Ahkam-ul-Quran - Maryam : 41
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ؕ اِلَّا تَفْعَلُوْهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِی الْاَرْضِ وَ فَسَادٌ كَبِیْرٌؕ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بَعْضُهُمْ : ان کے بعض اَوْلِيَآءُ : رفیق بَعْضٍ : بعض (دوسرے) اِلَّا تَفْعَلُوْهُ : اگر تم ایسا نہ کروگے تَكُنْ : ہوگا فِتْنَةٌ : فتنہ فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَفَسَادٌ : اور فساد كَبِيْرٌ : بڑا
اور جو لوگ کافر ہیں (وہ بھی) ایک دوسرے کے رفیق ہیں تو (مومنو) اگر تم یہ (کام) نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ برپا ہوجائے گا اور بڑا فساد مچے گا۔
کافر کیسے ایک دوسرے کے دوست ہیں ؟ قول باری ہے (والذین کفروا بعضھم اولیاء بعض۔ جو لوگ منجر حق ہیں وہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں ض حضرت ابن عباس ؓ اور سدی کا قول ہے کہ اہل کفر میراث میں ایک دوسرے کے ولی ہیں۔ قتادہ کا قول ہے کہ نصرت اور معاونت میں ایک دوسرے کے ولی ہیں۔ ابن اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ جب قول باری (ان الذین امنوا و ھاجرو و جاھدو) تا قول باری (اولئک بعضھم اولیاء بعض) ہجرت کی بنا پر توارث کا موجب ہے اور قول باری (والذین آمنوا ولم بھاجروا مالکم من ولایتھم من شیء حتی یھاجرو) میرا ث کی نفی کرتا ہے تو پھر یہ لازم ہوگیا کہ قول باری (والذین کفروا بعضھم اولیاء بعض ) کافروں کے درمیان توارث کے اثبات کا موجب بن جائے اس لئے کہ ولایت ان کے درمیان توارث کے اثبات سے عارت بن گئی۔ اس کا عموم اس امر کا مقتضی ہے کہ تمام کافروں کے درمیان خواہ ان کے مذاہب ایک دوسرے سے مختلف کیوں نہ ہوں توارث کا اثبات کردیا جائے اس لئے کہ یہ اسم ان سب کو شامل ہے اور ان سب پر اس اسم کا اطلاق ہوتا ہے۔ آیت میں کافروں کے کفر کے بعد ان کے مذاہب کے اختلاف کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں کیا گیا ہے۔ یہ امر اس پر بھی دلالت کرتا ہے کہ کافروں کو اپنی نابالغ اولاد پر ولایت حاصل ہے۔ اس لئے کہ آیت کے الفاظ دیوانگی اور بالغ نہ ہونے کی حالت میں نکاح اور مال میں تصرف کے جواز کے اندر اس امر کے مقتضی ہیں۔ اہل ایمان کو انتظار پر تنبیہ قول باری ہے (الا تفعلوہ تکن فتنۃ فی الارض و فساد کبیر۔ اگر تم (اہل ایمان) ایک دوسرے کی حمایت نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بڑا فساد برپا ہوگا۔ ) مراد یہ ہے… واللہ اعلم… کہ اگر تم وہ امور سرانجام نہیں دو گے جن کا تمہیں ان دونوں آیتوں میں حکم دیا گیا… یعنی ایک دوسرے کے ساتھ سوالات اور ایک دوسرے کی نصرت کا ایجاب نیز مواخات اور ہجرت کی بنا پر توارث، اور ترک ہجرت کی بنا پر عدم توارث… تو زمین پر فتنہ اور بڑا فساد برپا ہوگا۔ اگرچہ لفظی طور پر آیت کا انداز جملہ خبریہ والا ہے لیکن معنی کے لحاظ سے یہ امر ہے۔ اس لئے کہ جب ایک مومن اس شخص سے موالات اور دوستی نہیں کرے گا جو اپنی ظاہیر حالت یعنی ایمان اور اس کی فضیلت کی بنا پر اس مومن کے حسب حال ہے اور دوسری طرف فاجر اور گمراہ شخص سے اس طور پر پانی بیزاری کا اظہار نہیں کرے گا جو اس کی گمراہی اور فسق و فجور کی راہ میں رکاوٹ بن جائے تو اس کے نتیجے میں زمین میں فتنہ و فساد برپا ہوجائے گا۔
Top