Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 11
اِلَّا مَنْ ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًۢا بَعْدَ سُوْٓءٍ فَاِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس ظَلَمَ : ظلم کیا ثُمَّ بَدَّلَ : پھر اس نے بدل ڈالا حُسْنًۢا : بھلائی بَعْدَ : بعد سُوْٓءٍ : برائی فَاِنِّىْ : تو بیشک میں غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
مگر جس نے زیادتی کی پھر بدلے میں نیکی کی برائی کے پیچھے تو میں بخشنے والا مہربان ہوں5
5 یہ استثناء منقطع ہے یعنی خدا کے حضور میں پہنچ کر خوف و اندیشہ صرف اس کو ہونا چاہیے جو کوئی زیادتی یا خطاء و تقصیر کر کے آیا ہو۔ اس کے متعلق بھی ہمارے ہاں یہ قاعدہ ہے کہ برائی کیے بعد اگر دل سے توبہ کر کے اپنی روش درست کرلی اور نیکیاں کر کے برائی کا اثر مٹا دیا تو حق تعالیٰ اپنی رحمت سے معاف فرمانے والا ہے حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " موسیٰ (علیہ السلام) سے چوک کر ایک کافر کا خون ہوگیا تھا اس کا ڈر تھا ان کے دل میں، ان کو وہ معاف کردیا۔ "
Top