Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 63
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ١ؕ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاِذْ اَخَذْنَا : اور جب ہم نے لیا مِیْثَاقَكُمْ : تم سے اقرار وَرَفَعْنَا : اور ہم نے اٹھایا فَوْقَكُمُ : تمہارے اوپر الطُّوْرَ : کوہ طور خُذُوْا : پکڑو مَا آتَيْنَاكُمْ : جو ہم نے تمہیں دیا ہے بِقُوْةٍ : مضبوطی سے وَاذْكُرُوْا : اور یا درکھو مَا فِیْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار ہوجاؤ
اور جب ہم نے تمہارا پختہ عہد لیا اور تمہارے اوپر پہاڑ کو بلند کیا۔ پکڑو قوت کے ساتھ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اور جو اس میں ہے اسے یاد کرو، تاکہ تم بچ جاؤ۔
اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے تورات پر عمل کا عہد لیتے ہوئے ایک ہیبت ناک منظر پیدا فرما دیا، تاکہ وہ دل سے یہ عہد کریں۔ اس وقت وہ پہاڑ کے دامن میں تھے کہ زلزلے کے ساتھ پہاڑ اکھڑ کر (وَاِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ) ان پر جھک گیا اور سائبان کی طرح ان پر سایہ فگن ہوگیا، حتیٰ کہ انھیں یقین ہوگیا کہ وہ ان پر گرنے ہی والا ہے۔ مزید دیکھیے اعراف (171)۔ یہ دسویں نعمت ہے، کیونکہ یہ عہد و میثاق ان کے فائدے ہی کے لیے تھا۔ مَآ اٰتَيْنٰكُمْ) کی وضاحت یہاں اگرچہ نہیں آئی، مگر کئی مقامات پر مذکور ہے کہ اس سے مراد کتاب ہے، مثلاً : (وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُوْنَ) [ المؤمنون : 49 ] ”اور بلاشبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، تاکہ وہ (لوگ) ہدایت پائیں۔“ بِقُوَّةٍ : قوت کے ساتھ پکڑنے سے مراد یہ ہے کہ اس پر عمل کرو۔ (مسند عبد بن حمید، عن مجاہد)
Top