Ashraf-ul-Hawashi - An-Naml : 11
اَهُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّكَ١ؕ نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَهُمْ مَّعِیْشَتَهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ رَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا١ؕ وَ رَحْمَتُ رَبِّكَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
اَهُمْ يَقْسِمُوْنَ : کیا وہ تقسیم کرتے پھرتے ہیں رَحْمَتَ رَبِّكَ : رحمت تیرے رب کی نَحْنُ قَسَمْنَا : ہم نے تقسیم کی بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان مَّعِيْشَتَهُمْ : ان کی معیشت فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی میں وَرَفَعْنَا : اور بلند کیا ہم نے بَعْضَهُمْ : ان میں سے بعض کو فَوْقَ بَعْضٍ : بعض پر دَرَجٰتٍ : درجوں میں لِّيَتَّخِذَ : تاکہ بنائیں بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض بَعْضًا سُخْرِيًّا : بعض کو خدمت گار۔ تابع دار وَرَحْمَتُ رَبِّكَ : اور رحمت تیرے رب کی خَيْرٌ : بہتر ہے مِّمَّا : ہراس چیز سے يَجْمَعُوْنَ : جو وہ جمع کررہے ہیں
مگر جس پیغمبر نے کوئی قصور کیا (یعنی صغیرہ گناہ) پھر برائی کے بعد بدل کر بھلائی کی تو میں بخشنے والا مہربان ہوں4
4 ۔ یہ استثنا منقطع ہے اور لفظ ” الا “ بمعنی لئکن یعنی برائے استدراک ہے اور اگر مستثنیٰ متصل مذکور سے مانا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ ” ہاں ! اس پیغمبر کو ڈر ہوسکتا ہے جس سے کوئی گناہ سرزد ہوگیا ہو۔ مگر ہمارا قاعدہ ہے کہ جب کوئی توبہ کر کے اپنے رویہ کی اصلاح کرلیتا ہے تو ہم اسے معاف کردیتے ہیں اس کے بعد ڈرنے کی کوئی وجہ نہیں۔ (شوکانی) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” مسیٰ (علیہ السلام) سے چوک کر ایک کافر کا خون ہوگیا تھا اس کا ڈر تھا ان کے دل میں، ان کو وہ معاف کردیا۔ (موضح) انبیا اپنے علو مرتبت کے پیش نظر معمولی سی لغزش یا خطا کو بھی ظلم خیال کرتے تھے۔ ان کو ایسی غلطی معاف کردی جاتی ہے مگر پھر بھی وہ ڈرتے رہتے ہیں۔ (قرطبی)
Top