Ahsan-ut-Tafaseer - Ash-Shu'araa : 31
قَالَ فَاْتِ بِهٖۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
قَالَ : وہ بولا فَاْتِ بِهٖٓ : تو لے آ اسے اِنْ كُنْتَ : اگر تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے
(فرعون نے) کہا اگر سچے ہو تو اسے لاؤ (دکھاؤ )
(31‘ 35) فرعون نے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) سے کہا وہ حق اور ناحق کی کھول دینے والی کیا چیز ہے اسے لا اگر تو سچ بولنے والوں میں سے ہے حضرت موسیٰ نے اپنے عصا کو ڈال دیا تو وہ ایک ناگ ہوگیا جس کے پاؤں اور بڑا سا منہ اور خوفناک صورت ‘ اور نکالا موسیٰ (علیہ السلام) نے ہاتھ اپنا گریبان میں سے تو ناگہاں وہ ایک سفید اس طرح چمکنے والا تھا جس طرح سورج کا ٹکڑا یہ دوسرا معجزہ دکھایا تو فرعون بدبحت نے اس کے جھٹلانے کی طرف جلدی کر کے کہا یہ تو ایسا جادوگر ہے جو اور جادوگروں سے زیادہ علم والا ہے یہ بات فرعون نے کہہ کر ان کو بہکا دیا اور یہ سوجھا دیا کہ موسیٰ کا یہ کام جادو کی قسم سے ہے معجزہ نہیں ہے پھر فرعون نے ان سرداروں کو موسیٰ ( علیہ السلام) کی مخالفت پر آمادہ کیا اور کہا کہ یہ چاہتا ہے کہ تم کو تمہارے ملک سے اپنے جادو کے سبب سے نکال دے اب تم مجھ کو صلاح دو کہ اس کے ساتھ میں کیا معاملہ کروں۔ معتبر سند سے مستدرک حاکم بیہقی اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ابوہریرہ ؓ اور سلمان ؓ فارسی سے جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جب فرعون کو اپنی بی بی آسیہ کا شریعت موسوی کی طرف مائل ہوجانے کا حال معلوم ہوگیا تو فرعون نے چار میخیں گاڑ کر آسیہ کے ہاتھ پاؤں ان میخوں میں باندھ دیے اور طرح طرح کی تکلیف دے کر آسیہ کو ہلاک کر ڈالا ان روایتوں کو آیتوں کے ساتھ ملانے سے یہ مطلب ہوا کہ فرعون نے اپنی ظالمانہ عادت کے سبب سے اپنی بی بی کے ہلاک کرنے کے ارادہ میں اپنے دربار کے کسی سردار سے مشورہ نہیں لیا بلکہ اپنی رائے سے جو کچھ کرنا تھا وہ کر گزرا اسی طرح جادوگروں کو جو اس نے ہاتھ پاؤں کاٹنے اور سولی پر چڑھانے کا حکم سنایا اس میں بھی کسی سے مشورہ نہیں لیا لیکن حضرت موسیٰ کے عصا اور یدبیضا کے معجزہ کو دیکھ کر آگرچہ اس نے اپنے دربار کے سرداروں کو بہکایا کہ یہ جادو ہے مدد غیبی کی اس میں کوئی بات نہیں ہے مگر دل میں وہ سمجھ گیا کہ جادو کی چیزوں کا دل پر ایسا خوف نہیں ہوتا جیسا خوف اس لکڑی کے سانپ سے ہوا تعجب نہیں کہ جادو سے بڑھ کر اس میں کوئی بھید ہو اس لیے بغیر مشورہ دربار کے سرداروں کے موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ کسی بد سلوکی سے پیش آنے کی اس کی جرأت نہ ہوئی پہلے فرعون نے دربار کے موجود سرداروں سے مشورہ لیا اس لیے یہاں پہلے کی حالت کا ذکر ہے اور سورة اعراف میں دوسری حالت کا اس واسطے دونوں سورتوں کی آیتوں میں کچھ اختلاف نہیں ہے۔
Top