن مالک کے چچا حضرت انس بن نضر بولے یا رسول اللہ ﷺ اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انس بدلہ اللہ کا فرض حکم ہے۔ اس کے بعد مدعی راضی ہوگئے اور مالی عوض انہوں نے قبول کرلیا۔ یہ دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ اگر اللہ کے اعتماد پر قسم کھا بیٹھیں تو اللہ ان کی قسم پوری کردیتا ہے۔ متفق علیہ۔ مسئلہ : نفس سے کم ضرب میں شبہ عمد نہیں ہوتا۔ ضرب یا قصداً ہوگی یا ضرب خطا۔ قتل نفس سے کم میں شبہ عمد کا حکم عمد کا ہے۔ مسئلہ : امام ابوحنیفہ کے نزدیک قتل نفس سے کم ضرب کا قصاص مرد و عورت ‘ آزاد و غلام اور باہم دو غلاموں کے درمیان جاری نہیں ہوسکتا۔ باقی تینوں اماموں کے نزدیک تمام مذکورہ صورتوں میں بدلہ لیا جائے گا۔ ہاں اگر آزاد غلام کا ہاتھ کاٹ ڈالے تو قصاص نہ ہوگا۔ کیونکہ ان کا مسلمہ ضابطہ ہے کہ آزاد سے غلام کا قصاص نہیں ہوسکتا۔ اللہ نے فرمایا ہے الحر بالحر الخیہ آیت اپنے عمومی حکم کے لحاظ سے امام ابوحنیفہ کے خلاف محکم ثبوت ہے۔ امام ابوحنیفہ کے قول کی دلیل یہ ہے کہ اطراف بدن کی پوزیشن مال کی طرح ہے اور تفاوت قیمت سے مال کی مماثلت ختم ہوجاتی ہے لیکن شریعت نے اطراف کی قیمت معین کردی ہے۔ قتل نفس کی حالت اس سے جدا ہے۔ روح اور جسم کا تعلق منقطع کرنے سے زندگی ختم ہوجاتی ہے اور روح میں کوئی تفاوت نہیں۔ مسئلہ : اطراف بدن کا قصاص مسلم و ذمی کے درمیان امام ابوحنیفہ کے نزدیک جاری ہوگا کیونکہ امام صاحب کے نزدیک مسلم و ذمی کے اطراف کا مالی معاوضہ برابر ہے لیکن امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک اگر مسلم غیر مسلم کے اطراف قطع کر دے تو قصاص نہ ہوگا کیونکہ ان کے نزدیک قتل کافر پر بھی مسلم سے قصاص نہیں لیا جاسکتا۔ سورة بقرہ میں یہ مسئلہ گزر چکا ہے۔ فمن تصدق بہ فہو کفارۃ لہ پس (حقداروں میں سے) جو کوئی (قصور وار کے) قصاص سے درگزر کرے گا تو معاف کرنے والے کے لئے یہ فعل کفارہ ہوجائے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص حسن بصری شعبی اور قتادہ نے یہی مطلب بیان کیا ہے۔ ایک انصاری راوی ہیں کہ آیت : فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہٖ فَہُوَ کَفَّاَرَۃُ لَّہٗکے سلسلہ میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس سے مراد وہ شخص ہے جس کا دانت توڑ دیا گیا ہو یا ہاتھ یا کوئی اور حصہ کاٹ دیا گیا یا اس کو زخمی کردیا گیا ہو اور وہ معاف کر دے تو اللہ اسی کے بقدر اس کے گناہ ساقط کردیتا ہے۔ اگر اس نے چہارم دیت معاف کردی ہوگی تو اس کے گناہوں کا چہارم حصہ ساقط کردیا جائے گا اور اگر ایک تہائی دیت معاف کی ہوگی تو گناہوں کا ایک تہائی حصہ ساقط کردیا جائے گا اور اگر پوری دیت معاف کی ہوگی تو پورے گناہ ساقط کردیئے جائیں گے۔ اخرجہ ابن مردویہ۔ طبرانی نے الکبیر میں حسن سند سے حضرت عبادہ بن صامت کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے جسم کے کسی حصہ (کے دکھ) کو معاف کردیا۔ اللہ اسی کے بقدر اس کے گناہ ساقط فرما دے گا۔ طبرانی اور بیہقی نے سنجرہ کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کو دکھ دیا گیا تو اس نے صبر کیا اور اس کو دیت دی گئی تو شکر کیا اور جس پر ظلم کیا گیا تو اس نے معاف کردیا اور اگر خود ظلم کیا تو مغفرت کا طلبگار ہوا۔ ان سب لوگوں کے لئے (عذاب آخرت سے) امن ہے اور یہ ہدایت یافتہ ہیں۔ ترمذی اور ابن ماجہ نے لکھا ہے کہ حضرت ابو درداء نے فرمایا میں نے خود سنا رسول اللہ ﷺ فرما رہے تھے جس شخص کو کوئی جسمانی اذیت دی جائے اور وہ معاف کر دے تو اللہ اس عمل کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے اور گناہ کو ساقط فرماتا ہے۔ ہمارے شیخ و امام (حضرت مرزا جان جاناں) کو جب زخمی کیا گیا اور ایسا زخمی کیا گیا کہ اسی سے آپ کی وفات ہوگئی اور امیر الامرا (نواب نجف خان) نے آپ کے پاس پیام بھیجا کہ میں آپ کے مجرم سے قصاص لوں گا تو شیخ نے فرمایا تم میرے مجرم سے کچھ تعرض نہ کرو۔ شیخ نے اس کو معاف کردیا۔ بعض اہل تفسیر کے نزدیک لہ کی ضمیر مجرم کی طرف راجع ہے۔ مجرم کا ذکر اگرچہ صراحتاً نہیں آیا مگر کلام سابق سے سمجھا ضرور جاتا ہے۔ اس وقت آیت کا مطلب اس طرح ہوگا کہ اگر حقدار معاف کردیں گے تو یہ معافی مجرم کے حق میں گناہ کا کفارہ ہوجائے گی اور جس طرح بدلہ چکانے کے بعد آخرت کا کوئی مواخذہ اس کے ذمہ باقی نہیں رہتا۔ اسی طرح معافی کے بعد بھی آخرت میں اس کا مواخذہ نہ ہوگا۔ رہا معاف کرنے والے کا ثواب تو وہ اللہ کے ذمہ ہے۔ اللہ نے خود فرمایا ہے فَمَنْ عَفٰی وَاصْلَحَ فَاَجْرُہٗ عَلَی اللّٰہِبغوی نے لکھا ہے یہ تفسیر حضرت ابن عباس کے قول میں آئی ہے۔ مجاہد ‘ ابراہیم اور زید بن اسلم کا بھی یہی قول ہے۔ آیت کا تیسرا مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص اپنی طرف سے خود قصاص دے دے گا یعنی قصاص شرعی مستحق قصاص کو بخوشی دے دے گا تو یہ فعل اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا اللہ نے فرمایا ہے فِی الْقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یَّا اُوْلِی الالْبَابِ ۔ ومن لم یحکم بما انزل اللہ اور اللہ نے (قصاص وغیرہ کا) جو حکم نازل کیا ہے جو لوگ اس کے مطابق حکم نہیں دیں گے۔ فاولئک ہم الظالمون تو وہ ہی ظالم (ستم ڈھانے والے) ہوں گے کہ حکم الٰہی کی تعمیل سے باز رہے۔
Top