Mutaliya-e-Quran - Al-A'raaf : 147
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآءِ الْاٰخِرَةِ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ١ؕ هَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو وَلِقَآءِ : اور ملاقات الْاٰخِرَةِ : حَبِطَتْ : ضائع ہوگئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل هَلْ : کیا يُجْزَوْنَ : وہ بدلہ پائیں گے اِلَّا : مگر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
ہماری نشانیوں کو جس کسی نے جھٹلایا اور آخرت کی پیشی کا انکار کیا اُس کے سارے اعمال ضائع ہو گئے کیا لوگ اِس کے سوا کچھ اور جزا پا سکتے ہیں کہ جیسا کریں ویسا بھریں؟"
[ وَالَّذِيْنَ : اور جنہوں نے ] [ كَذَّبُوْا : جھٹلایا ] [ بِاٰيٰتِنَا : ہماری نشانیوں کو ] [ وَلِقَاۗءِ الْاٰخِرَةِ : اور آخرت کی ملاقات کو ] [ حَبِطَتْ : اکارت ہوئے ] [ اَعْمَالُهُمْ ۭ : ان کے اعمال ] [ هَلْ يُجْزَوْنَ : انہیں کیا بدلہ دیا جائے گا ] [ اِلَّا : سوائے اس کے ] [ مَا : جو ] [ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ لوگ کرتے تھے ] (آیت ۔ 147) بایتنا کی ب پر عطف ہونے کی وجہ سے لقاء حالت جر میں آیا ہے ۔ نوٹ ۔ 2: آیت ۔ 147 میں حبط اعمال کا مطلب ہے کہ اعمال ضائع ہوگئے ، بار آور نہ ہوئے اور لاحاصل رہے۔ (یعنی زندگی میں اگر کچھ نیکیاں کی بھی تھیں تو آخرت میں ان کا کوئی اجر و ثواب نہیں ملا ۔ مرتب ) اللہ تعالیٰ کے ہاں انسانی سعی وعمل کے بار آور ہونے کا انحصار کلیتا دو امور پر ہے ۔ ایک یہ کہ وہ سعی وعمل اللہ کے قانون شرعی کی پابندی میں ہو ۔ دوسرے یہ کہ اس سعی وعمل میں دنیا کے بجائے آخرت کی کامیابی پیش نظر ہو ۔ یہ دو شرطیں جہاں پوری نہ ہوں گی وہاں لازما حبط عمل واقع ہوگا ۔ جس نے اللہ کی ہدایت سے منہ موڑ کر ، باغیانہ انداز میں دنیا میں کام کیا ، ظاہر ہے کہ وہ اللہ سے کسی اجر کی توقع رکھنے کا حقدار نہیں ہوسکتا ۔ اور جس نے سب کچھ دنیا ہی کے لیے کیا اور آخرت کے لیے کچھ نہ کیا وہ کس طرح آخرت میں پھل پائے گا ۔ (تفہیم القرآن )
Top