Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 31
قَالَ فَاْتِ بِهٖۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
قَالَ : وہ بولا فَاْتِ بِهٖٓ : تو لے آ اسے اِنْ كُنْتَ : اگر تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے
فرعون نے کہا ہاں ! تو وہ پیش کر دے اگر تو سچا ہے
فرعون نے کہا کہ اچھا تو اپنی وہ نشانی بھی دکھا دے جس کا تو نے ذکر کیا ہے : 31۔ سیاسی لیڈروں کا یہ کمال آج سے نہیں بلکہ شروع سے چلا آ رہا ہے کہ وہ حتی المقدور اور خود بنفس نفیس ایک دوسرے کے سامنے نہیں آتے بلکہ کوشش کرتے ہیں کہ اپنے مخالفین کو دوسروں کے ساتھ الجھائے رکھیں اور خود الگ تھلک رہ کر تماشا دیکھیں اس لئے وہ رو در رو بڑی بڑی باتیں برداشت کر جاتے ہیں اور پھر اس کا انتقام لینے کے لئے دوسری راہ اختیار کرتے ہیں یہی کچھ فرعون نے کہا موسیٰ (علیہ السلام) کی ساری باتوں کو جو رو در رو ہوئیں ان کو برداشت کیا اور انتقام کے لئے ہمیشہ اس نے اپنے اردگرد کے حواریوں اور درباریوں ہی کو دیکھا جب موسیٰ (علیہ السلام) نے واضح دلیل دینے کی بات کی تو کہنے لگا کہ ہاں ! وہ سانپ بھی نکال دکھاؤ جو تم نے آج تک چھپا رکھا ہے یعنی کر گزرو یا کہہ دو جو کچھ تم کر گزرنا یا کہہ دینا چاہتے ہو ۔
Top