Tafseer-e-Madani - An-Naml : 11
اِلَّا مَنْ ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًۢا بَعْدَ سُوْٓءٍ فَاِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس ظَلَمَ : ظلم کیا ثُمَّ بَدَّلَ : پھر اس نے بدل ڈالا حُسْنًۢا : بھلائی بَعْدَ : بعد سُوْٓءٍ : برائی فَاِنِّىْ : تو بیشک میں غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
مگر جس نے ظلم کیا ہو پھر اس کے بارے میں بھی قانون یہ ہے کہ اگر اس نے برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا تو میں اس کو بھی معاف کر دونگا کیونکہ میں یقینی طور پر بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہوں
10 توبہ سے خطاؤں کی بخشش کی خوشخبری : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جس نے ظلم کیا لیکن اس کے بعد اس نے برائی کو اچھائی سے بدل دیاتو یقینا میں بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہوں "۔ سو جب ہمارا قانون عام یہ ہے تو پھر آپ کے کیا کہنے کہ آپ کا تو قصہ ہی اور ہے۔ پھر خوف کا ہے کا ؟ اللہ تعالیٰ کے نیک اور سلیم الفطرت بندوں کا حال یہ ہوتا ہے کہ جب ان کو کسی اندیشے کی کوئی صورت پیش آتی ہے تو ان کا ذہن فوراً اپنی کسی غلطی اور خطاء کی طرف جاتا ہے کہ کہیں یہ اسی غلطی اور خطا کا نتیجہ اور خمیازہ نہ ہو۔ اس لیے ہوسکتا ہے کہ حضرت موسیٰ کا ذہن اس موقعہ پر قبطی کے قتل کے اس واقعے کی طرف منتقل ہوا ہو جو شروع میں بطور خطا آپ سے سرزد ہوگیا تھا۔ اگرچہ آپ نے اس پر اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ بھی کرلی تھی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کی وہ توبہ قبول بھی فرما لی تھی۔ لیکن حضرات انبیاء و رسل اور صالحین کی طبیعتیں چونکہ اس بارے بڑی حساس ہوتی ہیں اور اپنے محاسبے کیلئے یہ حضرات بڑے محتاط ہوتے ہیں اس لیے آپ کا ذہن اس طرف منتقل گیا ہو تو اس بنا پر آپ کو اس بشارت سے نوازا گیا۔ بہرکیف اس سے توبہ کی عظمت شان واضح ہوجاتی ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 11 اللہ بڑا ہی بخشنے والا انتہائی مہربان ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور کلمات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ " بیشک میں بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہوں "۔ پس ہمارے یہاں سے صرف بخشش ہی نہیں ہوتی بلکہ اس سے بڑھ کر مزید رحمتوں سے بھی نوازا جاتا ہے ۔ فَاغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِی یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَیَا اَکْرم الاْکرِمِیْنَ ۔ بہرکیف اس سے حضرت موسیٰ کو یہ اطمینان دلایا گیا کہ جو کوئی خطا و قصور کے سرزد ہوجانے کے بعد سچے دل سے توبہ کرتا ہے میں اس کی خطا و قصور کو معاف کردیتا ہوں کہ میں بڑا غفور و رحیم ہوں۔ اور اس بات کو یہاں پر عام صیغے میں بیان فرما کر اس کے فیض کو ہمہ گیر کردیا گیا کہ یہ معاملہ صرف تمہارے ہی لیے خاص نہیں بلکہ میں ہر بندے کے ساتھ یہی معاملہ کرتا ہوں۔
Top