Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 29
یَسْئَلُهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍۚ
يَسْئَلُهٗ : مانگتے ہیں اس سے مَنْ : جو بھی فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں ہیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں كُلَّ يَوْمٍ : ہر روز هُوَ فِيْ شَاْنٍ : وہ نئی شان میں ہے
آسمان اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب اسی سے مانگتے ہیں وہ ہر روز کام میں مصروف رہتا ہے
(55:29) یسئلہ من فی السموت والارض جو کوئی آسمانوں میں ہے یا زمین میں اسی کا سوالی ہے۔ یعنی فرشتے ، جنات، اور انسان سب اپنی اپنی حاجتیں اللہ سے ہی مانگتے ہیں۔ رزق، صحت، عافیت، توفیق ، عبادت ، مغفرت اور نزول تجلیات و برکات کے اسی سے طلب گار ہوتے ہیں۔ اگر من فی السموت والارض سے سب مخلوق مراد لی جائے تو اس صورت میں سوال سے مراد وہ حالت و کیفیت ہوگی جو احتیاج پر دلالت کرتی ہے خواہ زبان سے اس کا اظہار کیا جائے یا نہ کیا جائے۔ کل یوم ھو فی شانجملہ مستانفہ ہے کل یوم مضاف مضاف الیہ بمعنی کل وقت من الاوقات ولحظۃ من الاحظات ہر وقت، ہر لحاظ۔ کل یوم منصوب بوجہ ظرفیت کے ہے۔ تقدیر کلام ہے ھو ثابت فی شان کل یوم وہ ہر وقت کسی نہ کسی دھندے میں لگا رہتا ہے۔ شان۔ دھندا، فکر، حال۔ کسی اہم معاملہ یا حال کو خواہ برا ہو یا بھلا۔ شان کہتے ہیں۔ اس کی جمع شؤون، ش و ن حروف مادہ
Top