Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 63
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ١ؕ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاِذْ اَخَذْنَا : اور جب ہم نے لیا مِیْثَاقَكُمْ : تم سے اقرار وَرَفَعْنَا : اور ہم نے اٹھایا فَوْقَكُمُ : تمہارے اوپر الطُّوْرَ : کوہ طور خُذُوْا : پکڑو مَا آتَيْنَاكُمْ : جو ہم نے تمہیں دیا ہے بِقُوْةٍ : مضبوطی سے وَاذْكُرُوْا : اور یا درکھو مَا فِیْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار ہوجاؤ
اور جب ہم نے تم سے عہد (کر) لیا اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا) کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے اس کو زور سے پکڑے رہو اور جو اس میں (لکھا ہے) اسے یاد رکھو تاکہ (عذاب سے) محفوظ رہو
واذ اخذنا۔ ای واذکروا اذا اخذنا اور یاد کرو وہ وقت (جب ہم نے تم سے عہد لیا تھا) میثاقکم مضاف، مضاف الیہ۔ میثاق پختہ عہد، قول و قرار ، جس پر قسم کھائی گئی ہو، یا پختگی اور مضبوطی پیدا کرنے کا ذریعہ (وثاقہ سے اسم آلہ) یا پختگی اور مضبوطی بمعنی مصدر جیسے الذین ینقضون عھد اللہ من بعد میثاقہ (2:27) وہ جو توڑتے رہتے ہیں عہد خداوندی کو اسے پختہ باندھنے کے بعد (نیز ملاحظہ ہو 2:27) یہ عہد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے اتباع اور تورات پر عمل کرنے کا تھا۔ ورفعنا فوقکم الطورواؤ عاطفہ ہے فوق اسم ظرف اوپر تحت کی ضد ہے الطور عربی زبان میں طور پہاڑ کو کہتے ہیں۔ لیکن قرآن مجید میں طور کا استعمال ایک مخصوص اور متعین پہاڑ کے لئے ہوا ہے۔ چناچہ الطور میں الف لام عہد کا ہے جو اس پر دلالت کر رہا ہے جملہ کا ترجمہ ہے اور ہم نے طور کو تم پر بلند کیا اور کھڑا کیا اس کی فی الواقع کیا صورت تھی اس کے متعلق علماء کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ حق تعالیٰ کے حکم پر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے پہاڑ اپنی جگہ سے الگ کرکے بنی اسرائیل کے سروں پر سائبان کی طرح لاکھڑا کیا۔ اور بنی اسرائیل کو حکم دیا گیا کہ اگر تم تورات کو نہ مانو گے تو یہ پہاڑ تم چھوڑ دیا جائے گا۔ بعض نے تورات کے اس بیان سے ملتی جلتی رائے کا اظہار کیا ہے کہ وہ پہاڑ کے نیچے آکھڑے ہوئے اور کوہ سینا پر زیر و بالا دھواں تھا۔ کیونکہ خداوند شعلہ میں ہوکر اس پر اترا اور سارا پہاڑ متزلزل ہوگیا۔ (باب خروج 19 آیت 1-18) اور ان کو حکم ہوا کہ توریت کو قبول کرو ورنہ پہاڑ کو تم پر گرا دیا جائے گا۔ اور تم اس کے نیچے دفن ہو کر رہ جاؤ گے۔ واللہ اعلم بحقیقۃ الحال۔ خذوا ما اتینکم ۔ خذوا امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے۔ تم لو، تم پکڑو، ما موصولہ اور اتینکم جملہ فعلیہ ہوکر اس کا صلہ۔ موصول وصلہ مل کر خذوا کا مفعول ہوا۔ مراد توریت۔ بقوۃ۔ جار مجرور۔ مضبوطی سے۔ لعلکم۔ لعل حرف مشبہ بالفعل کم اس کا اسم۔ شاید تم۔ تاکہ تم (یہاں مؤخرالذ کر معنی مراد ہیں) تتقون۔ مضارع جمع مذکر حاضر، اتقاء (افتعال) مصدر ۔ تم پرہیزگار بنتے ہو۔ لعلکم تتقون ۔ شاہد تم پرہیزگار بن جاؤ۔ تاکہ تم بچ جاؤ۔
Top