Ahsan-ul-Bayan - Al-A'raaf : 75
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لِلَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِمَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قَالُوْۤا اِنَّا بِمَاۤ اُرْسِلَ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ
قَالَ : بولے الْمَلَاُ : سردار الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اسْتَكْبَرُوْا : تکبر کیا (متکبر) مِنْ : سے قَوْمِهٖ : اس کی قوم لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں سے اسْتُضْعِفُوْا : ضعیف (کمزور) بنائے گئے لِمَنْ : ان سے جو اٰمَنَ : ایمان لائے مِنْهُمْ : ان سے اَتَعْلَمُوْنَ : کیا تم جانتے ہو اَنَّ : کہ صٰلِحًا : صالح مُّرْسَلٌ : بھیجا ہوا مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اپنا رب قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم بِمَآ : اس پر جو اُرْسِلَ بِهٖ : اس کے ساتھ بھیجا گیا مُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں
ان کی قوم میں جو متکبر سردار تھے انہوں نے غریب لوگوں سے جو کہ ان میں سے ایمان لے آئے تھے پوچھا کیا تم کو اس بات کا یقین ہے کہ صالح ؑ اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ بیشک ہم تو اس پر پورا یقین رکھتے ہیں جو ان کو دے کر بھیجا ہے (1
75۔ 1 یعنی جو دعوت توحید وہ لے کر آئے ہیں، وہ چونکہ فطرت کی آواز ہے، ہم تو اس پر ایمان لے آئے ہیں، باقی رہی یہ بات کہ صالح واقعی اللہ کے رسول ہیں ؟ جو ان کا سوال تھا اس سے ان اہل ایمان نے مزاحمت ہی نہیں کی کیونکہ ان کے رسول من اللہ ہونے کو وہ بحث کے قابل ہی نہیں سمجھتے تھے۔ ان کے نزدیک ان کی رسالت ایک مسلمہ حقیقت و صداقت تھی۔ جیسا کہ فی الواقع تھی۔
Top