Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 41
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَؕ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ : ان کے پاس غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
یا ان کے پاس غیب ہے ؟ پس وہ لکھتے ہیں۔
(ام عندھم الغیب فہم یکتبون :)”عندھم“ پہلے لانے سے حصر پیدا ہوگیا ہے، اس لئے ترجمہ ”یا انھی کے پاس غیب ہے“ کیا گیا ہے۔ یعنی یا پھر انہیں آپ کے اتباع کی ضرورت اس لئے نہیں کہ سارا غیب انھی کے پاس ہے اور وہ اپنے معاملتا کے فیصلے خود ہی وہاں سے لکھ لیتے ہیں، اسلئے انہیں اس کتاب کی ضرورت ہی نہیں جو آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سے لے کر آئے ہیں۔ یہاں بھی سوال ہی پر اکتفا فرمایا ہے، کیونکہ اس کا جواب ظاہر ہے کہ سارے غیب کا بلاشرکت کغیرے مالک ہونا تو بہت ہی دور ہے۔ یہ تو غیب کے ایک ذرے سے بھی آگاہ نہیں۔ پھر یہ اللہ کی کتابا ور اس کے رسول سے کس طرح مستغنی ہوسکتے ہیں۔
Top