Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 141
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لِلَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِمَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قَالُوْۤا اِنَّا بِمَاۤ اُرْسِلَ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ
قَالَ : بولے الْمَلَاُ : سردار الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اسْتَكْبَرُوْا : تکبر کیا (متکبر) مِنْ : سے قَوْمِهٖ : اس کی قوم لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں سے اسْتُضْعِفُوْا : ضعیف (کمزور) بنائے گئے لِمَنْ : ان سے جو اٰمَنَ : ایمان لائے مِنْهُمْ : ان سے اَتَعْلَمُوْنَ : کیا تم جانتے ہو اَنَّ : کہ صٰلِحًا : صالح مُّرْسَلٌ : بھیجا ہوا مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اپنا رب قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم بِمَآ : اس پر جو اُرْسِلَ بِهٖ : اس کے ساتھ بھیجا گیا مُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں
اور (ہمارے ان احسانوں کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعونیوں (کے ہاتھ) سے نجات بخشی وہ لوگ تم کو بڑا دکھ دیتے تھے۔ تمہارے بیٹوں کو تو قتل کر ڈالتے تھے اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے سخت آزمائش تھی۔
(7:141) اذ بمعنی اذکروا۔ یاد کرو۔ یسومونکم۔ وہ تم کو تکلیف دیتے تھے۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ سوم۔ مصدر۔ نیز ملاحظہ ہو۔ 2:49 اور 3:14 ۔ بلائ۔ آزمائش۔ مصدر ہے۔ جب باب نصر سے ہو تو بمعنی آزمائش آتا ہے۔ اور جب باب سمع سے آئے تو بمعنی زائل ہونا۔ بوسیدہ ہونا آتا ہے۔ جیسے ہل ادلک علی شجرۃ الخلد وملک لایبلی (20:120) کیا میں تم کو ایک ایسا درخت نہ بتاؤں جو ہمیشہ رہے اور ایسی بادشاہت جو کبھی زائل نہ ہو۔
Top