Kashf-ur-Rahman - Ar-Rahmaan : 29
یَسْئَلُهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍۚ
يَسْئَلُهٗ : مانگتے ہیں اس سے مَنْ : جو بھی فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں ہیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں كُلَّ يَوْمٍ : ہر روز هُوَ فِيْ شَاْنٍ : وہ نئی شان میں ہے
سب آسمان و زمین والے اسی سے مانگتے ہیں وہ ہر روز ایک نہ ایک شان یعنی کام میں ہے۔
(29) سب آسمان و زمین ووالے اسی سے مانگتے ہیں وہ ہر روز ایک نہ ایک شان یعنی کام میں ہے۔ یعنی آسمان و زمین کی تمام مخلوق اسی کی محتاج اور اسی کی دست نگر ہے۔ کل یوم ھوفی شان ککا مطلب یہ ہے کہ عالم میں جملہ تصرفات اس کے ہم حکم سے ہوتے ہیں اور وہ کسی وقت بھی اپنی مخلوقات سے بیخبر اور غافل نہیں ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ صدور افعال اس سے ہوتا ہے، یا صدور افعال اس کی ذات کے لوازم سے ہے۔ بعض نے کہا یہود کے ایک اعتراض کا جواب ہے وہ کہتے تھے ایک روز اللہ تعالیٰ کے آرام کرنے کا ہے اس کا جواب ہے کل یوم ہونی شان۔ خلاصہ : یہ کہ اس کی شونات بےحدوحساب ہیں کسی کو جلانا کسی کو مارنا ، کسی کو فقیر بنانا کسی کو مالدار کرنا کسی کو پست کسی کو بلند کرنا اور یہی اس کے شیئون ہیں وہ کسی وقت بھی معطل اور بےکار نہیں ہے آسمان و زمین کی مخلوقات کے سوال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ تمام مخلوقات زبان حال یا زبان قال سے اس کی محتاج ہے اور ہر ایک کا حاجت روا اور مشکل کشاوہی ہے۔
Top