Ahsan-ut-Tafaseer - Al-A'raaf : 147
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآءِ الْاٰخِرَةِ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ١ؕ هَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو وَلِقَآءِ : اور ملاقات الْاٰخِرَةِ : حَبِطَتْ : ضائع ہوگئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل هَلْ : کیا يُجْزَوْنَ : وہ بدلہ پائیں گے اِلَّا : مگر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کے آنے کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہوجائیں گے۔ یہ جیسے عمل کرتے ہیں ویسا ہی ان کو بدلہ ملے گا۔
عملوں کے اکارت ہوجانے پر بعضے مفسریں کو یہ شبہ پیدا ہوا ہے کہ آیت ممن یعمل مثقال ذرۃ میں جب اللہ تعالیٰ نے یہ فرما دیا ہے کہ ذرہ برابر بھی نیکی یا بدی جو کوئی دنیا میں کرے گا قیامت کے دن وہ سب اس کو دکھلائی جاویں گی پھر جبکہ کچھ اچھے عمل ابھی سے ناپیدا ہوگئے یا برے عمل توبہ یا کسی دوسرے اچھے کام کے سبب معاف ہوگئے تو ذرہ ذرہ برابر نیک کام امر بد کام قیامت کے دن دیکھنے کا ہر شخص کو موقعہ کیونکر باقی رہے گا جواب اس شبہہ کا یہ ہے کہ قیامت کے دن کا نام یوم الجزا ہے نیکی بدی کے جزا وسزا کے اس دن دکھلائے جانے کے یہ معنے ہیں کہ نیکی وبدی کی جزا وسزا اس دن ہر آدمی کے سامنے آوے گی اور یہ ظاہر بات ہے کہ ناپیدی اور معافی بھی ایک جزا ہے جس کے عمل ناپیدا یا معاف ہوں گے وہی جزا اس کو دکھلائی جاوے گی۔ معتبر سند سے مسند بزار اور طبرانی میں انس ؓ بن مالک کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سر بمہر اعمال نامے کھولے جاکر اللہ تعالیٰ کے روبرو پیش ہونگے اور اسی پیشی کے بعد جن عملوں میں ریا کاری کا کچھ لگاؤ ہوگا وہ عمل پھینک دئے جاویں گے اور خالص نیت کے عمل قبول کر لئے جاویں گے۔ ابوداؤد اور نسائی کے حوالہ سے ابوامامہ ؓ کی حدیث گذر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا بغیر خالص نیت کے عمل کے کوئی عمل بارگاہ الٰہی میں مقبول نہیں ہوسکتا اس آیت میں عملوں کے ضائع ہوجانیکا جو ذکر ہے یہ گویا اس کی تفسیر ہیں کیونکہ آیت اور ان حدیثوں کے ملانے سے یہ مطلب قرار پاتا سے کہ شرک اور ریاکاری یہ دونوں عملوں کے ضائع ہونے کا سبب ہیں اس لئے کہ ریا کاری بھی ایک قسم کا شرک ہے چناچہ معتبر سند سے مسند امام احمد میں محمود بن امید ؓ کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے ریاکاری کو چھوٹا شرک فرمایا ہے معتبر سند سے صحیح ابن خزیمہ میں محمود بن لبید ؓ کی دوسری حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے ریاکاری کو چھوٹا شرک فرمایا ہے معتبر سند سے صحیح ابن خزیمہ میں محمود بن لبید ؓ کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو نیک کام لوگوں کے دکھاوے کے لئے کیا جاوے وہی ریاکاری اور وہی خفیہ شرک ہے اگرچہ بعضے علماء کو محمود بن لبید کے صحابی ہونے میں کلام ہے لیکن امام بخاری اور ابن عبدالبر نے ان محمود ؓ کو صحابی قرار دیا ہے :۔
Top