Tafseer-Ibne-Abbas - Ar-Ra'd : 6
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۚ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ
يُخٰدِعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کو وَ : اور الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے وَ : اور مَا : نہیں يَخْدَعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے نفسوں کو وَ : اور مَا : نہیں يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور رکھتے
اور یہ لوگ بھلائی سے پہلے تم سے برائی کے جلد خواستگار (یعنی طالب عذاب ہیں) حالانکہ ان سے پہلے عذاب (واقع) ہوچکے ہیں۔ اور تمہارا پروردگار لوگوں کو باوجود انکی بےانصافیوں کے معاف کرنے والا ہے اور بیشک تمہارا پروردگار سخت عذاب دینے والا ہے۔
(6) اے محمد ﷺ یہ لوگ بطور مذاق کے آپ سے عافیت سے قبل نزول عذاب کا تقاضا کرتے ہیں اور آپ سے عافیت کی درخواست نہیں کرتے حالانکہ ان سے پہلے عقوبات کے واقعات گزر چکے جن کی بنا پر ہلاک ہونے والے ہلاک ہوئے اور آپ کا پروردگار ان مکہ کے کافروں کے شرک کو اگر یہ توبہ کرلیں اور ایمان لے آئیں تو معاف کردے گا اور جو شرک سے توبہ نہ کرے تو یقیناً آپ کا پروردگار اس کو سخت سزا دے گا۔
Top