Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 56
فَجَعَلْنٰهُمْ سَلَفًا وَّ مَثَلًا لِّلْاٰخِرِیْنَ۠   ۧ
فَجَعَلْنٰهُمْ : تو بنادیا ہم نے ان کو سَلَفًا : پیش رو وَّمَثَلًا : اور ایک مثال لِّلْاٰخِرِيْنَ : بعد والوں کے لیے
پس ہم نے انھیں پیچھے آنے والوں کے لیے پیش رو اور مثال بنادیا۔
(فجعلنھم سلفاً و مثلاً للاخرین :”سلفاً“ ”سالف“ کی جمع ہے، جیسے ”خادم“ اور ”حارس“ کی جع ”خدم“ اور ”حرس“ ہے۔”سالف“ اسے کہتے ہیں جو وجود میں یا کسی عمل یا کسی جگہ میں دوسرے سے پہلے ہو۔ چونکہ یہاں ذکر انتقام کا آیا ہے، اس لئے ”سلفا“ سے مراد وہ ہیں جو انتقام میں پہلے ہیں، یعنی ان کے بعد والوں کو بھی ان جیسے انتقام کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ”مثلاً“ کا معنی مشابہ چیز ہے، مراد عبرت ہے جو اپنے جیسے لوگوں کو دیکھ کرلی جاتی ہے کہ اگر ہم نے ان جیسے عمل جاری رکھے تو ہمارا انجام بھی وہی ہوگا۔“ للاخرین“ وہ لوگ جو اس کلام میں مذکور آل فرعون کے ساتھ آخری مشابہ ہیں۔ مراد رسول اللہ ﷺ کو جھٹلانے والے مشرکین ہیں، کیونکہ بت پرستی اور رسول کو جھٹلانے میں ان کے آخری مشابہ ویہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہم نے انھیں ان آخری مشرکوں کے لئے عبرت بنادیا، اس لئے ان پر لازم ہے کہ ان کے انجام سے نصیحت حاصل کریں۔
Top