Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 29
یَسْئَلُهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍۚ
يَسْئَلُهٗ : مانگتے ہیں اس سے مَنْ : جو بھی فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں ہیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں كُلَّ يَوْمٍ : ہر روز هُوَ فِيْ شَاْنٍ : وہ نئی شان میں ہے
اس سے سوال کرتے ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور زمین میں ہیں، ہر دن وہ ایک شان میں ہے
ان آیات میں اللہ تعالیٰ شانہٗ کی صفات عالیہ اور انسان اور جنات کی عاجزی بیان فرمائی ہے اور یہ بھی بیان فرمایا کہ اس دنیا میں جو کچھ کرتے ہو یہ نہ سمجھو کہ عمل کرنے میں آزاد ہو، اعمال کی پوچھ گچھ ہوگی۔ جزا و سزا کا دن آنے والا ہے، تمہارے حساب و کتاب کے لیے ہم عنقریب فارغ ہوں گے یعنی تمہارا محاسبہ کریں گے مخلوق کے سمجھانے کے لیے مجازاً ایسا فرمایا ورنہ حق تعالیٰ شانہٗ کو کوئی بھی فعل دوسرے فعل سے مانع نہیں ہوسکتا كُلَّ يَوْمٍ کا ترجمہ کل وقت اس لیے کیا گیا کہ مخلوق میں ہر وقت اللہ تعالیٰ کے تصرفات جاری رہتے ہیں۔ حساب و کتاب کی خبر دے کر پہلے سے آگاہ فرمانا یہ اللہ کی عظیم نعمت ہے اسی لیے فرمایا کہ اے جن و انس اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔ اس کے بعد انسانوں اور جنوں کی عاجزی بیان فرمائی کہ تم دونوں جماعتوں کو اگر یہ قدرت حاصل ہے کہ آسمانوں اور زمین کی حدود سے نکل سکو تو نکل جاؤ اور یاد رکھو کہ یہ نکل جانا بغیر طاقت و قوت اور زور کے نہیں ہوسکتا اور تم میں یہ طاقت نہیں ہے جس طرح وقوع قیامت سے پہلے عاجز ہو اسی طرح قیامت قائم ہونے کے وقت بھی عاجز ہو گے یہ نہ سمجھنا کہ قیامت قائم ہوئی تو ہم گرفت سے بچ جائیں گے اور خالق اور مالک جل مجدہ کے ملک کی حدود سے باہر چلے جائیں گے، اس بات کو جانتے ہوئے کیسے کفر اختیار کرتے ہو اور گناہوں پر کیوں تلے ہوئے ہو، تمہیں پہلے بتادیا گیا ہے کہ قیامت قائم ہوگی اور حساب ہوگا، یہ پیشگی بتادینا بھی انعام عظیم ہے، اس نعمت کا شکر ادا کرو، سو تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔
Top